پنجاب انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کو عالمی معیار کی سرٹیفیکیشن مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
لاہور:
پنجاب انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کو عالمی معیار کی سرٹیفیکیشن مل گئی۔
برطانیہ کے ایکریڈیٹڈ ادارے نے ای پی اے پنجاب کی اعلیٰ کارکردگی کو تسلیم کرتے ہوئے اسے آئی ایس او 9001 سرٹیفکیٹ جاری کر دیا، ای پی اے پنجاب یہ اعزاز حاصل کرنے والا پاکستان کا پہلا ادارہ بن گیا۔
اس سرٹیفیکیشن کا مقصد ادارے کی ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات میں شفافیت، بہتری اور بروقت فیصلوں کی تصدیق کرنا ہے۔
وزیرِاعلیٰ پنجاب کی قیادت میں گزشتہ ایک سال کے دوران ماحولیات کے تحفظ اور بہتری کے لیے کیے گئے اقدامات عالمی معیار کے مطابق قرار پائے۔ برطانوی ادارے نے شجرکاری، فضائی و آبی آلودگی کے خاتمے، اور دیگر ماحولیاتی پالیسیوں کی تصدیق کی ہے۔
ای پی اے پنجاب کی فوری اور بروقت کارروائیوں، شفافیت اور جدید ماحولیاتی پالیسیوں کے نفاذ کو بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے والا قرار دیا گیا ہے۔ سرٹیفیکیشن کے اجراء کو حکومت پنجاب کی بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے جو صوبے میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پنجاب کی
پڑھیں:
خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) یکساں اجرت کے عالمی دن پر 'یو این ویمن' نے حکومتوں، آجروں اور محنت کشوں کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دینے کے مسئلے کو حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔
ادارے نے مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت کو بنیادی انسانی حق اور پائیدار ترقی کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 30 سال پہلے، حکومتوں نے بیجنگ اعلامیہ اور 'پلیٹ فارم فار ایکشن' کے تحت مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور اس پر مؤثر عمل درآمد کا وعدہ کیا تھا جس کی توثیق پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں بھی کی گئی ہے۔
Tweet URLتاہم، آج بھی دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں خواتین اوسطاً 20 فیصد کم اجرت حاصل کرتی ہیں جب کہ نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی، جسمانی معذور اور تارک وطن خواتین کے لیے یہ فرق اور بھی زیادہ ہے۔
(جاری ہے)
ادارے کا کہنا ہے کہ غیر مساوی اجرت کا تسلسل خواتین کی آمدنی کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے، امتیازی سلوک ان کی آوازوں کو دباتا اور جامع و پائیدار معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل میں پانچ سال سے بھی کم وقت باقی ہے اسی لیے یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے تیزرفتار اجتماعی اقدامات کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔
مساوی اجرت کا فروغعالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) اور ادارہ معاشی تعاون و ترقی (او ای سی ڈی) کے تعاون سے بین الاقوامی مساوی اجرت اتحاد (ایپک) کی شریک قیادت کے طور پر یو این ویمن حکومتوں، آجروں، تجارتی انجمنوں اور محققین کی شراکت میں مساوی اجرت کو فروغ دینے کے لیے نمایاں کام کر رہا ہے۔
ادارے نے حکومتوں پر واضح کیا ہے کہ وہ قانون اور پالیسی سے متعلق مضبوط طریقہ کار متعارف کرائیں، آجر شفاف اجرتی نظام نافذ کریں، مساوات پر مبنی آڈٹ کرایا جائے اور کام کی جگہوں پر صنفی مساوات کے لیے حساس ماحول تشکیل دیا جائے۔
محنت کشوں کی انجمنیں سماجی مکالمے اور اجتماعی سودے بازی کو فروغ دیں جبکہ بین الاقوامی و تعلیمی ادارے اور نجی شعبہ اس فرق کو ختم کرنے کے لیے درکار احتساب اور رفتار فراہم کر سکتے ہیں۔
جراتمندانہ اقدامات کی ضرورتآئندہ ایام میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے قبل یو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت 'آئی ایل او' کے کنونشن 100 میں بنیادی انسانی حق کے طور پر شامل ہے۔
یو این ویمن نے کہا کہ اجرت میں مساوات کی مخالفت، انصاف اور تعاون کے ان اصولوں پر حملے کے مترادف ہے جن کی اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی توثیق کی گئی ہے۔
مساوی اجرت کے عالمی دن پر یو این ویمن نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہد کی تجدید کرتے ہوئے 'ایپک' میں شمولیت اختیار کریں اور صنفی بنیاد پر اجرتوں کے فرق کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات اٹھائیں۔