ادویات خریداری کیس؛ کے پی محکمہ صحت کا کروڑوں مالیت کا ٹینڈر کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ نے ادویات خریداری کیس میں محکمہ صحت خیبرپختونخوا کا کروڑوں مالیت کا ٹینڈر کالعدم قرار دے دیا۔
پشاورہائی کورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس خورشید اقبال نے حکم نامہ جاری کیا جس میں محکمہ صحت کے کروڑوں روپے مالیت کا ٹینڈر کالعدم قرار دے دیا گیا۔ عدالت نے ٹینڈر کو مخصوص کمپنی کو فائدہ پہنچانے کی منظم کوشش، غیر شفاف ، امتیازی اور قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔
عدالت نے ایم/ایس فرنٹیئر ڈیکسٹروز کو دیا گیا ٹینڈر فوری منسوخ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے عدالت نے ادویات کی خریداری کا عمل از سرنو قانون کے مطابق شروع کرنے کا حکم دیا۔ عوامی فنڈز سے خریداری میں شفافیت اور منصفانہ مقابلہ یقینی بنانے کا حکم دیا۔ عدالت نے بلیک لسٹ کمپنی کو نوازنا انسانی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا۔
مزید پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ: چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کے دور میں 23 ہزار سے زائد مقدمات نمٹائے گئے
وکیل درخواست گزار کے مطابق فرنٹیئر ڈیکسٹوز لمیٹڈ کو جعلی اور غیر معیاری ادویات پر بلیک لسٹ کیا گیا۔ بلیک لسٹڈ کمپنی کو ادویات کی فراہمی دینا انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ جعلی ادویات کی روک تھام کیلئے ٹیسٹنگ لیبارٹریوں سے رپورٹس جمع کی گئی ہیں۔ بلیک لسٹ کمپنی کو سرکاری اسپتالوں میں ادویات کی فراہمی دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ادویات کی عدالت نے کمپنی کو
پڑھیں:
پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار میں حیرت انگیز اضافہ، کروڑوں ڈالرز کا منافع
پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوارساڑھے 6لاکھ ٹن سے بھی تجاوز کر گئی ہے جس میں سے سالانہ 58کروڑ ڈالرکی کھجور برآمد کی جا رہی ہے تاہم اگرضروری سہولیات میسر آجائیں تو برآمدی ہدف کو مزید بڑھایا جا سکتاہے۔ڈیٹ پام ہارویسٹ ٹریڈنگ اینڈ ایکسپورٹس کے ماہرین نے بتایاکہ پاکستان میں بہتر انتظامی خدمات اوردستیاب سہولیات کے باعث برآمدی کھجور کی رقم 26کروڑ ڈالر سے بڑھ کر حالیہ دو سالوں میں 58کروڑ ڈالر تک جا پہنچی ہے جس میں مزید اضافہ بھی ممکن ہیانہوں نے کہاکہ کھجور کی برآمد کے سلسلہ میں فی الوقت مناسب سہولیات نہ ہونے سے عالمی معیار کا مقابلہ کرنا مشکل ضرورہے لیکن ناممکن نہیں۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں پیدا ہونے والی کھجور اپنے بہترین معیار، ذائقے، لذت کے اعتبار سے دنیا کی اعلیٰ اقسام کی کھجور میں شمار ہوتی ہے لیکن اس کی پیکنگ اور پراسیسنگ کے نظام میں بہتری کی وسیع گنجائش موجود ہے۔انہوں نے بتایاکہ اگر کھجور کی پیکنگ، پالشنگ، پراسیسنگ کے نظام کو بہتر بنا لیا جائے تو کم ازکم 100کروڑ ڈالر کی کھجور برآمد کر کے قیمتی زرمبادلہ کا حصول یقینی بنایا جا سکتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان 36ممالک کو کھجور برآمد کرتاہے جبکہ 4لاکھ ٹن سے زائد کھجور صرف پاکستان کے اندر ہی فروخت کر دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کھجور کی پیداوار بڑھا کر اس کاروبار سے وابستہ افراد کو مزید برآمد کی ترغیب دینے کے علاوہ اندرون ملک اس کے نرخوں میں کمی لانا بھی ممکن ہو سکتاہے۔