آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا وانا اور ڈیرہ اسماعیل خان کا دورہ، سرحد پر تعینات جوانوں کے ساتھ عید منائی
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز (ملٹری) نے عید الفطر کے موقع پر جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا اور ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے چہکان کا دورہ کیا تاکہ وہ مغربی سرحد پر تعینات افسران اور جوانوں کے ساتھ عید منائیں۔ چیف آف آرمی اسٹاف نے فوجی جوانوں کے ہمراہ عید کی نماز ادا کی اور پاکستان کے پائیدار استحکام اور خوشحالی کے لیے دعا کی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے جوانوں کو عید الفطر کی خوشیوں کی مبارکباد پیش کی اور ان کی قومی خدمت اور بے مثال لگن کی تعریف کی۔
مزید پڑھیں: آرمی چیف جنرل عاصم منیر پاکستان کو ترقی کے سفر پر لے کر گئے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
انہوں نے کہا کہ آپ کی محنت اور استقامت نہ صرف ہمارے وطن کو محفوظ بناتی ہے بلکہ پاکستان سے آپ کی گہری محبت کو بھی ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا کے عوام کے ساتھ ساتھ مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو سراہا، جو دہشتگردی کی لعنت کے خلاف ہمیشہ ثابت قدم رہے ہیں۔
چیف آف آرمی اسٹاف نے فورسز کی انتھک کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان مسلسل کامیابیوں کا سہرا ہمارے شہدا کے سر ہے جنہوں امن اور استحکام کے عظیم مقصد کے لیے ملک و قوم پر جان نچھاور کردی۔
قبل ازیں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کے پہنچنے پر کور کمانڈر پشاور نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک فوج جنرل سید عاصم منیر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر ڈیرہ اسماعیل خان وانا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک فوج چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر ڈیرہ اسماعیل خان وانا چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر
پڑھیں:
شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی منائی گئی
لاہور(این این آئی) شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی منائی گئی ۔علامہ محمد اقبالؒ نے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی روح پھونکی، 1930ء میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، علامہ اقبالؒ کی تعلیمات اور قائد اعظمؒ کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ 9نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی، مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔اس کے بعد علامہ اقبالؒ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرزکیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ چلے گئے جہاں قانون کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔آپ نے اورینٹیئل کالج میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے تاہم وکالت کو مستقل پیشے کے طور پر اپنایا، علامہ اقبالؒ وکالت کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیا، 1922ء میں حکومت کی طرف سے آپ کو ’سر‘ کا خطاب ملا۔مفکر پاکستان کا شمار برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ساز شخصیات میں ہوتا ہے، علامہ اقبالؒ نے ناصرف تصور پاکستان پیش کیا بلکہ اپنی شاعری سے مسلمانوں، نوجوانوں اور سماج کو آفاقی پیغام پہنچایا۔علامہ اقبالؒ کے معروف مجموعہ کلام میں بانگ درا، ضرب کلیم، ارمغان حجاز اور بال جبریل شامل ہیں، موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ اقبالؒ کے کلام کے ذریعے اتحاد اور یگانگت کا پیغام عام کیا جائے۔مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری سے برصغیر کی مسلم قوم میں بیداری کی نئی روح پھونک دی، علامہ اقبال کی کاوشوں سے ہی تحریک پاکستان نے زور پکڑا اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں 14 اگست 1947ء کو ایک آزاد وطن پاکستان حاصل کرلیا۔پاکستان کی آزادی سے قبل ہی علامہ اقبال 21 اپریل 1938ء کو انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی، قوم کے اس عظیم شاعر کا مزار لاہور میں بادشاہی مسجد کے احاطے میں واقع ہے۔