قطر گیٹ کرپشن اسکینڈل میں نیتن یاہو کے گرد گھیرا تنگ، دو سینئر مشیر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو کے دو سینئر مشیروں کو قطر کے ساتھ مبینہ غیر قانونی تعلقات کے الزام میں گرفتار کر کے تین روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔ اس کیس کو میڈیا میں "قطر گیٹ" کے نام سے جانا جا رہا ہے، جس نے اسرائیل کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے "سی این این" کے مطابق، نیتن یاہو نے اس معاملے میں گواہی دی اور تحقیقات کو "سیاسی انتقام" قرار دیا۔ گرفتار ہونے والے مشیر جوناتھن یوریچ اور ایلی فیلڈ اسٹائن پر الزام ہے کہ انہوں نے قطری حکومت کے ساتھ غیر قانونی روابط قائم کیے۔
گرفتاریوں کے بعد اسرائیل میں سیاسی کشیدگی بڑھ گئی ہے، جہاں حکومت پہلے ہی ملکی سلامتی کے سربراہ اور اٹارنی جنرل کو برطرف کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اس پیش رفت نے ایک بار پھر اسرائیل میں احتجاجی تحریک کو ہوا دی ہے، جبکہ حکومت نے غزہ میں فوجی کارروائی دوبارہ شروع کر دی ہے۔
نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں کہا: "جیسے ہی مجھ سے گواہی کے لیے کہا گیا، میں نے فوراً حامی بھر لی۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک سیاسی مقدمہ ہے اور میرے مشیران کو بلاوجہ یرغمال بنایا جا رہا ہے۔ اس میں کوئی حقیقت نہیں، بس سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے۔"
نیتن یاہو پہلے ہی بدعنوانی کے الزامات میں ایک الگ مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں، جس کی وہ سختی سے تردید کرتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ اس کیس میں ایک صحافی کو بھی تفتیش کے لیے طلب کیا گیا ہے، جس سے صحافتی حلقوں میں بھی تشویش پیدا ہو گئی ہے۔
قطر، جو قدرتی گیس کے وسیع ذخائر رکھتا ہے، اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں رکھتا اور طویل عرصے سے فلسطینی تنظیم حماس کے رہنماؤں کی میزبانی کرتا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قطر گیٹ اسکینڈل نے اسرائیلی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے اور کئی نئے سوالات کو جنم دیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل کی معاشی تنہائی شروع
اسلام ٹائمز: 10 ستمبر کو، یورپی کمیشن (EC) کی صدر Ursula von der Leyen نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے، کابینہ کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے اور یورپی یونین (EU) کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق، یورپی کمیشن متعدد اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی معاملات پر ایسوسی ایشن کے معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے۔ دنیا میں اسوقت جتنی نفرت اسرائیل سے ہے، کسی اور سے نہیں، لہذا صیہونی حکومت کا اقتصادی تنہائی کا شکار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو اس مرحلہ کے لیے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے۔ تحریر: حامد حاجی حیدری
نیتن یاہو نے اسرائیلیوں پر زور دیا کہ وہ "معاشی تنہائی کے لیے تیار رہیں۔" قابض وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے قطر میں اسرائیلی آپریشن کی ناکامی کے بعد 15 ستمبر کو وزارت خزانہ کے جنرل اکاؤنٹنگ آفس میں ایک کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل خود کو الگ تھلگ اور بند معیشت کے مطابق ڈھالنے پر مجبور ہوسکتا ہے۔ "اسرائیل ایک طرح کی تنہائی میں داخل ہو رہا ہے۔۔۔ ان کا کہنا تھا۔ سب سے پہلے، ہمیں اپنے طور پر مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینا چاہیئے، اسرائیل کے سرکاری ٹی وی کان کے مطابق نیتن یاہو نے اس گفتگو میں کئی اعترافات کئے ہیں۔ نیتن یاہو کے مطابق، ایسی صورت حال جس میں ملک خود کو پیداواری ناکہ بندی میں پاتا ہے، ایک حقیقت بن سکتی ہے۔ اس لیے اسرائیل معیشت پر بعض پابندیوں کو اپنانے پر مجبور ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کی تنہائی کی ایک وجہ یورپی پابندیاں بھی ہوسکتی ہیں۔
صیہونی وزیراعظم کے مطابق قطر سمیت اسرائیل کے دشمن ممالک نے سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی گفتگو کو متاثر کرنے کے لیے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ اس کے جواب میں نیتن یاہو کا خیال ہے کہ اسرائیل کو اپنے گھریلو وسائل اور سائنسی صلاحیت کو فروغ دینا چاہیئے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا بلاکس میں بٹی ہوئی ہے اور ہم کسی بلاک کے رکن نہیں ہیں۔ "اس طرح ایک فائدہ پیدا ہوتا ہے، جب وہ ہمیں الگ تھلگ کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس ایک تکنیکی اور سائنسی فائدہ بھی ہے، جو دوسروں کی ہم میں دلچسپی کا باعث بن سکتا ہے۔" تاہم کان ٹی وی کے مطابق اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے وزیراعظم کے ریمارکس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس موقف کو پاگل پن قرار دیا۔ لایپڈ کے مطابق اسرائیل کی تنہائی ناگزیر نہیں ہے، بلکہ یہ سب کچھ نیتن یاہو اور ان کی حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل اپنی خارجہ پالیسی کا رخ بدلتا ہے تو وہ پھلتی پھولتی معیشت کی طرف لوٹ سکتا ہے۔
10 ستمبر کو، یورپی کمیشن (EC) کی صدر Ursula von der Leyen نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے، کابینہ کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے اور یورپی یونین (EU) کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق، یورپی کمیشن متعدد اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی معاملات پر ایسوسی ایشن کے معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے۔ دنیا میں اسوقت جتنی نفرت اسرائیل سے ہے، کسی اور سے نہیں، لہذا صیہونی حکومت کا اقتصادی تنہائی کا شکار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو اس مرحلہ کے لیے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے۔