بجلی کی قیمتو ں میں کمی، نیا ٹیرف کیا ہوگا؟ بجلی کے نئے نرخ کیا ہوں گے؟ تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
وزیراعظم کی جانب سے بجلی کی قیمتو ں میں کمی کے اعلان کے بعد نیا ٹیرف کیا ہوگا؟ بجلی کے نئے نرخ کیا ہوں گے؟ تفصیلات سامنے آ گئیں۔
رپورٹ کے مطابق لائف لائن صارفین کے لیے بجلی کا ٹیرف 4 روپے 78 پیسے مقرر کردیا گیا، سویونٹ تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے بجلی نرخ 9 روپے 37 پیسے فی یونٹ مقرر کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ 100 یونٹ استعمال کرنے والے پروٹیکٹیڈ صارفین کے لیے 8 روپے 52 پیسے مقرر کیے گئے، دوسو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے پروٹیکٹیڈ صارفین کے لیے 11 روپے 51 پیسے فی یونٹ مقرر کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: گھریلو صارفین کیلیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7 روپے 41 پیسے کمی کا اعلان
تین سو یونٹ استعمال کرنے والے نان پروٹیکٹیڈ صارفین کے لیے بجلی کا ٹیرف 34 روپے 3پیسے فی یونٹ،
تین سو یونٹ استعمال کرنے والے نان پروٹیکٹیڈ ٹی او یوصارفین کے لیے بجلی کے نرخ 48 روپے 46 پیسے فی یونٹ مقرر ہوئے ہیں۔
گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی اوسط قیمت 31 روپے 63 پیسے فی یونٹ، کمرشل صارفین کے لیے بجلی کے نرخ 62 روپے 47 پیسے اورجنرل سروسز کے لیے بجلی کے نرخ 49 روپے 48پیسے فی یونٹ مقرر ہوگئے۔
اسی طرح صنعتوں کے لیے بجلی کے یونٹ 40 روپے 51 پیسے فی یونٹ، زرعی صارفین کے لیے بجلی کا ٹیرف 34 روپے 58 پیسے فی یونٹ مقرر کیا گیا ہے۔
آزاد کشمیر اور پبلک لائٹنگ کے لیے بجلی کا ٹیرف 32 روپے 69 پیسے فی یونٹ مقرر کیا گیا، بجلی کا اوسط قومی ٹیرف 37 روپے64 پیسے فی یونٹ مقرر ہوگئے۔
مختلف صنعتی صارفین کی کیٹگریز کیا ہوں گی؟ تفصیلات سامنے آگیئں
بی ون صنعتی صارفین کے لیے بجلی کی نرخ 40 روپے 3پیسے فی یونٹ مقرر کردیے گئے، بی ون صنعتی صارفین آن پیک کیٹگریز کے لیے بجلی کے نرخ44 روپے 59 پیسے فی یونٹ، بی ون آف پیک صارفین کے لیے بجلی کے نرخ 37 روپے 47 پیسے فی یونٹ مقرر کیے گئے۔
اس کے علاوہ بی ٹو صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے نرخ42 روپے 37 پیسے فی یونٹ، بی ٹو آن پیک صارفین کے لیے 44 روپے 51 پیسے فی یونٹ اور بی ٹو آف پیک صارفین کے لیے بجلی کے نرخ 41 روپے 5 پیسے فی یونٹ مقرر ہوگئے۔
اعلان کے بعد بی تھری صارفین کے لیے بجلی کے نرخ44 روپے 51پیسے فی یونٹ، بی فور صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے نرخ 44 روپے51 پیسے فی یونٹ اور صنعتوں کے لیے عارضی بجلی سپلائی کے لیے نئے نرخ 51روپے 92 پیسے فی یونٹ مقرر کیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صارفین کے لیے بجلی کے نرخ کے لیے بجلی کا ٹیرف استعمال کرنے والے صنعتی صارفین بجلی کی
پڑھیں:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزارت توانائی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
متعلقہ حکام کی جانب سے کمیٹی کو آئی پی پیز سے متعلق بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ 2015 میں 9765 میگا واٹ آئی پی پیز کی انسٹالڈ کپیسٹی تھی، 2024 میں 25642 میگاواٹ آئی پی پیز کی انسٹالڈ میگا واٹ کیسٹی ہے، 2015 میں میں کپیسٹی پرچیز پرائس 141 ارب سالانہ تھی جو اب 1.4 ٹریلین ہے۔
حکام نے کہا کہ مالی سال 2015 میں 58 بلین کلو واٹ آور اور 2014 میں 90 بلین کلو واٹ آور بجلی پیدا ہوئی۔
سید نوید قمر نے کہا کہ پاور ڈویژن بجلی مہنگی ہونے کی وجہ کوئلے پر ڈال رہا ہے، جنید اکبر خان نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 200 فیصد تک بجلی کی پیداوار دکھائی گئی ہے یہ کس طرح ممکن ہے۔
سی پی پی اے حکام نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 45 فیصد بجلی پیداوار کا اندازہ لگایا گیا تھا تاہم پیداوار بینج مارک سے زیادہ رہی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ کرتے ہوئے وزارت سے مکمل بریفنگ طلب کرلی۔
جنید اکبر نے کہا کہ بتایا جائے 200 یونٹ سے زائد استعمال پر سلیب پر چھے ماہ والی پالیسی کیوں عائد کی گئی، شازیہ مری نے کہا کہ جب ملک میں اضافی بجلی موجود ہے تو سندھ اور خیبر پختونخواہ میں سولہ سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کیوں ہورہی ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ایک دفعہ بھی 200 ہونے سے زیادہ بجلی استعمال ہو تو چھ مہینے زیادہ بل آئے گا، اس کا کوئی حل بتا دیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ تین چار سال میں 200 یونٹس تک کے صارفین 11 ملین سے بڑھ کے 18 ملین پر چلے گئے ہیں، 58 فیصد صارفیں 200 یونٹس یا اس سے نیچے والے ہیں، حد کو بڑھا دیں گے تو اور سبسڈی چاہئے ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہماری بات چیت چل رہی ہے کہ 2027 تک اس چیز سے نکل جائیں، اور بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے ڈائریکٹ سبسڈی پر جائیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ 200 یونٹ تک کو اتنا سبسڈائز کر رہے ہیں، 18 ملین صارفین اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، استعمال201 یونٹس پر چلا جاتا ہے تو سبسڈی پھر بھی ہوتی ہے، چھ مہینے کو کم کرنے پر غور کر لیتے ہیں۔
Tagsپاکستان