بیجنگ :چائنا ایسوسی ایشن آف آٹوموبائل مینوفیکچررز نے ایک بیان جاری کیا جس میں امریکی ٹیرف پالیسی پر سخت مخالفت کا اظہار کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے اپنے مفادات کے لیے محصولات بڑھانا یکطرفہ پسندی کا ایک ایسا عمل ہے جو ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرتا ہے، معمول کے تجارتی نظام کو کمزور کرتا ہے اور عالمی آٹو انڈسٹری کی پیداوار اور سپلائی چین کے استحکام پر اس کا بہت منفی اثر ہو گا۔

 

اس سے گاڑیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا، امریکہ سمیت مختلف ممالک میں صارفین پر اضافی بوجھ پڑے گا اور عالمی معیشت کی بحالی پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ چائنا ایسوسی ایشن آف آٹوموبائل مینوفیکچررز امریکی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بروقت اپنے غلط طرز عمل کو درست کرے اور مشاورت اور تبادلوں کے ذریعے باہمی فائدہ مند حل تلاش کرے۔ امریکا کے نیو سول لبرٹیز الائنس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو چینی درآمدات پر محصولات عائد کرنے سے روکنے کی کوشش میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے ۔امریکی ریاست فلوریڈا کی وفاقی عدالت میں دائر مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ٹرمپ کے پاس انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ کے تحت بڑے پیمانے پر محصولات عائد کرنے اور یکم فروری کو عائد کئے جانے والے محصولات کا قانونی اختیار نہیں ہے۔معلوم ہوا ہے کہ نیو سول لبرٹیز الائنس (این سی ایل اے) ایک غیر منافع بخش عوامی مفاد کی قانونی تنظیم ہے جس کا قیام 2017 میں ہوا تھا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ

ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز

واشنگٹن(آئی پی ایس) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گوگل اور مائیکرو سافٹ جیسی بڑی ٹیک کمپنیوں کو سخت پیغام دیا ہے کہ وہ بیرون ملک، خاص طور پر بھارت جیسے ممالک میں ملازمتیں دینے سے باز رہیں۔

بھارتی میڈیارپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں بدھ کو ہونے والے ایک اے آئی سمٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکی کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ چین میں فیکٹریاں بنانے یا بھارتی ٹیک ورکرز کو نوکریاں دینے کے بجائے اب ملک کے اندر ہی روزگار پیدا کرنے پر زیادہ توجہ دیں۔

انہوں نے ٹیک انڈسٹری کی ’گلوبل ذہنیت‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس رویے نے بہت سے امریکیوں کو ’نظر انداز کیا ہوا‘ محسوس کرایا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بڑی ٹیک کمپنیوں نے امریکی آزادی کے ذریعے منافع کمائے، لیکن اپنی سرمایہ کاری زیادہ تر ملک سے باہر کی ہے، انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے دور میں وہ دن ختم ہوگئے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ ہماری بڑی ٹیک کمپنیاں امریکی آزادی کے فوائد اٹھا کر چین میں فیکٹریاں بناتی رہی ہیں، بھارت میں ورکرز کو ملازمت دیتی رہی ہیں اور آئرلینڈ میں منافع چھپاتی رہی ہیں، وہیں امریکی شہریوں کو نظر انداز کرنے اور سنسر کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا، اب وہ دن ختم ہوگئے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اے آئی کی دوڑ جیتنے کے لیے سلیکون ویلی اور اس سے باہر نئی حب الوطنی اور قومی وفاداری کی ضرورت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں پورے دل سے امریکا کے لیے کام کریں، ہم چاہتے ہیں کہ آپ امریکا کو پہلے رکھیں، بس ہم اتنا چاہتے ہیں۔

امریکی صدر نے اسی سمٹ میں مصنوعی ذہانت سے متعلق 3 نئے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، ان میں سے ایک قومی حکمت عملی کا خاکہ پیش کرتا ہے جس کا مقصد امریکا میں اے آئی کی ترقی کو بڑھانا اور ایسی رکاوٹوں کو کم کرنا ہے جو ملک کی ترقی کو سست کر سکتی ہیں۔

اس منصوبے کا نام ’دور جیتنا‘ ہے، جس کا مقصد امریکا کو اے آئی میں عالمی رہنما بنانا ہے، ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر کو تیز کرنا اور کمپنیوں کو اے آئی کے لیے ضروری انفرااسٹرکچر بنانے میں آسانی فراہم کرنا ہے۔

دوسرا بڑا آرڈر ان کمپنیوں کے لیے ہے، جو وفاقی فنڈ حاصل کرتی ہیں تاکہ وہ سیاسی طور پر غیر جانبدار اے آئی ٹولز تیار کریں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ ان کی حکومت ووکڈ اے آئی ماڈلز کی حمایت نہیں کرتی، انہوں نے پچھلی حکومت پر تنقید کی کہ اس نے تنوع اور شمولیت کی پالیسیاں اپنائی تھیں، جن کی وجہ سے اے آئی کی ترقی سست ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم ووکڈ کو ختم کر رہے ہیں، اے آئی ماڈلز کو درست ہونا چاہیے اور کسی بھی نظریاتی اثر سے آزاد ہونا چاہیے، نئے قواعد حکومت کی جانب سے استعمال ہونے والے اے آئی سسٹمز پر بھی لاگو ہوں گے، یعنی وہ جانبدار یا سیاسی طور پر متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔

امریکی صدر نے ’مصنوعی ذہانت‘ کے لفظ سے ناپسندیدگی ظاہر کی اور کہا کہ وہ ایسی اصطلاح پسند کرتے ہیں جو اس ٹیکنالوجی کی ذہانت اور طاقت کو بہتر ظاہر کرے، ’یہ مصنوعی نہیں، یہ ذہانت ہے‘۔

تیسرا آرڈر امریکی اے آئی ٹولز کی عالمی مقابلے میں مدد کرنے پر مرکوز ہے، جس میں ان کی برآمدات کو بڑھانا اور امریکا میں اے آئی کی مکمل ترقی کی حمایت شامل ہے۔

اگرچہ یہ تبدیلیاں فوری اثر انداز نہیں ہوں گی، مگر یہ اشارہ دیتی ہیں کہ اگر ٹرمپ دوبارہ اقتدار میں آتے ہیں تو بھارتی آئی ٹی پیشہ ور افراد اور آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کے لیے مزید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسرمایہ کاری کے لیے پاکستان بہترین مقام بن چکا ہے، وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا: دفتر خارجہ روس میں مسافر طیارہ گر کر تباہ ، تمام مسافر ہلاک امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی ٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے، ترجمان پاک فوج اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • ملک بھر میں سونے کی قیمت میں 5,900 روپے کمی ریکارڈ
  • ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ
  • امریکا جانے والے غیر ملکیوں پر 250 ڈالر کی اضافی ویزا فیس عائد
  • ٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ
  • امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • لیونل میسی 2026 کے فیفا ورلڈ کپ میں بطور کپتان شرکت کریں گے، ارجنٹینا فٹبال ایسوسی ایشن کی تصدیق
  • کریانہ ایسوسی ایشن نے پنجاب بھر میں چینی کی فروخت بند کر دی 
  • امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی