کیا چاندی ’گولڈ مارکیٹ‘ کی جگہ لے سکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
گزشتہ چند برسوں کے دوران گولڈ کی قیمتوں میں بڑا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ سینٹرل بینکس گولڈ زیادہ سے زیادہ خرید رہے ہیں کیونکہ ایسا وہ آئندہ حالات کے پیش نظر اپنی معیشت کو مستحکم رکھنے کے لیے کر رہے ہیں جس کی وجہ سے سونے کی ڈیمانڈ اور قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پرانی چاندی سے زیورات بنا کر اپنی شادی کا خرچ خود اٹھانے والی ہنرمند خاتون
گولڈ کی ڈیمانڈ میں اضافے کی وجہ سے گولڈ کی قیمت 3 لاکھ روپے سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ جو ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ قیمت ہے۔
ایسے میں چند ماہرین کی جانب سے یہ کہا جا رہا ہے کہ گولڈ کی قیمت میں اضافے کے بعد لوگوں کا رجحان چاندی کی جانب بڑھے گا، کیونکہ چاندی بھی انڈسٹریز میں استعمال ہوتی ہے اور سستی ہونے کی وجہ سے لوگ اب چاندی کو خریدنا بہتر سمجھیں گے۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا چاندی واقعی سونے کی مارکیٹ کی جگہ لے سکتی ہے؟ یا پھر یہ صرف ایک عارضی متبادل ہے؟
اس حوالے سے جاننے کے لیے وی نیوز نے چند ماہرین سے بات کی ہے۔
اب چاندی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگااس حوالے سے بات کرتے ہوئے آل پاکستان گولڈ ایسوسی ایشن کے رکن عنداللہ چاند کا کہنا تھا کہ گولڈ کی قیمتوں بڑھنے سے چاندی کے کاروبار میں ابھی سے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اور چاندی کی قیمتوں میں بھی اب وقتاً فوقتاً اضافہ ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹیکنالوجی میں اب چاندی کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔ اور دنیا بھر میں گولڈ کی طرح چاندی کی بھی خاصی ڈیمانڈ ہے مگر سپلائی کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی ایجادات کے ساتھ یہ دیکھا جا رہا ہے کہ چاندی کی مارکیٹ میں تیزی آئی گی، کیونکہ جتنی بھی الیکٹرک گاڑیوں، بائیکس، سولر، کمپیوٹر، لیپ ٹاپس، موبائلز اور جو بھی الیکٹرانکس کی چیزیں ہیں۔ اس میں چاندی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
لوگ چاندی کی طرف شفٹ ہو رہے ہیںان مزید کہنا تھا کہ گولڈ کی قیمتیں بڑھنے سے لوگ چاندی کی طرف شفٹ ہو رہے ہیں۔ آگے آنے والے وقت میں چاندی کی ڈیمانڈ میں یقیناً اضافہ کی توقع کی جا رہی ہے۔
سینیئر صحافی راجا کامران کا کہنا تھا کہ گولڈ اور چاندی میں بہت زیادہ فرق ہے۔ گولڈ ایک بہت ہی معیاری قسم کی دھات ہے۔ اور دنیا کی سب سے مہنگی دھاتوں میں سے ایک ہے۔
سینٹرل بینکس گولڈ کو ترجیح دیتے ہیںان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ گولڈ سے بھی مہنگی دھاتیں موجود ہیں، لیکن ان کی کچھ خاص سپلائی نہیں، یا انہیں کسی ریزرو کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔ دنیا کے جتنے بھی سینٹرل بینکس ہیں وہ گولڈ کو ترجیح دیتے ہیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ ڈالر بہت عرصے سے سینٹرل کرنسی تھا تو سینٹرل بینکس نے گولڈ پر انحصار کم کر دیا تھا، مگر اب جیسے ہی ٹیرف وار شروع ہوئی ہے یوان اور دیگر کرنسیز نیچے جانے کے امکانات شروع ہوگئے ہیں۔ تو اس امکان کو کم کرنے کے لیے بھی سینٹرل بینکس اپنے ریزرو بڑھائیں گے۔
چاندی کبھی بھی گولڈ کی جگہ نہیں لے سکتیان کا مزید کہنا تھا کہ ٹریڈ وار کے ذریعے سرمایہ کاروں کی ایک بڑی تعداد اب گولڈ میں انویسٹ کرے گی۔ گولڈ اور چاندی میں فرق یہ بھی ہے کہ چاندی گولڈ کی طرح کا اچھا کنڈکٹر نہیں ہے۔ جو گولڈ کا انڈسٹریل استعمال ہے وہ بہت زیادہ ہے۔ موبائل، ٹی وی، یا کوئی بھی ایسی چیز جس میں چھوٹا سا بھی سرکٹ لگا ہوا ہے۔ اس میں گولڈ کا استعمال ہو رہا ہے۔ گولڈ کا استعمال انڈسٹریز میں تیزی سے بڑھ رہا ہےاس لیے چاندی کبھی بھی گولڈ کی جگہ نہیں لے سکتی۔ گولڈ ایک بہت قیمتی دھات ہے۔
گولڈ اور چاندی کے کاروبار سے وابستہ ریٹیلر محمد سعد نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ چاندی کبھی بھی گولڈ مارکیٹ کی جگہ نہیں لے سکتی۔ چاہے گولڈ کتنا بھی مہنگا ہو جائے۔ یہ درست ہے کہ جو گولڈ نہیں خرید پا رہے وہ آرٹیفیشل یا چاندی کی جیولری لے رہے ہیں، لیکن گولڈ کی جو ڈیمانڈ ہے وہ ہمیشہ سے تھی اور ہمیشہ ہی رہے گی۔ کیونکہ گولڈ دنیا میں محدود مقدار میں ہے۔ جبکہ چاندی بہت بڑی مقدار میں ہے۔ یہ کہنا بجا نہیں ہوگا کہ گولڈ ایک قیمتی اور نایاب دھات ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گولڈ کا متبادل کوئی دوسری دھات نہیں ہے۔ اس لیے گولڈ کی اہمیت ہمیشہ اپنی جگہ برقرار رہے گی۔ کیونکہ گولڈ کو ریزرو کے طور پر خریدا جاتا ہے، یہ کتنا بھی مہنگا ہو جائے۔ لوگ پھر بھی کوشش کرتے ہیں کہ کچھ نہ کچھ گولڈ بنا ہی لیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آل پاکستان گولڈ ایسوسی ایشن ٹریڈ وار ٹیرف وار چاندی راجہ کامران ریٹیلر محمد سعد زنیرہ رفیع سلور سونا سینٹرل بینک عنداللہ چاند گولڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آل پاکستان گولڈ ایسوسی ایشن ٹریڈ وار ٹیرف وار چاندی راجہ کامران ریٹیلر محمد سعد زنیرہ رفیع سلور عنداللہ چاند گولڈ کا کہنا تھا کہ گولڈ کی قیمت کا استعمال کی ڈیمانڈ اور چاندی کی قیمتوں چاندی کی کہ چاندی گولڈ کا لے سکتی رہے ہیں کے لیے کی وجہ رہا ہے کی جگہ
پڑھیں:
ہم ہرگز یورپ کو اسنیپ بیک کا استعمال نہیں کرنے دینگے، محمد اسلامی
اپنے ایک انٹرویو میں ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ چونکہ امریکہ و یورپ نے خود اپنے وعدے پورے نہیں کئے اسلئے قانونی طور پر ان کے پاس اسنیپ بیک فعال کرنے کا حق نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ "محمد اسلامی" اس وقت "ویانا" میں IAEA کی 69ویں جنرل کانفرنس میں شرکت کے لئے موجود ہیں۔ جہاں انہوں نے آج ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ تین یورپی ممالک (جرمنی، فرانس، برطانیہ) ایرانی قوم کے مقروض ہیں کیونکہ انہوں نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے Joint Comprehensive Plan of Action (JCPOA) میں اپنے وعدے پورے نہیں کئے۔ اب انہیں یہ حق نہیں کہ وہ اپنی پوزیشن بدل کر ایران سے مطالبات کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اسنیپ بیک" کا استعمال قابل مذمت ہے اور ہم انہیں ایسا کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ چونکہ انہوں نے خود اپنے وعدے پورے نہیں کئے اس لئے قانونی طور پر ان کے پاس اسنیپ بیک فعال کرنے کا حق نہیں۔ محمد اسلامی نے کہا کہ 18 اکتوبر 2025ء کو اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 ختم ہو جائے گی اور یہ ایرانی قوم کا حق ہے کہ وہ اس سے فائدہ اٹھائے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ IAEA کے طریقہ کار میں كسی بھی جگہ پر فوجی آپشن كے استعمال جیسی کوئی ہدایت یا اصول موجود نہیں۔ اس لئے ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان ایک نیا فریم ورک بنانے پر اتفاق ہوا ہے، جس کے بنیادی نکات طے ہو چکے ہیں۔
اب ہمیں اسی سمت میں قدم بڑھانا ہے اور ان شاء اللہ پارلیمنٹ کے قانون کا احترام کرتے ہوئے آئندہ اس پر عملدرآمد کرنا ہے۔ انہوں نے جوہری تنصیبات پر حملے کے بارے میں ایران کی قرارداد کے مسودے کے بارے میں کہا کہ تمام ممالک کو جان لینا چاہئے کہ حفاظتی دستوں کے آرٹیکل 68 کے طریقہ کار کو نازک اور انتہائی کٹھن حالات کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ لیکن جو فوجی حملہ اور جنگ کی صورت حال ہمارے ملک پر آئی، اُس کے لئے کوئی واضح طریقہ کار موجود نہیں۔ محمد اسلامی نے مزید کہا کہ ہم نے اس کانفرنس میں جوہری تنصیبات پر حملے کی ممانعت کے حوالے سے قرارداد پیش کی۔ ہم دنیا کے ممالک سے اس قرارداد کی منظوری کے لئے حمایت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ تاہم، امریکہ نے ایک اعلامیہ جاری کیا اور IAEA سے کہا کہ وہ ایران کی قرارداد کو پیش نہ ہونے دے۔ امریکہ نے ایجنسی کو دھمکی دی کہ اگر یہ قرارداد ایجنڈے میں شامل ہوئی اور منظور ہو گئی تو واشنگٹن IAEA کا بجٹ بند کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہی طریقہ اور انداز ایک معتبر دستاویز ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ دنیا میں اب بھی طاقت کی حکمرانی جاری ہے۔ تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ قرارداد منظور ہو جائے گی۔