سٹیزن فاؤنڈیشن (ٹی سی ایف) یو ایس اے کا ٹریبیکا میں افطار گالا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
ٹریبیکا، امریکہ : پاکستان میں پسماندہ بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کرنے والی ایک غیر نفع بخش ادارے سٹیزن فاؤنڈیشن (ٹی سی ایف) یو ایس اے نے ٹریبیکا میں ایک افطار گالا کا اہتمام کیا جس کی میزبانی امریکی فوڈ کمپنی لکشمی نے کی۔
ٹریبیکا میں ٹی سی ایف افطار گالا میں 300 سے زائد مخیر حضرات اور کمیونٹی رہنماؤں نے شرکت کی اور پاکستان میں پسماندہ بچوں کی تعلیم کے لئے ساڑھے 3 لاکھ ڈالرز سے زائد کے عطیات دیئے۔
سٹی کالج آف نیو یارک (سی سی این وائی) میں اسٹوڈنٹ آئی سی این اے پارٹی نے بھی ایک افطار ڈنر کا بندوبست کیا ہے جس میں گھر سے دور 350 سے زائد پاکستانی، بنگلہ دیشی اور بھارتی طلباء نے جنوبی ایشیائی کھانوں سے روزہ افطار کیا۔ اس افطار ڈنر کی میزبانی کے فرائض بھی فوڈ کمپنی نے کی۔
آئی سی این اے ریلیف یو ایس اے کے اسحاق الپار نے شراکت داری کو سراہتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 3 برس سے لکشمی کے ساتھ کام کرنا واقعی ایک شاندار تجربہ رہا ہے۔ ان کی حمایت قابل قدر رہی ہے اور ہم اس شراکت داری کو جاری رکھنے اور مل کر اپنی کوششوں کو مزید مستحکم کرنے کے منتظر ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس نے حکام اور صحت کے شعبے کے لیے سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بخار، جلدی امراض، آشوب چشم، ڈائریا، سانپ اور کتے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد کیسز رجسٹر ہوئے ہیں، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں مجموعی طور پر مریضوں کی تعداد 7 لاکھ 55 ہزار تک جا پہنچی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک دن کے دوران سانس کی تکلیف کے شکار 5 ہزار افراد، بخار سے متاثرہ 4300، جلدی الرجی کے 4 ہزار اور آشوب چشم کے 700 مریض سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائریا کے 1900 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ سانپ کے کاٹنے کے 5 اور کتے کے کاٹنے کے 20 واقعات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سیلاب سے تباہ حال علاقوں میں صحت کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 405 مستقل طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار سے زائد مریضوں کا معائنہ اور علاج کیا جا چکا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ان کیمپوں میں بنیادی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن بیماریوں کے تیزی سے پھیلاؤ نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔
ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ صاف پانی کی کمی، ناقص صفائی ستھرائی اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے وبائی امراض کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اضافی وسائل اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور طبی امداد کے لیے قریبی کیمپوں سے رجوع کریں۔
یہ صورتحال نہ صرف صحت کے شعبے بلکہ امدادی اداروں کے لیے بھی ایک امتحان ہے، کیونکہ متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر ادویات کی فراہمی اور طبی عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے۔