پشاور کی واحد دکان جہاں آج بھی قراقلی یا جناح کیپ تیار ہوتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
پشاور کے مشہور قصہ خوانی بازار کے کونے میں رشید شاہ کی دکان پر مختلف اقسام کی ٹوپیاں دستیاب ہیں لیکن ان کا اصلی کام جناح کیپ یا قراقلی تیار کرنے کا ہے۔ ان کا خاندان یہ کام پشتوں سے کرتا چلا آ رہا ہے۔
رشیدہ شاہ کے مطابق قراقلی کی تیاری کا کام کی ان کے باپ دادا کا تھا جسے اب انہوں نے زندہ رکھا ہوا ہے۔ اور کسی زمانے میں قائداعظم کے نام سے منسوب قراقلی کی مانگ زیادہ تھی تاہم اب اس میں کمی آ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں قراقلی یا جناح کیپ کو عزت اور احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا اور اسے بڑے اور بزرگ استعمال کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اب جناح کیپ کی روایت معدوم ہوتی جا رہی ہے۔ زیادہ تر کاریگروں نے یہ کام چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شہری علاقوں میں قراقلی کے استعمال میں بہت زیادہ کمی آئی ہے۔ جبکہ پہاڑی علاقوں خصوصا ہزارہ ڈویژن میں اب بھی لوگ استعمال کرتے ہیں۔ ان کے مطابق ان کی دکان پر اہم شخصیات کے لیے جناح ٹوپی تیار کی گئی ہیں۔
جناح کیپ کے حوالے مزید تفصیل اس ویڈیو رپورٹ میں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پشاور جناح کیپ قراقلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پشاور جناح کیپ قراقلی جناح کیپ انہوں نے
پڑھیں:
کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے دائر درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں، والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں۔انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گی ۔(جاری ہے)
جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں، کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔بعدازاں ہائی کورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور سماعت ملتوی کر دی۔