پشاور کی واحد دکان جہاں آج بھی قراقلی یا جناح کیپ تیار ہوتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
پشاور کے مشہور قصہ خوانی بازار کے کونے میں رشید شاہ کی دکان پر مختلف اقسام کی ٹوپیاں دستیاب ہیں لیکن ان کا اصلی کام جناح کیپ یا قراقلی تیار کرنے کا ہے۔ ان کا خاندان یہ کام پشتوں سے کرتا چلا آ رہا ہے۔
رشیدہ شاہ کے مطابق قراقلی کی تیاری کا کام کی ان کے باپ دادا کا تھا جسے اب انہوں نے زندہ رکھا ہوا ہے۔ اور کسی زمانے میں قائداعظم کے نام سے منسوب قراقلی کی مانگ زیادہ تھی تاہم اب اس میں کمی آ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں قراقلی یا جناح کیپ کو عزت اور احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا اور اسے بڑے اور بزرگ استعمال کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اب جناح کیپ کی روایت معدوم ہوتی جا رہی ہے۔ زیادہ تر کاریگروں نے یہ کام چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شہری علاقوں میں قراقلی کے استعمال میں بہت زیادہ کمی آئی ہے۔ جبکہ پہاڑی علاقوں خصوصا ہزارہ ڈویژن میں اب بھی لوگ استعمال کرتے ہیں۔ ان کے مطابق ان کی دکان پر اہم شخصیات کے لیے جناح ٹوپی تیار کی گئی ہیں۔
جناح کیپ کے حوالے مزید تفصیل اس ویڈیو رپورٹ میں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پشاور جناح کیپ قراقلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پشاور جناح کیپ قراقلی جناح کیپ انہوں نے
پڑھیں:
را نے ہمیں پاکستان کے خلاف استعمال کیا، مودی نے دھوکہ دیا،بلوچ علیحدگی پسند رہنما کا اعتراف
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بلوچ علیحدگی پسند رہنما نے اعتراف کیا ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی “را” نے کئی برسوں تک انہیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے استعمال کیا۔
ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ “سچ کا سامنا کرنا ہوگا، برسوں تک را نے ہمیں پیسہ، اسلحہ اور تربیت فراہم کی۔ ہمیں یہ یقین دلایا گیا کہ یہ جنگ بلوچ آزادی کے لیے ہے، لیکن اب احساس ہوتا ہے کہ ہم صرف بھارت کے مفادات کے لیے استعمال کیے گئے۔”انہوں نے مزید کہا کہ “ابتداء میں مودی اور را پر مکمل اعتماد تھا، انہوں نے ہمیں یقین دہانی کرائی کہ وہ ہمارے مقصد کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کریں گے اور مستقل مدد فراہم کریں گے، لیکن آج مودی ہماری کال تک نہیں سنتا۔
بلوچ رہنما نے انکشاف کیا کہ “ہمیں اس میدان جنگ میں تنہا چھوڑ دیا گیا ہے جو بھارت نے خود بنایا۔ ہمارے نوجوانوں نے اپنی جانیں قربان کر دیں، خاندان برباد ہو گئے، اور یہ سب کچھ صرف بھارت کے اسٹریٹجک کھیلوں کے لیے ہوا۔”
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “ہم را کے ہاتھوں صرف مہرے بنے رہے، جنہیں بلوچ عوام یا ان کے حقوق سے کوئی سروکار نہیں تھا، انہیں صرف پاکستان کو کمزور کرنا تھا۔”ان کا کہنا تھا کہ “آج ہمیں دنیا سے کاٹ دیا گیا ہے اور مجرم قرار دیا جا رہا ہے۔ عالمی حمایت کے تمام وعدے جھوٹے نکلے۔ مودی نے ہمیں استعمال کیا، دھوکہ دیا اور جب ہم اس کے منصوبے کے لیے غیر ضروری ہو گئے تو چھوڑ دیا۔”
آخر میں انہوں نے اعتراف کیا کہ “مجھے گہرا افسوس ہے کہ میں نے اپنی قوم کے نوجوانوں کو تباہی کے راستے پر ڈالا۔ اب مجھے صاف دکھائی دیتا ہے کہ بھارت کبھی بھی ہمارا دوست نہیں تھا، ہم ایک بین الاقوامی سازش میں استعمال ہوئے اور آج اس کی قیمت اکیلے چکا رہے ہیں۔”
Post Views: 2