گلگت، محکمہ اینٹی کرپشن کے دو افسران کیخلاف کرپشن کے الزام کی تحقیقات کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
شہری نے شواہد کے ساتھ یہ انکشاف کیا کہ وہ ان افسران کو بڑی رقم ادا کر چکا ہے اور اس کے پاس ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ گلگت بلتستان میر وقار احمد نے اس بدعنوانی کے کیس پر فوری ایکشن لیتے ہوئے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ اینٹی کرپشن گلگت بلتستان کے دو افسران کیخلاف کرپشن کے الزام کی تحقیقات شروع کر دی گئی۔ شہری کی شکایت پر تحقیقات کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ گلگت بلتستان نے محکمے کے دو افسران کے خلاف انکوائری کا آغاز کر دیا ہے جن پہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ رشوت لینے میں ملوث پائے گئے ہیں، شہری کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے ان افسران کے خلاف بھاری رشوت طلب کرنے اور ہراساں کرنے کے سنگین الزامات کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ شہری نے شواہد کے ساتھ یہ انکشاف کیا کہ وہ ان افسران کو بڑی رقم ادا کر چکا ہے اور اس کے پاس ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ گلگت بلتستان میر وقار احمد نے اس بدعنوانی کے کیس پر فوری ایکشن لیتے ہوئے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ ملوث افسران کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کرپشن میں ملوث سرکاری اہلکاروں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ ڈی جی اینٹی کرپشن نے خبردار کیا کہ کوئی بھی سرکاری اہلکار اگر بدعنوانی میں ملوث پایا گیا تو اسے سخت ترین قانونی کارروائی کا سامنا کرنا ہو گا۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کرپشن کے خلاف آواز اٹھائیں اور کسی بھی غیر قانونی مطالبے کی فوری اطلاع اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو دیں تاکہ کرپٹ عناصر کو جڑ سے ختم کیا جا سکے۔ یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ محکمے میں بدعنوانی کی کوئی گنجائش نہیں۔ دریں اثناء ڈائریکٹر جنرل میر وقار نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کو بدعنوانی اور کرپشن سے پاک کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ گلگت بلتستان کرپشن کے کے خلاف کیا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نااہلی اور کرپشن کا امتزاج، احتجاجی مہم کا آغاز کر دیا۔ منعم ظفر خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔جماعت اسلامی کراچی نے یونیورسٹی روڈ پر ریڈ لائن منصوبے کی تکمیل میں مسلسل تاخیر اور شہریوں کو پریشانی کے خلاف احتجاجی مہم کا آغاز کر دیا اس سلسلے میں ہفتہ کو یونیورسٹی روڈ پر ریلی نکالی گئی جس کی قیادت امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے کی۔
منعم ظفر خان نے بیت المکرم مسجد تا حسن اسکوائر احتجاجی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ریڈ لائن بی آر ٹی کی تعمیر میں تاخیر کے خلاف مہم کا آغاز کردیا ہے۔ چھ سال ہوگئے لیکن یہ منصوبہ مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ گلشن اقبال گلستان جوہر اور اسکیم 33کے لاکھوں شہری متاثر ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں انفرااسٹرکچر تباہ حال، سڑکیں اور گلیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ گلشن اقبال کاروباری مرکز ہے، یہاں تعلیمی ادارے اور جامعاات ہیں پیپلز پارٹی کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ شہریوں کا روزگار تباہ ہو یا تعلیم میں حرج ہو۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے اربوں روپے کے فنڈز دیے 2019ءمیں منصوبے پر کام شروع کیا گیا ہر بار نئی تاریخ دی جاتی ہے۔ پیپلز پارٹی بد ترین نااہلی اور کرپشن کا امتزاج ہے۔
منعم ظفر خان نے کہاکہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک ودیگر اداروں کو فنڈز کے لیے مدعو کیا لیکن کام مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ کراچی وہ واحد شہر ہے جہاں منصوبے کی تکمیل کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جاتی۔ ریڈ لائن منصوبے سے متاثرہ افراد کے لیے بھی کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔ یونیورسٹی روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور شہریوں کے لیے کوئی متبادل راستہ نہیں دیا گیا۔ نیپا تا حسن اسکوائر 2.7کلو میٹر شاہراہِ پانی کی لائن ڈالنے کے لیے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو دے دی گئی ہے لیکن شہریوں کو متبادل راستہ نہیں دیا گیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ جن لوگوں کا کاروبار تباہ ہورہا ہے انہیں معاوضہ نہیں دیا جارہا، بلکہ ٹھیکے والوں پر مشتمل جعلی لسٹیں بنائی جارہی ہے۔ آج کا احتجاج علامتی ہے اگر مسائل حل نہ ہوئے تو اس سے بڑا احتجاج کریں گے۔شہری کراچی کو قابض گروپ پیپلز پارٹی کی فسطائیت سے نجات دلانے کے لیے جماعت اسلامی کا دست و بازو بنیں ہمارا مطالبہ ہے کہ بی آر ٹی ریڈ لائن کو فوری مکمل کیا جائے اور منصوبے کی تکمیل کی حتمی تاریخ دی جائے۔ یونیورسٹی روڈ سے گزرنے والوں کے لیے متبادل راستے فراہم کیے جائیں۔منعم ظفر نے اعلان کیا کہ جدوجہد اور مزاحمت کو آگے بڑھائیں گے اور شہر کراچی کا مقدمہ لڑتے رہیں گے۔