بدترین شکستوں پر چیئرمین پی سی بی سے استعفیٰ مانگ لیا، مگر کس نے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے قومی ٹیم کی مسلسل ناکامیوں پر چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کردیا۔
اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر کامران اکمل نے نیوزی لینڈ کیخلاف بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی کو آڑے ہاتھوں لیا۔
انہوں نے چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ شرمناک شکستوں اور ٹیم کی کارکردگی پر کنٹرول نہیں کرسکتے تو استعفیٰ دیں اور گھر جائیں، کرکٹ بورڈ کی ساکھ مزید خراب نہ کریں۔
مزید پڑھیں: بابراعظم کی باؤنڈری لائن پر ننھی بچی سے ہاتھ ملانے کی ویڈیو وائرل
سابق کرکٹر نے بالنگ لائن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے بالرز سوئنگ کنڈیشنز میں بھی وکٹ نہیں لے سکتے تو پھر کہاں بالنگ کروائیں گے، بابر کے آؤٹ ہوتے ہی بیٹنگ لائن ایکسپوز ہوجاتی ہے۔
مزید پڑھیں: حارث رؤف کی حالت اب کیسی ہے، کیا تیسرا میچ کھیلیں گے؟
انہوں نے کپتان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نسیم شاہ سے رنز نہیں بلکہ وکٹیں چاہیے ہیں۔
مزید پڑھیں: حارث کی جگہ نسیم بیٹنگ کیلئے کیسے آئے؟
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کیخلاف تین میچوں پر مشتمل ون ڈے سیریز میں 0-2 کی ناقابل شکست برتری حاصل ہے جبکہ ٹی20 میں کیویز نے گرین شرٹس کو 1-4 سے ہرایا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی سے فواد چوہدری اور عمران اسماعیل کی ملاقات
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ میں فواد چوہدری اور عمران اسماعیل سمیت دیگر رہنماؤں نے ملاقات کی اور موجودہ ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو پتے میں تکلیف کے باعث لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے طبی معائنے کے لیے پی کے ایل آئی منتقل کیا گیا تھا جہاں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل اور مولوی محمود نے ان سے ملاقات کی۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے لاہور کے اسپتال میں جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اڈیالہ جیل میں ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ آپ کے پتے میں پتھری ہے۔
ذرائع کے مطابق تینوں رہنماؤں نے شاہ محمود قریشی سےان کی خیریت دریافت اور موجودہ ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں رہنماؤں کی شاہ محمود قریشی سے ملاقات اہم سیاسی پیش رفت کے حوالے سے تھی، جس میں عنقریب تحریک انصاف کے دیگر سابق رہنماؤں کے شامل ہونے کا بھی امکان ہے۔