مصطفیٰ عامر کیس: ارمغان کا ریمانڈ نہ دینے والے جج کا اختیارات واپس لینے پر سپریم کورٹ سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس کے رہائشی مصطفیٰ عامر کیس میں ملزم ارمغان کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے والے جج سید ذاکر حسین نے اختیارات واپس لینے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
سابق منتظم جج اے ٹی سی سید ذاکر حسین نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل سندھ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور شکایت کنندہ کو نوٹس جاری کردیا۔
ارمغان کو 2 سیکیورٹی کمپنیز، ایک باکسر ایسوسی ایشن سیکیورٹی گارڈز فراہم کرتے تھے، ارمغان کو سامان پہچانے والی کوریئر کمپنی کو بھی نوٹس کیا گیا ہے۔
سید ذاکر حسین کی اپیل میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے 18 فروری کو پراسیکیوشن کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کیا ہے، دو رکنی بینچ نے منتظم جج کے اختیارات کسی اور عدالت منتقل کرنے کی سفارش کی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے اے ٹی سی جج کے خلاف سخت ریمارکس دیے گئے ہیں، فاضل جج سے نہ تو کوئی جواب طلب کیا گیا نہ موقف پیش کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مختلف پہلوؤں،پس پردہ عوامل اور محرکات پر باہم گفت و شنید اور تبادلہ خیال کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں اداروں سے سوالات و جوابات سمیت مزید ضروری تفصیلات کی طلبی کا اعادہ کیا گیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ موقف پیش کرنے کا موقع نہ دینا آئین کے آرٹیکل 10-A کی خلاف ورزی ہے، درخواست گزار کیخلاف سخت ریمارکس کو خارج کیا جائے تاکہ عدالتی کیریئر پر لگے داغ صاف ہوسکیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : عدالت عظمیٰ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سیکورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سیکورٹی کا حق 2018 کے صدارتی آرڈر نمبر7 میں دیا گیا ہے،تاہم آرڈر نمبر 7 ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی کی سہولت فراہم نہیں کرتا۔ اس لیے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سیکورٹی کی حد تک آرڈر واپس لیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے چیف جسٹس پاکستان کی منظوری سے وزارت داخلہ کو ریٹائرڈ ججز کی سیکورٹی کے حوالے سے باضابطہ خط ارسال کیا۔
خط میں کہا گیا کہ ملک کی موجودہ سیکورٹی صورتحال کے پیش نظر ہر ریٹائرڈ جج کو 3 پولیس اہلکاروں پر مشتمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جو ججز انتقال کر چکے ہیں ان کی بیواؤں کو بھی 3 پولیس اہلکاروں کی سیکورٹی مہیا کی جائے تاکہ ان کی حفاظت یقینی بنائی جاسکے۔