شرجیل انعام میمن کا پیپلز پارٹی کے موقف کی وضاحت اور کینالز پر استقامت کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ عوام کے ساتھ کھڑی ہے نہ کہ شہباز شریف کے ساتھ، مسلم لیگ (ن) میں بعض ایسے افراد ہیں جو آئین کو سمجھنے سے قاصر ہیں اور اس پر غیر ضروری بیانات دیتے ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل گڑھی خدا بخش میں قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی منائی گئی جس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک تاریخی خطاب کیا اور ملک کے موجودہ مسائل پر روشنی ڈالی خصوصاً سندھ کے سب سے بڑے مسئلے کینالز پر اپنے موقف کا اعادہ کیا شرجیل میمن نے کہا کہ بلاول بھٹو نے کینالز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہم شہباز شریف کے ساتھ نہیں بلکہ عوام کے ساتھ ہیں اور کسی صورت میں کینالز کو بنانے نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت ابھی تک یہ واضح نہیں کر سکی کہ پانی کہاں سے آئے گا، اور پیپلز پارٹی ہر قیمت پر کینالز کے خلاف ہے بیرونی ہاتھ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کسی صورت ملک کو نقصان نہیں پہنچنے دے گی سینئر صوبائی وزیر نے آصف علی زرداری کی خدمات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ این ایف سی ایوارڈ آصف علی زرداری نے دیا تھا جس سے صوبوں میں خودمختاری کو فروغ ملا، خیبر پختونخوا کا نام بھی آصف علی زرداری نے ہی رکھا تھا اور بلوچستان کے لیے پیکج کا اعلان بھی ان کی قیادت میں ہوا تھا ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے کل جلسے میں کہا کہ تمام صوبوں کو ایک ہونا چاہیے اور کینالز کے مسئلے کو پیپلز پارٹی نے سب سے پہلے اٹھایا انہوں نے اعلان کیا کہ 18 اپریل کو کینالز اور دہشت گردی کے مسئلے پر حیدرآباد میں ایک تاریخی جلسہ منعقد کیا جائے گا جس میں پیپلز پارٹی کا موقف مزید واضح کیا جائے گا شرجیل میمن نے کہا کہ مخالفین جو چاہتے ہیں کہ ملک میں استحکام نہ ہو ان کے فیصلوں پر عمل نہیں کیا جائے گا کیونکہ فیصلہ ہمیشہ پیپلز پارٹی کی قیادت ہی کرتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ کینالز پر دیگر جماعتوں کی تقریریں زیادہ تر پیپلز پارٹی کے خلاف ہیں، عظمی بخاری جیسے افراد کو آئین کا درست علم ہونا چاہیے اور اگر انہیں پیپلز پارٹی سے کوئی مسئلہ ہے تو وہ بیٹھ کر بات چیت کریں نہ کہ غلط بیانات دیں۔ انہوں نے سندھ کے عوام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنے لوگوں کے حقوق کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور سندھ کے مفاد میں کسی قسم کا سودا نہیں کرے گی شرجیل میمن نے پی ٹی آئی پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ پی ٹی آئی نے ان مدرسوں کو فنڈنگ کی جو دہشت گردی کو فروغ دے رہے تھے اور طالبان کے دفاتر کھولنے کی بات کی انہوں نے دعا کی کہ اللہ پی ٹی آئی کو بچا کر رکھے پیپلز پارٹی نے کہا تھا کہ وہ پی ٹی آئی سے بات کرنے کو تیار ہیں مگر پی ٹی آئی نے اس سے انکار کر دیا انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ پاکستان کو مضبوط کرنے کی کوشش کی اور وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کو مزید مستحکم بنائیں اور کینالز کے مسئلے پر واضح اعلان کریں انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پیپلز پارٹی کینالز پر کسی بھی سمجھوتے کے حق میں نہیں ہے اور وہ ہر فورم پر اس مسئلے پر آواز اٹھاتی رہے گی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی نے کہ پیپلز پارٹی کینالز پر پی ٹی آئی نے کہا کہ کہا کہ پی انہوں نے جائے گا کے ساتھ
پڑھیں:
وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں نوبل انعام یافتہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اسلام ٹائمز۔ عالمی نوبل امن انعام یافتہ وینیزویلائی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو نے انعام حاصل کرنے کے کچھ ہی ہفتوں بعد اپنے ملک کے صدر نیکولاس مادورو کے خلاف فوجی حملے کی کھلی وکالت کی ہے۔ انہوں نے امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اور میڈیا نے ممکنہ امریکی ہوائی حملوں کی خبریں دی ہیں۔ اگرچہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایسی خبروں کو جعلی قرار دیا۔ تاہم منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے بہانے امریکی فوجی تحرکات میں اضافہ جاری ہے۔
ماچادو ڈونلڈ ٹرمپ اور بنیامین نتن یاہو سے قریبی تعلقات رکھتی ہیں۔ انہوں نے نوبل انعام ملنے کے بعد دونوں رہنماؤں سے بات کی اور حتیٰ کہ ٹرمپ کو انعام پیش کرنے کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بالواسطہ طور پر واشنگٹن کو پیغام دیا کہ اگر مادورو کے خاتمے میں مدد کی جائے تو امریکہ کو وینیزویلا کے قدرتی وسائل تک رسائی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مادورو حکومت کے "خاتمے کے بعد ابتدائی 100 گھنٹوں" کے لیے ان کے پاس مکمل منصوبہ موجود ہے، اور عوام مناسب موقع پر سڑکوں پر نکلیں گے۔ اس طرح، ماچادو نے خود کو مادورو کے بعد وینیزویلا کی ممکنہ سیاسی جانشین کے طور پر پیش کیا ہے۔