میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین آل کراچی تاجر الائنس نے کہا کہ اگر معاشرے کے صاحبِ حیثیت افراد آگے آئیں اور ضرورت مندوں کی مدد کریں تو پاکستان میں غربت اور بے بسی کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے، حقیقی فلاحی ریاست وہی ہوتی ہے جہاں تمام شہریوں کو مساوی حقوق اور مواقع حاصل ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ آل کراچی تاجر الائنس کے چیئرمین اور عام آدمی پارٹی کے بانی، ایاز میمن موتی والا نے اپنی پوری زندگی کی جمع پونجی غریب اور مستحق افراد میں تقسیم کرکے ایک نئی مثال قائم کر دی۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حقیقی تبدیلی اسی وقت ممکن ہوگی جب ذاتی مفادات کو ملکی مفادات کے لیے قربان کیا جائے گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز میمن موتی والا نے کہا کہ آج کے دور میں معاشرہ دو واضح طبقات میں تقسیم ہو چکا ہے، ایک طرف انتہائی امیر طبقہ یعنی اشرافیہ ہے، جو عیش و عشرت میں مصروف ہے جبکہ دوسری طرف غریب عوام ہیں، جو بنیادی ضروریات زندگی سے بھی محروم ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اشرافیہ طبقہ غریب عوام کی حالتِ زار کے متعلق سوچنا بھی گوارا نہیں کرتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال رمضان اور عید کے موقع پر عام عوام کے ساتھ ساتھ غیرت مند اور سفید پوش افراد کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر عید کی خوشیوں میں شامل کیا گیا اور ہر ممکن کوشش کی کہ کوئی ضرورت مند شخص محروم نہ رہے۔

ایاز میمن موتی والا کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو تلاش کیا گیا جو اپنی سفید پوشی کے باعث کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فٹ پاتھ پر سونے والے افراد میں نئے کپڑے تقسیم کیے گئے اور انہیں ہزاروں روپے نقد دے کر ان کے چہروں پر خوشیاں بکھیری گئیں، اس کے علاوہ، پھیری لگانے والے چھوٹے کاروباری افراد سے سامان خرید کر ان کی مالی مدد کی گئی جبکہ کچرا چننے والے محنت کشوں سے کچرا تک لاکھوں میں خرید کر ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ ایاز میمن موتی والا نے زور دیا کہ اگر معاشرے کے صاحبِ حیثیت افراد بھی اسی جذبے کے تحت آگے آئیں اور ضرورت مندوں کی مدد کریں، تو پاکستان میں غربت اور بے بسی کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حقیقی فلاحی ریاست وہی ہوتی ہے جہاں تمام شہریوں کو مساوی حقوق اور مواقع حاصل ہوں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاکستان میں کہا کہ

پڑھیں:

زلزلہ کی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں ، ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز

 کراچی(آئی این پی)ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز ڈاکٹر نجیب احمد نے واضح کیا ہے کہ زلزلے کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی ۔ شارٹ ٹرم زلزلہ کی پیش گوئی کرنا مشکل ترین عمل ہے۔

ایک انٹرویو میں ڈاکٹر نجیب احمد کا کہنا تھا کہ کسی علاقہ میں سو سال پہلے زلزلہ آیاہے تو وہاں کے زمینی خدو خال دیکھ کر کچھ اندازہ لگایا جا سکتا ہے لیکن زلزلے کی شدت اور گہرائی پھر بھی نہیں بتائی جا سکتی۔ اِسی طرح زلزلہ آنے کے وقت کا تعین بھی نہیں کیا سکتا۔ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز کا کہنا تھا کہ چاپان ، امریکا اور چین بھی زلزلوں کی پیش گوئی کرنے میں ناکام ہیں، ہمارے پاس جو سینسرز ہیں وہ بہت ہی حساس ہیں، یہ سینسرز اے 1.1 سے لے کر 9 تک شدت چیک کرتے ہیں۔ 14 جی پی ایس اسٹیشنز بھی جو ہر وقت زمین کی ارتعاش کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ڈاکٹر نجیب احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایکٹو فالٹ لائن پر ہے جہاں زلزلے تواتر سے آرہے ہیں۔ پاکستان ہندو کش کی ایکٹو فالٹ لائن پر ہے، ہم مسلسل زمینی صورتحال مانیٹر کر رہے ہیں۔ 

روزانہ ایک چمچ شہد کا استعمال کن بیماریوں سے بچاسکتا ہے؟

مزید :

متعلقہ مضامین

  • نہروں پر کام بند: معاملہ 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل میں پیش ہو گا، وزیراعظم: باہمی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں ہو گا، بلاول
  • آج عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں استحکام
  • لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہو گیا
  • 23 اپریل کو ایل او سی سرجیور میں دو دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
  • لائن آف کنٹرول پر ’دراندازی‘، بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب
  • برطانیہ، ہارٹ فیل کا علاج متعارف، اموات میں 62 فیصد کمی ممکن
  • وفاقی دارالحکومت میں نجی سیکورٹی کمپنیز اور گارڈز کی انسپکشن ، نجی سیکورٹی کمپنی کا منیجر ،بغیر لائسنس اسلحہ استعمال کرنے والے گارڈزگرفتار
  • صارفین کی حقیقی عمر کی تصدیق کیلئے میٹا نے اے آئی کا سہارا لے لیا
  • ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کو خبردار کردیا گیا
  • زلزلہ کی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں ، ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز