کیا سوزوکی کمپنی مہران گاڑی کی پروڈکشن دوبارہ شروع کرنے جا رہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)پاکستان میں سوشل میڈیا کے مختلف اکاؤنٹس سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سوزوکی کمپنی اپنی مشہور گاڑی ’مہران‘ کی پروڈکشن دوبارہ شروع کرنے جا رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک پوسٹ میں سوزوکی مہران کے مختلف ویریئنٹس کی قیمیں بھی شیئر کی گئی ہیں جس کے مطابق مہران وی ایکس کی قیمت 11 لاکھ 50 ہزار روپے، وی ایکس آر کی قیمت 12 لاکھ 75 ہزار اور وی ایکس ایل کی قیمت 13 لاکھ 99 ہزار روپے ہے۔
عرب خبررساںادارے نے جب اس خبر کی حقیقت جانچنے کی کوشش کی تو یہ محص افواہ ثابت ہوئی۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سوزوکی مہران کی واپسی کی خبریں سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں۔ سال 2022 میں بھی سوشل میڈیا پر یہی دعویٰ کیا گیا تھا کہ سوزوکی مہران دوبارہ مارکیٹ میں لائی جا رہی ہے۔ مگر کمپنی نے اس خبر کی تردید کر دی تھی اور کہا تھا کہ مہران کی واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
اب 2025 میں بھی یہ افواہیں دوبارہ گردش کر رہی ہیں۔
گوکہ پاک سوزوکی نے تاحال اس خبر کی باضابطہ تصدیق یا تردید نہیں کی ہے، تاہم کمپنی کے ایک ذمہ دار آفیسر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سوزوکی کا مہران کو دوبارہ لانچ کرنے کا اس وقت کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ان کے مطابق سوزوکی مہران ایک پرانا ماڈل تھا جسے نئی ٹیکنالوجی اور معیارات کے مطابق اپ گریڈ کرنا مشکل تھا، اس لیے کمپنی نے 2019 میں اس کی پیداوار بند کر دی تھی۔
یاد رہے کہ سوزوکی کمپنی نے مہران کے بعد اپنی مشہور گاڑی ہائی روف ( کیری ڈبہ) کی پیدوار بند کرتے ہوئے ایوری گاڑی متعارف کرائی تھی۔ سوزوکی ایوری ایک جدید مائیکرو وین ہے، جو جاپان میں پہلے ہی کامیاب ثابت ہو چکی ہے اور اب پاکستان میں بھی دستیاب ہے۔ اس گاڑی میں جدید فیچرز شامل کیے گئے ہیں اور اس کی فیول ایوریج بھی بہتر ہے۔
آٹو سیکٹر کے ماہر ایچ ایم شہزاد کے مطابق کیری ڈبہ کو ’چھوٹے کاروباری‘ طبقے کی پسندیدہ گاڑی سمجھا جاتا تھا، اور اس کی جگہ ایوری کی لانچ مارکیٹ میں تبدیلی ضرور لائی ہے۔ ’تاہم اس کی قیمت کیری ڈبہ کے مقابلے میں بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹ سے اسے اب تک وہ رسپانس نہیں ملا ہے جس کی توقع کی جارہی تھی۔‘
سوزوکی ویگن آر ایک اور گاڑی ہے جس کی پیداوار بند کردی گئی ہے۔ ویگن آر پاکستان میں چھوٹی فیملی کے لیے ایک مقبول گاڑی تھی، خاص طور پر وہ صارفین جو کم قیمت اور زیادہ انٹیریئر سپیس کے خواہشمند تھے۔
ماہرین کے مطابق ویگن آر کی بندش کا فیصلہ مارکیٹ کی بدلتی ضروریات، حکومتی پالیسیوں اور خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ
پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ عالمی منڈی میں خام مال کی قیمتوں کا بڑھنا، ڈالر کی قدر میں اضافہ اور پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی ہے۔
گذشتہ ایک سال میں گاڑیوں کی قیمتوں میں 15 سے 30 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے، جس سے مقامی طور پر تیار کی جانے والی گاڑیاں عام صارف کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں۔
کار ڈیلر حارث قاسم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتیں اور ماڈلز کا تعین عالمی معیشت، حکومتی پالیسی اور خام مال کی قیمتوں پر منحصر ہے۔ ’اگر کوئی نئی گاڑی لانچ ہو رہی ہے یا قیمتوں میں تبدیلی ہو رہی ہے، تو اس کی تصدیق کمپنی کے آفیشل سے ہونی چاہیے۔‘
انہوں نے صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غیر تصدیق شدہ خبروں پر یقین نہ کریں اور مستند ذرائع سے ہی معلومات حاصل کریں تاکہ کسی بھی غلط فہمی کا شکار نہ ہو۔
مزیدپڑھیں:صدر ٹرمپ کے عائد کردہ ٹیرف کے پاکستان پر کیا اثرات پڑیں گے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر سوزوکی مہران پاکستان میں قیمتوں میں کہ سوزوکی گاڑیوں کی کی قیمتوں کے مطابق کی قیمت میں بھی رہی ہے
پڑھیں:
کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا خوفناک اسکینڈل، صارفین سے 150 روپے فی لیٹر زیادہ وصولی
چینی اسکینڈل کی بازگشت ابھی ختم نہیں ہوئی کہ کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا ایک اور بڑا مالی اسکینڈل سامنے آ گیا ہے۔ عالمی منڈی میں پام آئل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود پاکستان میں کوکنگ آئل کی قیمتیں کم ہونے کے بجائے مزید بڑھا دی گئیں۔
نجی ٹی وی چینل سے وابستہ خالد مصطفیٰ کے مطابق دسمبر 2024 سے جولائی 2025 کے درمیان عالمی مارکیٹ میں کھانے کے تیل کی قیمتوں میں 24 فیصد کمی واقع ہوئی، تاہم پاکستان میں اسی عرصے کے دوران خوردنی تیل کی قیمتوں میں الٹا 4.5 فیصد اضافہ کر دیا گیا، جس کے باعث عوام کو فی لیٹر 150 روپے زائد ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس تمام اضافی منافع کا براہِ راست فائدہ چند مخصوص کمپنیوں اور ذخیرہ اندوز مافیا کو ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے چینی کی قیمت کیوں بڑھتی ہے؟ ایک نہ ختم ہونے والا بحران
پاکستان، ملائیشیا اور انڈونیشیا سے رعایتی ڈیوٹی پر پام آئل درآمد کرتا ہے، مگر درآمدی ریلیف کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے بجائے کارٹلائزڈ صنعتوں نے قیمتیں مزید بڑھا دیں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا نوٹسذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار نے اس معاملے پر ایک تفصیلی سمری تیار کی ہے، جو آج اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ سمری میں ناجائز منافع خوری کی نشان دہی کے ساتھ تجویز دی گئی ہے کہ قیمتوں میں کمی کو یقینی بنایا جائے اور عوام کو براہِ راست ریلیف فراہم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 400 روپے اضافہ کیوں ہوا؟
یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے فروری 2025 میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس کے بعد 23 اپریل اور 23 مئی کو پاکستان بناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ساتھ مشاورتی اجلاس بھی منعقد ہوئے، تاہم قیمتوں میں کوئی واضح کمی نہ آ سکی۔
عوامی ردعمل اور ماہرین کی رائےماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگر حکومت بروقت کارروائی نہ کرے تو اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں خودساختہ اضافہ مہنگائی کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتا ہے۔ عوامی حلقوں نے قیمتوں میں اس مصنوعی اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری حکومتی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان میں ذخیرہ اندوزی کوکنگ آئل