غزہ: اسرائیلی حملے میں شہید 15 لاپتہ امدادی کارکنوں کی لاشیں ایک ہفتے بعد مل گئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 1 April, 2025 سب نیوز

غزہ میں ایک ہفتے قبل اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے 15 فلسطینی امدادی کارکنوں کی لاشیں مل گئیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہلال احمر کی ایمبولینسیں، فائر ٹرک اور اقوام متحدہ کی گاڑی ایک ہفتے پہلے رفح کے نزدیک اسرائیلی حملےکی زد میں آئی تھی۔

غزہ میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر (او سی ایچ اے)کی جانب سے تصدیق کی گئی ہےکہ لاپتہ ہونے والے 15 امدادی کارکنوں کی لاشیں مل گئی ہیں۔

اسرائیل کی غزہ پر شدید بمباری، 24 گھنٹوں کے دوران 50 فلسطینی شہید
تمام 15 افراد کی لاشیں رفح کے علاقے تل السلطان میں ریت میں دبی ملی ہیں۔ برآمد شدہ 15 لاشوں میں 8 فلسطینی ہلال احمر، 6 فلسطین سول ڈیفنس اور ایک اقوام متحدہ کا کارکن ہے۔

لاشوں کے قریب امدادی کارکنوں کی ایمبولینسیں، فائر ٹرک اور اقوام متحدہ کے نشان والی گاڑی بھی موجود تھی۔

عرب میڈیا کے مطابق ایک ہفتہ قبل یہ کارکن رفح کے علاقے تل السلطان میں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے پہنچے تھے کہ صیہونی فوجیوں کی براہ راست گولیوں کا نشانہ بن گئے۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈکریسنٹ سوسائٹیز (آئی ایف آر سی) نے امدادی کارکنوں کے قتل پر گہرے غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئےکہا ہےکہ امدادی کارکن زخمیوں کی مدد کرنے جارہے تھے، ان کی جیکٹس کی وجہ سے انہیں دور سے ہی باآسانی شناخت کیا جاسکتا تھا، ان کی گاڑیوں پر ہلال کا نشان بھی واضح تھا۔

آئی ایف آر سی کے مطابق تمام لاشوں کو 7 دن بعد رفح کے اس علاقے تک رسائی ملنے پر نکالا گیا ہے۔

آئی ایف آر سی کا کہنا ہےکہ حالیہ تنازع کے بعد سے فلسطینی ہلال احمر کے 30 رضا کار شہید ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت میں 50 ہزار سے زائد شہری شہید ہوچکے ہیں جن میں کم ازکم ایک ہزار 60 طبی کارکن شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: امدادی کارکنوں کی لاشیں ایک ہفتے

پڑھیں:

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب

پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔

جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔

Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****

Mr. President,

I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q

— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025


انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔

سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔

انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔

انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے غزہ،لبنان میں تازہ حملے ، 7 شہید, کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے‘ نیتن یاہو
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان