کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے روپوش ذاتی ملازمین کی تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
کراچی میں دوستوں کے ہاتھوں اغوا کے بعد قتل نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے روپوش ذاتی ملازمین کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
تفتیشی حکام کے مطابق رحیم بخش اور عبدالرحیم ارمغان کے ذاتی ملازمین تھے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ارمغان کے دونوں روپوش ملازمین کا آبائی تعلق بہاولپور سے ہے۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ عبدالرحیم اور رحیم بخش کے نام پر مجموعی طور 6 سمیں رجسٹرڈ ہیں، ملازم رحیم بخش کے نام پر رجسٹرڈ ایک نمبر ارمغان کے زیر استعمال تھا۔
تحقیقات کے مطابق رحیم بخش کے نام پر رجسٹرڈ نمبر کا واٹس ایپ سپریم فنانشل ایسوسی ایٹس کے نام سے بنایا گیا تھا۔
ایف آئی اے نے کہا کہ ارمغان نے دونوں ملازمین کے نام پر بینک اکاونٹس کھلوا رکھے تھے، رحیم بخش اور عبدالرحیم تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کو مطلوب ہیں،عبدالرحیم اور رحیم بخش کے نام ارمغان کے خلاف درج منی لانڈرنگ کے مقدمے میں شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رحیم بخش کے نام ارمغان کے کے نام پر
پڑھیں:
کراچی: اسٹریٹ کرائم میں ملوث باپ بیٹی گرفتار
کراچی:نیو کراچی پولیس نے اسٹریٹ کرائم اور موٹرسائیکل چھیننے کی واردات میں ملوث باپ بیٹی کو گرفتار کرلیا۔
ملزم بلال ولد سراغ اور اس کی حقیقی بیٹی شمائلہ کے قبضے سے اسلحہ، چھینی ہوئی موٹرسائیکل اور منشیات بھی برآمد کی گئی۔
ایس ایچ او نیو کراچی فیض الحسن نے ایکسپریس کو بتایا کہ گرفتار باپ بیٹی کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے۔ دونوں نے 14 اپریل کو نیو کراچی سیکٹر الیون ایل میں نعمان نامی شہری کے گھر کے باہر سے اسلحے کے زور پر اس کی موٹرسائیکل چھینی تھی۔
واردات کا مقدمہ الزام نمبر 214/2025 نیو کراچی تھانے میں درج ہے۔ واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں گرفتار ملزم کا چہرہ واضح دیکھا جا سکتا ہے۔
ایس ایچ او نے بتایا کہ گرفتار ملزم واردات میں اپنی 16 سالہ حقیقی بیٹی کو استعمال کرتا تھا تاکہ گرفتاری سے بچ سکے۔ انہوں نے بتایا کہ واردات میں گرفتار ملزم بلال کا سالہ فہیم بھی ملوث ہے جو کہ فرار ہے جس کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ایس ایچ او نیو کراچی نے بتایا کہ گرفتار ملزم بلال نے ابتدائی تفتیش کے دوران اپنی حقیقی بیٹی کے ہمراہ 4 وارداتیں کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ گرفتار ملزم پہلی مرتبہ گرفتار ہوا ہے، جبکہ اس کا مفرور سالہ پہلے بھی متعدد وارداتوں میں ملوث رہا ہے اور اس کے خلاف مختلف تھانوں میں مقدمات بھی ہیں۔