چیئرمین سینیٹ کا ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر خراجِ عقیدت
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2025ء)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے پاکستان کے عظیم عوامی رہنما، بانی جمہوریت اور عوام کے حقوق کے محافظ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر انہیں زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو ایک عہد ساز شخصیت تھے، جنہوں نے پاکستان میں جمہوریت کی بنیادوں کو مضبوط کیا اور عوام کو حقیقی معنوں میں اقتدار کا مالک بنایا۔
سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ شہید بھٹو کی قیادت میں پاکستان نے 1973 کا متفقہ آئین حاصل کیا، جو آج بھی ملک کے جمہوری نظام کی روح اور بقا کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو صاحب نے ہمیشہ عوامی حقوق اور جمہوری اقدار کو اولین ترجیح دی اور اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کیے بغیر آمریت اور جبر کے خلاف جدوجہد کی۔(جاری ہے)
انہوں نے مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی بصیرت، انقلابی سوچ اور عوام دوست پالیسیوں نے پاکستان کو ایک نئی سمت دی۔
ان کی خدمات کا اعتراف نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی کیا جاتا ہے۔ وہ ایک ایسے لیڈر تھے جنہوں نے پسے ہوئے طبقے کو آواز دی، عام آدمی کو طاقتور بنایا اور ملک کو جدید صنعتی و اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آج پوری قوم شہید بھٹو کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے اور ان کے نظریات پر عمل پیرا ہونے کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔ 1973 کا آئین ان کی بصیرت اور جمہوری وابستگی کی ایک عظیم نشانی ہے، جو آج بھی ملک کے استحکام اور عوامی حقوق کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ بھٹو کا نام پاکستان کی سیاسی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا اور ان کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ذوالفقار علی بھٹو نے کہا کہ بھٹو کی
پڑھیں:
بتایا جائے اس ایوان کی کیا عزت رہ گئی ہے؟ شبلی فراز کا سوال
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہیں ہوتا، سینیٹ الیکشن پر الیکشن کمیشن جواب نہیں دیتا، بتایا جائے کہ اس ایوان کی کیا عزت رہ گئی ہے؟
سینیٹ اجلاس کے دوران شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ پروڈکشن آرڈر جاری کرتے ہیں مگر اس پر کوئی عمل نہیں کرتا۔
شبلی فراز نے مزید کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے الیکشن کمیشن کو سینیٹ الیکشن کروانے کا کہا تو اس کا جواب بھی نہیں آیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ دلیل دی گئی کہ تاج حیدر کا انتقال ہوا ہے، اس لیے ان کی نشست پر الیکشن ہوگا جبکہ ثانیہ نشتر نے استعفیٰ دیا ہے، اس لیے وہاں الیکشن نہیں ہوسکتا۔
پارلیمان کے ایوان بالا سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن کے بعد حکمران اتحادی پیپلز پارٹی نے بھی احتجاج کیا ۔
قائد حزب اختلاف سینیٹ نے یہ بھی کہا کہ یہاں یہ تماشا بھی ہوا کہ تحریک پر گنتی کا نتیجہ اس لیے جاری نہیں ہوا کہ حکومت ہار گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام سراپا احتجاج اور سخت نالاں ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کا موقف کینالز کے معاملے پر منافقانہ ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ پی پی چیئرمین نے نہروں پر اعتراض اور صدر نے جولائی میں حمایت کی تھی، ہمیں سندھ کے عوام کی پرواہ ہے، یہ مسئلہ صرف سندھ کا نہیں۔
اس دوران کورم پورا نہ ہونے پر سینیٹ اجلاس میں 5 منٹ کا وقفہ بھی کیا گیا۔