یونان میں تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی، 7 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
یونان میں تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی، 7 افراد ہلاک WhatsAppFacebookTwitter 0 3 April, 2025 سب نیوز
یونان میں تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی جس میں 2 خواتین سمیت 7 افراد ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یونانی کوسٹ گارڈ حکام کا کہنا ہے کہ کشتی حادثہ لیسبوس جزیرے کے قریب پیش آیا، جہاں 31 افراد سوار تھے۔
رپورٹس کے مطابق ریسکیو ٹیموں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے سمندر سے 23 افراد کو بحفاظت نکال لیا، تاہم مزید افراد کے لاپتہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق، ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ہے اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
یونان کشتی حادثے میں کسی پاکستانی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی، ڈی این اے ٹیسٹ ہونگے
دوسری جانب یونانی کوسٹ گارڈ حکام کا کہنا ہے کہ کشتی کو حادثہ کیسے پیش آیا، اس کی وجوہات معلوم کی جا رہی ہیں۔
یہ حادثہ ایک بار پھر یورپ میں غیر قانونی مہاجرت کے بڑھتے ہوئے خطرات کو اجاگر کرتا ہے، جہاں مہاجرین بہتر زندگی کی تلاش میں خطرناک سمندری سفر اختیار کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی یونان میں تارکین وطن کی کشتیوں کے درجنوں حادثات سامنے آچکے ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں تارکین وطن اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: یونان میں تارکین وطن کی
پڑھیں:
لاس اینجلس، غیر قانونی تارکین وطن آپریشن، ٹرمپ نے ہر جگہ فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیدی
LOS ANGELES:لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین کے چھاپوں کے خلاف جاری احتجاج کے دوران صورتحال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر تعینات نیشنل گارڈ کے دستے مختلف علاقوں میں پھیل گئے۔
گزشتہ روز ایک وفاقی حراستی مرکز کے باہر سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے بعد صدر ٹرمپ نے بہت سخت قانون و انصاف نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دیگر شہروں میں بھی فوج تعینات کرنے کا عندیہ دیا۔
امریکی فوج کے مطابق 79ویں انفنٹری بریگیڈ کامبیٹ ٹیم کے 300 فوجی اہلکار گریٹر لاس اینجلس کے تین مختلف مقامات پر تعینات کیے گئے ہیں۔ ان کا مشن وفاقی املاک اور عملے کی حفاظت فراہم کرنا ہے۔
ان فوجی اہلکاروں کو مکمل جنگی لباس اور اسلحے کے ساتھ شہر کے مرکزی وفاقی حراستی مرکز پر تعینات کیا گیا، جہاں وہ محکمہ داخلہ (ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی) کے اہلکاروں کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فورسز نے آنسو گیس اور پیپر اسپرے کا استعمال کیا، جس سے صحافیوں سمیت کئی افراد متاثر ہوئے۔ یہ اقدام اس وقت اٹھایا گیا جب ایک سرکاری گاڑیوں کا قافلہ حراستی مرکز میں داخل ہو رہا تھا۔
صدر ٹرمپ نے مظاہروں میں مبینہ پرتشدد عناصر کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے سامنے پرتشدد لوگ ہیں ہم انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا وہ انسریکشن ایکٹ (Insurrection Act) نافذ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو فوج کو داخلی طور پر پولیس فورس کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے تو صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ ہم ہر جگہ فوج تعینات کرنے پر غور کر رہے ہیں کیونکہ ہم یہ سب کچھ اپنے ملک کے ساتھ نہیں ہونے دیں گے۔
دوسری جانب کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے اس اقدام کو جان بوجھ کر اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریاستی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ جب تک ٹرمپ نے مداخلت نہیں کی تھی، ہمیں کوئی مسئلہ درپیش نہیں تھا، یہ ریاستی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے، حکم واپس لیا جائے اور کیلیفورنیا کا کنٹرول ریاست کو لوٹایا جائے۔
متعدد ڈیموکریٹ گورنرز نے ایک مشترکہ بیان میں گورنر نیوزوم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کا کیلیفورنیا نیشنل گارڈ کا استعمال اقتدار کا خطرناک غلط استعمال ہے۔
واضح رہے کہ نیشنل گارڈ امریکا کی ایک ریزرو فوجی فورس ہے، جو عموماً قدرتی آفات یا شدید ہنگامی حالات میں مقامی حکام کی درخواست پر تعینات کی جاتی ہے۔
اس بار یہ تعیناتی ریاستی منظوری کے بغیر کی گئی ہے، جو ماہرین کے مطابق 1960ء کی شہری حقوق کی تحریک کے بعد پہلا واقعہ ہے۔