WE News:
2025-06-09@14:42:47 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا درآمدات پر ٹیرف کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا درآمدات پر ٹیرف کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں داخل ہونے والی تمام غیر ملکی مصنوعات پر کم از کم 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں خطاب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اتحادی 30 سال سے مراعات لے رہے ہیں۔امریکی مصنوعات پر  ڈیوٹیز لگانے والوں کو اب جواب ملے گا۔ اب میں آپ کو بتادوں کہ وہ دن گنے جاچکے ہیں، درآمدات پرٹیرف لگے گا۔  جوابی ٹیرف کا نفاذ امریکا کے لیے اچھا ہوگا۔ امریکا تمام درآمدات پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرے گا۔

صدر ٹرمپ نے  اپنے خطاب میں بیرون ملک گاڑیوں کی درآمد 25 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا چین پر 34 فیصد اور یورپی یونین پر 20 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرے گا۔

امریکی صدر نے کہا کہ آج کا دن امریکی تاریخ کے لیے اہم ترین دن ہے۔ آج امریکا کی اقتصادی آزادی کا دن ہے۔ برسوں تک امریکی شہریوں کو سائیڈ لائن رکھا گیا۔ اس دوران دوسری قومیں طاقتور بن گئیں۔ اب امریکا کی خوشحالی کی باری ہے۔  اضافی ٹیکس عائد کرنے سے مضبوط مسابقت  اور اشیا کی قیمتیں کم ہوں گی۔

ان کا کہنا ہے کہ محصولات  سے حاصل ہونے والی رقم کو  اپنے ٹیکس کم کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا چین درآمدات ڈونلڈ ٹرمپ یورپی یونین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا چین درا مدات ڈونلڈ ٹرمپ یورپی یونین امریکی صدر درا مدات کے لیے

پڑھیں:

آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ، عوام پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم

کراچی (آئی این پی) امیر  جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ دیا جارہا ہے، عام عوام پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا جارہا ہے، ایک لاکھ 25 ہزار تنخواہ والے شخص کو ٹیکس سے چھوٹ دی جائے۔کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بجٹ میں پھر خوف پیدا ہونا شروع ہوگیا ہے، پانچ ماہ سے مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، مصنوعی دعوں سے معیشت بہتر نہیں ہوتی، عملی اقدامات سے ہوتی ہے، تنخواہ دار طبقے نے ٹیکس کی مد میں 400 ارب روپے جمع کرائے۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ بڑے جاگیرداروں کی شوگر ملیں ہیں، یہ حکومتوں میں ہوتے ہیں، مخصوص طبقے کو لوٹ مار کرنی ہے، ٹیکس جمع نہیں کرانا، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا نظام ازسر نو بنایا جائے، حکومت بجلی کے ٹیرف میں مستقل کمی نہیں کر رہی۔انہوں نے مزید کہا کہ عام صارفین سے لوٹ مار کی جارہی ہے، مخصوص طبقے کی مراعات بڑھ رہی ہیں، عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا جارہا، دو ہزار ارب روپے آئی پی پیز کو دیے جارہے ہیں۔امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ 67 ہزار افراد انتظامیہ کی ناقص حکمتِ عملی کی وجہ سے حج نہیں کر سکے۔ان کا کہنا تھا کہ کے فور منصوبہ مستقل تاخیر کا شکار ہے، ارسا نے کراچی کا پانی نہیں بڑھایا، کے فور منصوبے کا تخمینہ دو سو ارب تک پہنچ چکا ہے، کراچی کا بنیادی انفرا اسٹرکچر تباہ کردیا گیا ہے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ امریکا نے غزہ میں جنگ بندی پر ویٹو کردیا ہے، اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے امن کے بجائے جنگ کو فوقیت دی، امریکا نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، ہم نے بھارت کو شکست دی، بھارت اب تنہا ہو چکا ہے۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں پاکستان کا وقار بلند ہوا ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر مسلم ممالک کی افواج کے سربراہان کا اجلاس بلائیں، تمام ممالک کے سپہ سالاروں کو اکٹھا کیا جائے۔حافظ نعیم الرحمان نے یہ بھی کہا کہ امریکا نے افغانستان میں قتل عام کیا، امریکا امن کا داعی نہیں بلکہ انسانیت کا دشمن ہے، ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں نے غزہ کی صورتحال پر احتجاج نہیں کیا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی غزہ پر نظر برقرار، ایک بار پھر امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دے دیا
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • ایلون مسک کیساتھ تعلقات ختم ہوچکے، اب اس سے بات کرنیکا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
  • امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں، 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ کردیئے
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، ایران کا ردعمل بھی آگیا
  • آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ، عوام پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟