الخدمت فاونڈیشن کی جانب سے فلسطینی طلبہ و طالبات کیساتھ عیدالفطر منانے کا اہتمام
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
صدر الخدمت فاونڈیشن ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کی تباہی کے بعد وہاں کے طلبہ کا تعلیمی سلسلہ رک گیا جس پر الخدمت فاؤنڈیشن نے ان طلبا و طالبات کو پاکستان لا کر انہیں اسکالرشپ فراہم کی۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے ذیلی فلاحی ادارے ’’الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان‘‘ نے فلسطینی طلبہ و طالبات کیساتھ عیدالفطر منانےکا اہتمام کیا۔ اس سلسلے میں ایک میگا ایونٹ کا انعقاد کیا گیا، جس کے مہمان خصوصی صدر الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن تھے۔ ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کی تباہی کے بعد وہاں کے طلبہ کا تعلیمی سلسلہ رک گیا جس پر الخدمت فاؤنڈیشن نے ان طلبا و طالبات کو پاکستان لا کر انہیں اسکالرشپ فراہم کی۔
ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں الخدمت نے قومی سطح کی معیاری یونیورسٹیز سے معاہدے کئے اور طلبہ کیلئے رہائش، فوڈ، میڈیکل سمیت دیگر ضروریات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی طلبہ کی میزبانی پاکستان قوم کیلئے فخر اور اعزاز کا باعث ہے، ہم نے جس یونیورسٹی سے رابطہ کیا، انہوں نے اپنے دروازے اور دل کشادہ کئے اور الخدمت کے اشتراک سے ان بچوں کو اسکالرشپ فراہم کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: الخدمت فاؤنڈیشن
پڑھیں:
سکردو میں کانفرنس بعنوان "حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں" (1)
۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آغا راحت حسین الحسینی نے کہا کہ ہماری ناکامی کی اصل وجہ اتفاق و اتحاد کا نہ ہونا ہے، ہم ہر کسی نے اپنا تین فٹ کی مسجد بنائی ہوئی ہے، اگر ہم سب ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائے تو پورے گلگت بلتستان بلکہ پاکستان میں حکومتیں بنانے او گرانے کی طاقت ہم میں موجود ہیں۔ میں تمام علماء سے کہتا ہوں کہ ہمیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا ہوگا، جہاں ہم اپنے مسائل اور حکمت عملی کےلئے سب ملکر بیٹھ سکے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس کے مہمان خصوصی قائد گلگت بلتستان آغا سید راحت حسین الحسینی تھے، جبکہ مولانا اصغر عسکری، شیخ زاہد حسین زاہدی، مجلس علما مکتب اہلبیت کے صدر شیخ علی محمد کریمی و دیگر علمائے کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آغا راحت حسین الحسینی نے کہا کہ ہماری ناکامی کی اصل وجہ اتفاق و اتحاد کا نہ ہونا ہے، ہم ہر کسی نے اپنا تین فٹ کی مسجد بنائی ہوئی ہے، اگر ہم سب ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائے تو پورے گلگت بلتستان بلکہ پاکستان میں حکومتیں بنانے او گرانے کی طاقت ہم میں موجود ہیں۔ میں تمام علماء سے کہتا ہوں کہ ہمیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا ہوگا، جہاں ہم اپنے مسائل اور حکمت عملی کےلئے سب ملکر بیٹھ سکے۔انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر دہشت گردوں کے سامنے ریاست اور ریاستی ادارے بے بس نظر آ رہے ہیں، حکومت اور اداروں کو اپنا رٹ مضبوط کرنا ہو گا، گلگت بلتستان کو دوبارہ دہشت گردی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، یہ خطہ کسی بھی غلطی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ 1988ء سے لے کر اب تک ہمارے شہداء کے قاتلوں کو سزا تک نہیں دی گئی ہے، جو کہ ہمارے ساتھ سراسر زیادتی ہے، علاقے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت اور ادارے اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور مجرموں کو سزا دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کانفرنس سے علامہ شیخ اصغر، انجمن امامیہ کے نائب صدر شیخ زاہد حسین زاہدی، مرکزی جنرل سیکرٹری مجلس علما مکتب اہلبیت پاکستان علامہ محمد اصغر عسکری، مرکزی سیکرٹری روابط مجلس علما مکتب اہلبت علامہ عیسی امینی، صوبائی صدر مجلس علماء مکتب اہلبیت بلتستان کے شیخ کریمی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔