غزہ کے ’بڑے علاقے‘ پر قبضے کے لیے کارروائی، اسرائیلی اعلان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اپریل 2025ء) اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں ''دہشت گردوں اور دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ اور صاف کرنے‘‘ کے لیے اس علاقے میں اپنی موجودگی کو وسعت دے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے ایک بیان میں کہا، ''کارروائی میں توسیع سے بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا جائے گا، جسے اسرائیلی سکیورٹی زونز کا حصہ بنا لیا جائے گا۔
‘‘خان یونس کے دو گھروں پر اسرائیلی حملے میں بچوں سمیت کم از کم 20 ہلاکتیں
تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اسرائیل غزہ پٹی کے کتنے حصے پر قبضہ کرنے جا رہا ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب انہوں نے گزشتہ ہفتے ہی خبردار کیا تھا کہ اسرائیلی فوج جلد ہی عسکریت پسند تنظیم حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کے اضافی حصوں میں ''پوری طاقت کے ساتھ آپریشن‘‘ کرے گی۔
(جاری ہے)
فروری میں کاٹز نے غزہ پٹی سے فلسطینیوں کی ''رضاکارانہ روانگی‘‘ کے لیے ایک نئی ملکی ایجنسی قائم کرنے کے منصوبے کا اعلان بھی کیا تھا۔
اسرائیل کی حماس کے رہنماؤں کو غزہ چھوڑ کر چلے جانے کی پیشکش
یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پٹی سے 2.
سن 2023ء میں شروع ہونے والی جنگ میں سیز فائر کے باوجود اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ پر دوبارہ شدید بمباری شروع کی تھی اور پھر ایک نیا زمینی حملہ بھی شروع کیا تھا، جس سے حماس کے ساتھ تقریباً دو ماہ کی جنگ بندی عملاﹰ ختم ہو گئی تھی۔
فلسطینی ہلاکتوں میں مسلسل اضافہغزہ پٹی کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا ہے کہ بدھ کو علی الصبح خان یونس اور نصیرات کے پناہ گزین کیمپ میں گھروں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں متعدد بچوں سمیت کم از کم 15 افراد مارے گئے۔
حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارت صحت نے منگل کے روز بتایا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے دوبارہ فوجی آپریشن شروع کیے جانے کے بعد سے اس فلسطینی علاقے میں مزید 1,042 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔
محکمہ صحت نے ایک بیان میں بتایا کہ ان ہلاکتوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مارے جانے والے 41 افراد بھی شامل ہیں۔
بیان کے مطابق سات اکتوبر 2023ء سے اب تک غزہ میں فلسطینی اموات کی مجموعی تعداد 50،399 تک پہنچ گئی ہے۔
اسرائیلی وزیر کاٹز نے غزہ کے رہائشیوں سے حماس کے خاتمے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہی اس جنگ کو ختم کرنے کا واحد طریقہ ہے۔
بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کاٹز کا کہنا تھا کہ جن علاقوں میں لڑائی جاری ہے، وہاں سے بڑے پیمانے پر فلسطینی آبادی کا انخلا کیا جائے گا۔
گزشتہ 10 روز کے دوران تین سو سے زائد بچے ہلاکاقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی فنڈ یونیسیف نے کہا ہے کہ 18 مارچ کو غزہ میں جنگ بندی کے خاتمے اور غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کرنے کے بعد سے کم از کم 322 بچے ہلاک اور 609 زخمی ہو چکے ہیں۔
یونیسیف نے ایک بیان میں کہا، ''ان میں سے زیادہ تر بچے بے گھر تھے، عارضی خیموں میں پناہ لیے ہوئے تھے یا تباہ شدہ مکانات میں مقیم تھے۔‘‘
اس ایجنسی نے مزید کہا، ''اندھا دھند بمباری‘‘ کے ساتھ ساتھ پچھلے تین ہفتوں سے ''غزہ میں داخل ہونے والی سپلائی پر مکمل پابندی‘‘ نے وہاں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سرگرمیوں کو شدید دباؤ میں ڈال دیا ہے۔
یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا، ''غزہ پٹی میں جنگ بندی نے غزہ کے بچوں کے لیے ایک اشد ضروری لائف لائن فراہم کی اور بحالی کی راہ کی امید پیدا ہو گئی تھی۔‘‘
یونیسیف نے گزشتہ دنوں ایک بیان میں بتایا تھا، ''تقریباً 18 ماہ کی جنگ کے بعد اب تک 15 ہزار سے زائد بچے ہلاک اور 34 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ تقریباً 10 لاکھ بچے بار بار بے گھر ہوئے ہیں اور انہیں بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔‘‘
ج ا ⁄ م م، م ا (اے ایف پی، روئٹرز)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایک بیان میں کہ اسرائیل غزہ پٹی حماس کے کرنے کے کے بعد نے کہا کے لیے
پڑھیں:
نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ ان کی حکومت نے غزہ میں مقامی مسلح گروہوں کو حماس کو کمزور کرنے کے لیے فعال کیا۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ اقدام سیکیورٹی حکام کے مشورے پر کیا گیا۔
نیتن یاہو کا یہ بیان سابق وزیر دفاع ایویگڈور لیبرمین کی تنقید کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے اسرائیل کی اس خفیہ حکمت عملی کو عوامی طور پر چیلنج کیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حمایت یافتہ ایک گروہ "پاپولر فورسز" ہے، جس کی قیادت رفح کے یاسر ابو شباب کرتے ہیں۔ یہی گروہ GHF (غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن) کے تحت امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز سے وابستہ ہے۔
GHF کی امدادی کارروائیاں حالیہ دنوں میں خونریز واقعات کے باعث معطل کر دی گئی تھیں۔ تنظیم نے جمعرات کو دو مراکز کو محدود طور پر کھولنے کا اعلان کیا، مگر خبردار کیا کہ لوگ اسرائیلی فوج کی مخصوص راہداریوں پر ہی آئیں، ورنہ وہ علاقے "جنگی زون" تصور کیے جا سکتے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق صرف منگل کے روز رفح میں GHF کے ایک مرکز کے قریب فائرنگ سے 27 فلسطینی شہید اور 90 زخمی ہوئے۔ ریڈ کراس نے بھی تصدیق کی کہ اتوار کو حملے میں 21 لاشیں اسپتال لائی گئیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امدادی طلب گاروں کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ برطانیہ نے اسرائیل کے امدادی نظام کو "غیر انسانی" قرار دیا۔
غزہ میں جاری جنگ کے باعث اب تک 54,418 فلسطینی شہید اور 124,190 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں نسل کشی کا مقدمہ بھی زیرِ سماعت ہے۔