بجلی بلوں سے پی ٹی وی فیس غیر ضروری، سرچارجز فلفور ختم کیے جائیں، پاکستان بزنس فورم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
پاکستان بزنس فورم کے صدر کا کہنا تھا کہ برآمدات کو بڑھانے کے لیئے روپیہ کو بھی تگڑا کرنے کی ضرورت ہے اس وقت روپے میں بھی 20 روپے تک مضبوطی کی گنجائش ہے تب ہی مہنگائی میں صحیح معنوں میں کمی واقع ہو سکے گی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان بزنس فورم کے صدر خواجہ محبوب نے بجلی بلوں سے پی ٹی وی فیس اور غیر ضروری سرچارجز فلفور ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بجلی کی قیمت میں کمی کے اعلان کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک مثبت شروعات کی طرف وزیراعظم کا اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے زراعت اور انڈسٹری کو کسی حد تک ریلیف ملے گا، بزنس کمیونٹی 12 روپے یونٹ کمی کی منتظر تھی، امید کرتے ہیں کچھ ماہ کے بعد وزیراعظم شہباز شریف سے بجلی کے نرخ میں مزید خوشخبری ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا مشن بجلی کی قیمت 9 سنٹ فی یونٹ ہونا چاہیے، ریجنل ممالک سے مقابلہ کرنے کے لئے بجلی بلوں سے پی ٹی وی فیس اور غیر ضروری سرچارجز کو بھی فلفور ختم کیا جائے۔ خواجہ محبوب نے کہا کہ برآمدات کو بڑھانے کے لیئے روپیہ کو بھی تگڑا کرنے کی ضرورت ہے اس وقت روپے میں بھی 20 روپے تک مضبوطی کی گنجائش ہے تب ہی مہنگائی میں صحیح معنوں میں کمی واقع ہو سکے گی۔ وہ مزید بولے کہ وزیراعظم کی طرف سے ڈسکوز کو پرائیویٹ کرنے کے اعلان کو بھی خوش آمدید کہتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو بھی
پڑھیں:
2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔