نیتن یاہو کی حماس کو غزہ چھوڑنے کی مشروط پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنماؤں کو غزہ چھوڑنے کی پیشکش کی، مگر شرط رکھی کہ مسلح گروپ پہلے اپنے ہتھیار ڈال دے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، کابینہ اجلاس میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل جنگ کے دوران بھی مذاکرات کر رہا ہے اور انہیں حماس کے مؤقف میں دراڑیں پڑتی نظر آ رہی ہیں۔
دوسری جانب، اسرائیل نے عید الفطر کے موقع پر بھی غزہ پر فضائی حملے کیے، جس میں 30 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں کئی بچے بھی شامل تھے۔ غزہ سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق، ایک فضائی حملے میں ایک گھر اور بے گھر فلسطینیوں کے لیے لگائے گئے خیمے کو نشانہ بنایا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> اسرائیل نے حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ کر دیا، تاہم اس بارے میں حماس یا غزہ انتظامیہ کی جانب سے کوئی باضابطہ تصدیق تاحال سامنے نہیں آئی۔عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی افواج نے محمد سنوار کی لاش ملنے کا بھی دعویٰ کیا ہے، جس کے مطابق ان کی میت غزہ کے یورپی اسپتال کے نیچے موجود ایک خفیہ سرنگ سے برآمد ہوئی۔ تاہم غزہ حکام اور حماس نے اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے سرنگوں کی موجودگی کو اسرائیلی پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔ادھر اسرائیل کی جانب سے ایک اور متنازع اقدام دیکھنے میں آیا جب اُس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد لے کر غزہ کی جانب بڑھنے والی فریڈم فلوٹیلا پر حملہ کیا اور عملے کے متعدد ارکان کو حراست میں لے لیا۔حماس نے اس جارحیت کو کھلی ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز کا فریڈم فلوٹیلا پر قبضہ ایک مذموم کوشش ہے جس کے ذریعے وہ عالمی ضمیر کو خاموش کرانا چاہتا ہے۔
حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا یہ اقدام نہ تو عالمی یکجہتی کی لہر کو تھما سکتا ہے اور نہ ہی فلسطینی عوام کے حقِ آزادی کی آواز کو دبایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کے باوجود دنیا بھر سے غزہ کے مظلوموں کے لیے حمایت کا سلسلہ جاری رہے گا۔