ایران نے ٹرمپ کے جارحانہ بیانات پر سلامتی کونسل میں شکایت درج کر دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
تہران: ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ بیانات کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں باضابطہ شکایت درج کروا دی ہے۔
ایران کے مطابق ٹرمپ کے بیانات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نے خط میں خبردار کیا کہ اگر امریکا یا اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔
ٹرمپ نے اتوار کے روز ایران کو دھمکی دی تھی کہ اگر تہران نے جوہری معاہدے پر واشنگٹن کے ساتھ بات نہ کی تو اسے بمباری اور مزید پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ٹرمپ کے ان بیانات پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کی دشمنی ہمیشہ سے رہی ہے، اور اگر امریکا نے کوئی غیر ذمہ دارانہ قدم اٹھایا تو اسے سخت جوابی دھچکا دیا جائے گا۔
آیت اللہ خامنہ ای کا مزید کہنا تھا کہ اگر امریکا نے ایران میں بغاوت کی سازش رچی تو ایرانی عوام خود اس کا جواب دے گی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹرمپ کے
پڑھیں:
امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
نہ امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی ہے اور نہ جوہری پابندی کو قبول کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔