حکومت اخترمینگل سے مذاکرات کیلئے ایک بااختیار کمیٹی تشکیل دے، صدر سپریم کورٹ بار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
کوئٹہ:
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رؤف عطا نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی مینگل) کے سربراہ اختر مینگل سے مذاکرات کے لیے ایک بااختیار کمیٹی تشکیل دے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں رؤف عطا اور بی این پی مینگل کے صدر اختر کے درمیان ہونے والی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں کہا گیا کہ بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل سے ضلع مستونگ کے ایک دور دراز مقام پر ملاقات ہوئی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اعلامیے کے مطابق احتجاجی تحریک میں مصروف بی این پی مینگل نے اپنی جدوجہد کے محرکات اور احتجاج کے جواز کو آئینی حق قرار دیتے ہوئے اپنا مؤقف پیش کیا۔
ملاقات کے دوران سردار اختر مینگل نے انکشاف کیا کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے ایک کمیٹی نے ان سے رابطہ کیا تھا، جس پر بی این پی مینگل کی جانب سے تین مطالبات رکھے گئے، تمام زیرِ حراست افراد کی رہائی، جو کہ حفاظتی تحویل میں رکھے گئے ہیں اور سندھ حکومت کی طرح نوٹیفکیشن کی واپس لیا جائے۔
بی این پی مینگل نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انہیں ایک مخصوص علاقے میں احتجاج یا دھرنے کی اجازت دی جائے، جو ریڈ زون کے اندر ہو۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا تو بی این پی مینگل کی پوری قیادت رضاکارانہ گرفتاری دینے کے لیے تیار ہے۔
اعلامیے کے مطابق انہوں نے واضح کیا کہ اگر ان کے مطالبات ایک دو دن کے اندر تسلیم نہیں کیے گئے تو وہ ریڈ زون کی جانب اپنے مارچ کو عملی جامہ پہنائیں گے۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ پُرامن اجتماع، احتجاج، آزادی اظہار اور نقل و حرکت کی آزادی، آئین کے تحت ضمانت شدہ بنیادی حقوق ہیں۔
مزید کہا گیا کہ دونوں فریقین اس بات پر متفق ہوئے کہ بی این پی مینگل کو درپیش مسائل اور بلوچستان کے وسیع تر مسائل کا واحد حل مذاکرات، گفت و شنید اور جمہوری طرز عمل میں مضمر ہے۔
صدر سپریم کورٹ بار نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک بااختیار کمیٹی تشکیل دے،کمیٹی کے پاس مکمل مینڈیٹ ہو تاکہ پارٹی کے جائز تحفظات کو دور کیا جا سکے اور کسی بھی ناخوش گوار واقعے یا کشیدگی کو روکا جا سکے۔
انہوں نے بلوچستان اور ملک بھر کی دیگر قومی اور سیاسی جماعتوں کی قیادت سے بھی اپیل کی کہ وہ بی این پی مینگل سے مذاکرات کے لیے اپنے نمائندے بھیجیں۔
صدر سپریم کورٹ بار نے بی این پی مینگل کی قیادت سے درخواست کی کہ وہ ایک ایسی حکمت عملی وضع کریں جو موجودہ مسائل کے کسی قابلِ قبول حل تک پہنچنے میں مدد دے۔
رؤف عطا نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صدر سپریم کورٹ بار بی این پی مینگل مینگل سے کیا کہ کے لیے
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کر دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
شیر پاؤ پل جلاؤگھیراؤ کیس کا 42صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔
ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی
مزید :