کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے روپوش ذاتی ملازمین کی تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
کراچی میں دوستوں کے ہاتھوں اغوا کے بعد قتل نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے روپوش ذاتی ملازمین کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
تفتیشی حکام کے مطابق رحیم بخش اور عبدالرحیم ارمغان کے ذاتی ملازمین تھے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ارمغان کے دونوں روپوش ملازمین کا آبائی تعلق بہاولپور سے ہے۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ عبدالرحیم اور رحیم بخش کے نام پر مجموعی طور 6 سمیں رجسٹرڈ ہیں، ملازم رحیم بخش کے نام پر رجسٹرڈ ایک نمبر ارمغان کے زیر استعمال تھا۔
تحقیقات کے مطابق رحیم بخش کے نام پر رجسٹرڈ نمبر کا واٹس ایپ سپریم فنانشل ایسوسی ایٹس کے نام سے بنایا گیا تھا۔
ایف آئی اے نے کہا کہ ارمغان نے دونوں ملازمین کے نام پر بینک اکاونٹس کھلوا رکھے تھے، رحیم بخش اور عبدالرحیم تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کو مطلوب ہیں،عبدالرحیم اور رحیم بخش کے نام ارمغان کے خلاف درج منی لانڈرنگ کے مقدمے میں شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رحیم بخش کے نام ارمغان کے کے نام پر
پڑھیں:
ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کا قتل: منصوبہ بندی کے شواہد سامنے آگئے
امریکا میں ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور قدامت پسند تنظیم ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کے سی ای او چارلی کرک کو قتل کرنے والا ملزم ٹیلر رابنسن پہلے سے منصوبہ بندی کرچکا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملزم نے فائرنگ سے قبل ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا اور ایک تحریری نوٹ میں لکھا کہ اسے چارلی کرک کو ختم کرنے کا موقع ملا ہے۔ یہ نوٹ بعد میں ضائع کر دیا گیا لیکن تفتیش کاروں نے اس کے مندرجات کے شواہد حاصل کر لیے ہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ملزم نے سوشل پلیٹ فارم ڈسکارڈ پر اپنے دوستوں کو پیغام بھیجا تھا جس میں اس نے جرم کا اشارہ دیا۔ یہ پیغام اس کی گرفتاری سے کچھ دیر قبل بھیجا گیا تھا۔
خیال رہے کہ 11 ستمبر کو یوٹا ویلی یونیورسٹی میں ایک تقریب کے دوران چارلی کرک کو گولی مار کر قتل کیا گیا تھا۔ ملزم ٹیلر رابنسن کے خلاف فرد جرم جلد عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
تفتیشی حکام کے مطابق ملزم کا ڈی این اے اس رائفل اور دیگر سامان سے ملا ہے جس سے قتل کیا گیا تھا۔ یہ شواہد کیس میں مزید پیش رفت کا باعث بن سکتے ہیں۔