بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی نہیں ہو گی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05اپریل 2025) بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی نہیں ہو گی ، وزیر توانائی نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا ریلیف عارضی قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اب تک کوئی کمی نہ کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ ایک روپے 90 پیسے فی یونٹ کی کمی کا اطلاق عارضی بنیادوں پر کیا گیا ہے، اور اس میں مزید کمی کے امکانات محدود ہیں۔
جبکہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے حکومتی فیصلے پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی حکومتی کارکردگی نہیں بلکہ عالمی مارکیٹ میں تیل سستا ہونے کی وجہ سے سستی ہوئی، حکومت کو چاہیے کہ وہ توانائی کے مسئلے کا دیرپا اور پائیدار حل پیش کرے۔ بجلی کی قیمت میں حالیہ کمی حکومت کی کسی کارکردگی کا نتیجہ نہیں بلکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی کے باعث ممکن ہوئی ہے۔(جاری ہے)
دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بجلی سستی کرنے کے اعلان پر تحریک انصاف کا ردعمل دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "جب عمران خان کے دور میں بجلی 15 روپے فی یونٹ تھی، تو پی ڈی ایم ٹولہ 'مہنگائی مکاؤ مارچ' کے ٹرک پر سوار ہو کر اسلام آباد آ دھمکا تھا۔ مگر جیسے ہی اقتدار ہاتھ آیا، عوام پر مہنگائی کے ایٹم بم گرا دیے۔ بجلی 50 روپے فی یونٹ پہنچا دی، اور اب 7 روپے کم کر کے ایسے خوشیاں منا رہے ہیں جیسے قوم پر کوئی احسان کر دیا ہو۔ ان عسکری مسخروں کے یہ ڈرامے اب نہیں چلیں گے"۔ اس حوالے سے مشیر اطلاعات خیبرپختونخواہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ قوم کو 15 روپے فی یونٹ بجلی دینے والا آج پابند سلاسل ہے۔ 40 روپے فی یونٹ بجلی دینے والے عیش وعشرت کر رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کا دوسرا جرم 150 روپے فی لیٹر پٹرول تھا جسے 300 روپے پر پہنچایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو 7 روپے کے ریلیف پر ٹرخانے والے یہ بتائیں کہ قیمتیں کیوں عوام کی دسترس سے باہر کیں؟ ان کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں مزید 7 فیصد کمی آئی ہے، اس کا کوئی فائدہ عوام تک نہیں پہنچ رہا، عالمی منڈی کے حساب سے پٹرول کی قیمت فی لیٹر 100 روپےسے بھی کم ہونی چاہیے۔ صوبائی مشیر اطلاعات نے مزید کہا کہ جعلی ریلیف دینے کے بجائے عوام کو اصلی ریلیف فراہم کریں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روپے فی یونٹ
پڑھیں:
ملکی تاریخ میں پہلی بار ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ “فری انرجی مارکیٹ پالیسی” آئندہ دو ماہ میں حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا عمل مستقل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
یہ بات انہوں نے عالمی بینک کے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان و پاکستان، جناب عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وزیر توانائی نے بتایا کہ نئے ماڈل CTBCM (Competitive Trading Bilateral Contract Market) کے تحت ملک میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی، جس میں “وِیلنگ چارجز” اور دیگر ضروری میکانزم شامل کیے جا رہے ہیں۔ اس نظام کے تحت حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس منتقلی کا عمل بتدریج اور جامع حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا تاکہ بجلی کے نظام میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی جاری توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری اقدامات، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس تبدیلی میں بھرپور کردار ادا کریں۔
عالمی بینک کے نائب صدر عثمان ڈیون نے پاکستان کے توانائی شعبے میں جاری اصلاحات کو قابلِ تحسین قرار دیا اور کہا کہ توانائی کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کی بنیاد ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری جاری رکھے گا۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عالمی بینک پاکستان کے لیے ایک پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کی تشکیل میں بھرپور تعاون فراہم کرے گا۔
آخر میں وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو توانائی اصلاحات پر مبنی جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور امید ظاہر کی کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مستحکم ہو گی۔
صارفین کے لیے “فری انرجی مارکیٹ” کے ممکنہ فوائد:
صارفین کو مختلف بجلی فراہم کنندگان میں سے مسابقتی نرخوں پر بجلی خریدنے کی آزادی ہوگی۔
مارکیٹ میں مسابقت بڑھنے سے بجلی کی قیمتوں میں کمی آنے کا امکان ہے۔
نجی کمپنیاں بہتر سروس فراہم کرنے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کریں گی، جس سے کسٹمر سروس، بلنگ کا نظام اور شکایات کے ازالے میں بہتری آئے گی۔
صنعتیں اپنی ضروریات اور استعمال کے مطابق سستا اور مستحکم توانائی معاہدہ کر سکیں گی، جو برآمدات اور پیداواری لاگت پر مثبت اثر ڈالے گا۔
صارفین سولر، ونڈ یا دیگر گرین انرجی ذرائع سے بجلی خریدنے کے آپشنز کو ترجیح دے سکیں گے، جس سے ماحول دوست توانائی کو فروغ ملے گا۔
جن گھریلو یا صنعتی صارفین کے پاس سولر پینل نصب ہوں گے، وہ بجلی فروخت بھی کر سکیں گے، جس سے آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔
جب حکومت بجلی خریدنا بند کرے گی، تو اس پر موجود گردشی قرضوں (circular debt) کا دباؤ کم ہوگا، جس کا بالآخر فائدہ صارفین کو مستحکم نظام کی صورت میں ملے گا۔