امریکا اپنی غلطیوں کو درست کرے، چائنا ایسوسی ایشن آف آٹوموبائل مینوفیکچررز
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
بیجنگ :چائنا ایسوسی ایشن آف آٹوموبائل مینوفیکچررز نے ایک بیان جاری کیا جس میں امریکی ٹیرف پالیسی پر سخت مخالفت کا اظہار کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے اپنے مفادات کے لیے محصولات بڑھانا یکطرفہ پسندی کا ایک ایسا عمل ہے جو ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرتا ہے، معمول کے تجارتی نظام کو کمزور کرتا ہے اور عالمی آٹو انڈسٹری کی پیداوار اور سپلائی چین کے استحکام پر اس کا بہت منفی اثر ہو گا۔
اس سے گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا، امریکہ سمیت مختلف ممالک میں صارفین پر اضافی بوجھ پڑے گا اور عالمی معیشت کی بحالی پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ چائنا ایسوسی ایشن آف آٹوموبائل مینوفیکچررز امریکی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بروقت اپنے غلط طرز عمل کو درست کرے اور مشاورت اور تبادلوں کے ذریعے باہمی فائدہ مند حل تلاش کرے۔ امریکا کے نیو سول لبرٹیز الائنس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو چینی درآمدات پر محصولات عائد کرنے سے روکنے کی کوشش میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے ۔امریکی ریاست فلوریڈا کی وفاقی عدالت میں دائر مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ٹرمپ کے پاس انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ کے تحت بڑے پیمانے پر محصولات عائد کرنے اور یکم فروری کو عائد کئے جانے والے محصولات کا قانونی اختیار نہیں ہے۔معلوم ہوا ہے کہ نیو سول لبرٹیز الائنس (این سی ایل اے) ایک غیر منافع بخش عوامی مفاد کی قانونی تنظیم ہے جس کا قیام 2017 میں ہوا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
اسلام آباد(اوصاف نیوز)نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔
وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔
آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔
آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔
معاشی استحکام کی طرف گامزن ، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ،وزیرخزانہ