امیر جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ امریکا انسانی حقوق کا قاتل اور اسرائیلی وزیراعظم جنگی جرائم کا مرتکب ہے۔

تونسہ میں جلسے سے خطاب میں فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری پسماندگی کا غلط استعمال ہو رہا ہے، ہماری غربت کو ہماری کمزوری تصور کیا جا رہا ہے، ہم جبر ظلم کےخلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ ڈیڑھ سال میں فلسطین میں60 ہزار شہری بمباری سے شہید ہوئے۔

جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ امریکا اور یورپ بھی اسرائیل کی حمایت کرنے پر برابر کے مجرم ہیں، جن کے ہاتھوں سے انسانیت کا خون ٹپک رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ غزہ میں بچے، جوان، بوڑھے موت کا انتظار کررہےہیں، مسلمان حکمران اگر خاموش ہیں تو وہ بھی جبر میں شریک ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ انگریز کے وفادار ہمیں غلامی پر رضامند رکھنا چاہتے ہیں جبکہ ہمارا میدان غلامی سے بغاوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ 77 سالوں سے یہ بحث ختم نہیں ہورہی تھی کہ سود کو کیسے ختم کیا جائے، ترمیم میں ہماری تجویز تھی کہ آئینی عدالت قائم ہو، جو سیاسی کیسز کے فیصلے کرے۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ ہم نے ایک فیصلہ بھی اپوزیشن جماعتوں سے مشورے کے بغیر نہیں کیا، عوام کی جانب سے پارلیمنٹ میں ہم نمائندگی کررہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ قوم کے اندر سیاسی شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے ،ہمارے الیکشن میں دھاندلی ہوتی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں پی ڈی ایم کا صدر تھا، وہ اتحاد اب تک نہیں ٹوٹا، اُس کا سربراہ اپوزیشن میں ہے اور باقی حکومت کا حصہ ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: فضل الرحمان نے نے کہا کہ

پڑھیں:

امریکا نے فلسطینیوں کو امداد دینے والی 6 تنظیموں اور 5 افراد پر پابندیاں عائد کردیں

امریکا نے فلسطینیوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے والے 6 خیراتی اداروں اور 5 افراد پر دہشتگردی کے الزامات کے تحت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ان تنظیموں پر الزام ہے کہ وہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی مالی معاونت میں ملوث ہیں، جس کے تحت انہیں دہشتگرد تنظیمیں قرار دے کر بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔

پابندی کا شکار تنظیموں میں غزہ کی الویام چیریٹیبل سوسائٹی، الجزائر کی البرکہ چیریٹی ایسوسی ایشن، ترکیہ کی فلسطین وقف فاؤنڈیشن، نیدرلینڈز کی اسرا فاؤنڈیشن، مقبوضہ مغربی کنارے کی تنظیم ادمیر اور اٹلی کی لا کپولا دی اورو شامل ہیں۔ 

امریکی بیان کے مطابق ان اداروں کے تمام امریکی اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی واضح کیا گیا کہ انسانی ہمدردی کی آڑ میں فنڈنگ کا غلط استعمال دہشتگرد عناصر کو مضبوط کر رہا ہے، جو فلسطینی عوام کے لیے نقصان دہ ہے۔

پابندی کا شکار افراد میں محمد براہیمی (الجزائر)، ذکی عبداللہ ابراہیم عراروی (ترکیہ)، امین غازی ابوراشد اور اسرا ابوراشد (نیدرلینڈز) اور محمد حنون (اٹلی) شامل ہیں۔

محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد سزا دینا نہیں بلکہ رویے کی اصلاح ہے، اور اگر کسی نے ان پابندیوں کی خلاف ورزی کی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • جے شنکر کی پاکستان پر حملے کی دھمکی عالمی توجہ کشمیر سے ہٹانے کی کوشش ہے، علی رضا سید
  • غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری، شہداء کی تعداد 55 ہزار سے تجاوز کر گئی
  • فلسطینی ریاست ہماری زندگی میں ممکن نہیں، امریکی سفیر ہکابی
  • 50 ممالک کے ہزاروں افراد کا اسرائیلی مظالم کیخلاف ’غزہ گلوبل مارچ‘ کا آغاز
  • اسرائیل نے ہمیں بین الاقوامی پانیوں سے اغوا کیا، گریٹا تھنبرگ
  • امریکا نے فلسطینیوں کو امداد دینے والی 6 تنظیموں اور 5 افراد پر پابندیاں عائد کردیں
  • سینکڑوں انسانی حقوق کے کارکنوں کا قافلہ غز ہ کی مدد کیلئے لیبیا پہنچ گیا
  • فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ انسانیت کے خلاف اعلان جنگ ہے‘حسن بلال ہاشمی
  • غزہ میں امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید، 30 سے زائد زخمی
  •  برطانیہ میں اسرائیلی نیوی کے یونٹ کے خلاف جنگی جرائم کی شکایت دائر