کراچی کے علاقے ڈیفنس کے رہائشی مصطفیٰ عامر کیس میں ملزم ارمغان کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے والے جج سید ذاکر حسین نے اختیارات واپس لینے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

سابق منتظم جج اے ٹی سی سید ذاکر حسین نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل سندھ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور شکایت کنندہ کو نوٹس جاری کردیا۔

مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کے 40 مختلف بینک اکاؤنٹس سے 20 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی

ارمغان کو 2 سیکیورٹی کمپنیز، ایک باکسر ایسوسی ایشن سیکیورٹی گارڈز فراہم کرتے تھے، ارمغان کو سامان پہچانے والی کوریئر کمپنی کو بھی نوٹس کیا گیا ہے۔

سید ذاکر حسین کی اپیل میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے 18 فروری کو پراسیکیوشن کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کیا ہے، دو رکنی بینچ نے منتظم جج کے اختیارات کسی اور عدالت منتقل کرنے کی سفارش کی ہے۔

سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے اے ٹی سی جج کے خلاف سخت ریمارکس دیے گئے ہیں، فاضل جج سے نہ تو کوئی جواب طلب کیا گیا نہ موقف پیش کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں مصطفیٰ عامر قتل کیس میں تفتیش و پیشرفت پربریفنگ

مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مختلف پہلوؤں،پس پردہ عوامل اور محرکات پر باہم گفت و شنید اور تبادلہ خیال کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں اداروں سے سوالات و جوابات سمیت مزید ضروری تفصیلات کی طلبی کا اعادہ کیا گیا۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ موقف پیش کرنے کا موقع نہ دینا آئین کے آرٹیکل 10-A کی خلاف ورزی ہے، درخواست گزار کیخلاف سخت ریمارکس کو خارج کیا جائے تاکہ عدالتی کیریئر پر لگے داغ صاف ہوسکیں۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

فوجی عدالتوں کا دائرہ کار متنازع، لاہور ہائیکورٹ بار نے نظرثانی کی اپیل دائر کر دی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کے 7 مئی 2024 کے فیصلے پر نظرثانی کے لیے سپریم کورٹ میں باضابطہ درخواست دائر کر دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ فیصلہ نہ صرف آئین پاکستان بلکہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں سے بھی متصادم ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آرٹیکل 10-اے جو ہر شہری کو منصفانہ ٹرائل کا حق دیتا ہے اور آرٹیکل 175(3) جو عدلیہ کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے، کی صریح خلاف ورزی ہے۔

 لاہور ہائی کورٹ بار کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتیں شہریوں کو بنیادی قانونی تحفظات فراہم کرنے سے قاصر ہیں، جہاں شفاف ٹرائل اور اپیل کا حق دستیاب نہیں ہوتا۔

درخواست گزاروں نے اس امر پر زور دیا ہے کہ تاریخ میں کبھی بھی عام شہریوں پر فوجی عدالتوں کا اطلاق نہیں کیا گیا، اور ایسے اقدامات آئین کے بنیادی ڈھانچے کو مجروح کرتے ہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ شہریوں کے قانونی حقوق، عدالتی انصاف، اور قانون کی بالادستی کے اصولوں کی نفی کرتا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ بار نے مزید کہا کہ فوجی عدالتوں میں مقدمات کی کارروائی خفیہ ہوتی ہے، جس سے متاثرہ افراد کے لیے شفافیت، آزادانہ دفاع اور منصفانہ اپیل کے دروازے بند ہو جاتے ہیں، یہ تمام عوامل نہ صرف آئینی تقاضوں بلکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی منشور کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

درخواست میں بین الاقوامی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت دیے گئے انسانی حقوق کے اصولوں سے متصادم ہے، جس میں ہر شخص کو آزاد، غیرجانبدار اور عوامی عدالت میں ٹرائل کا حق دیا گیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ بار نے عدالتِ عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ فوجی عدالتوں کے ذریعے عام شہریوں کے ٹرائل کو غیرآئینی، غیرقانونی اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے مذکورہ فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، اور سویلین افراد کو صرف آئینی و قانونی عدالتوں میں ہی ٹرائل کا سامنا کرنا پڑے۔

یاد رہے کہ 7 مئی کو سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں فوجی عدالتوں میں سویلین افراد کے خلاف مقدمات کی اجازت دی تھی، جس پر ملک کی مختلف بار ایسوسی ایشنز، انسانی حقوق تنظیموں اور سیاسی حلقوں کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا، لاہور ہائی کورٹ بار کی درخواست اسی فیصلے کے خلاف قانونی کارروائی کا تسلسل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ آف پاکستان نے عوامی مفاد پر مبنی خدمات کی فراہمی کیلئے جامع آئی ٹی اصلاحات کا آغاز کر دیا
  • سپریم کورٹ: پختونخوا حکومت نے مخصوص نشستوں کے کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کردی
  • ہائیکورٹ کا تاریخ ساز فیصلہ، گریڈ 20 اور 21 کے افسران سے گاڑیاں واپس لینے کا حکم
  • لاہور ہائیکورٹ :گریڈ 20 اور 21 کے افسران سے گاڑیاں واپس لینے کا حکم
  • گریڈ 20 اور 21 کے افسران سے گاڑیاں واپس لینے کا حکم
  • ہائیکورٹ کا تاریخی فیصلہ، پنجاب حکومت کو افسران سے گاڑیاں واپس لینے کا حکم
  • فوجی عدالتوں کا دائرہ کار متنازع، لاہور ہائیکورٹ بار نے نظرثانی کی اپیل دائر کر دی
  • سپریم کورٹ؛ لاہور ہائیکورٹ بار کی فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کیلئے درخواست
  • وزیرداخلہ زیروویسٹ آپریشن میں حصہ لینے والوں کیلیے انعام کا اعلان
  • گنڈا پور سستے مولاجٹ، سندھ والے غصہ پنجاب پر نکالتے ہیں: عظمیٰ بخاری