غزہ میں اسرائیلی حملوں میں روزانہ 100 بچے شہید اور زخمی ہو رہے ہیں، یونیسف
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
فلپ لازارینی کا کہنا ہے کہ یونیسیف کے اعداد و شمار کے مطابق جب سے حملے دوبارہ شروع ہوئے ہیں، غزہ میں روزانہ تقریباً 100 بچے جاں بحق یا زخمی ہو رہے ہیں، نوجوانوں کی زندگیوں کو یہ جنگ کم کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یونیسف کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد 18 مارچ سے شروع ہونے والے تازہ حملوں میں روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 100 فلسطینی بچے جاں بحق اور زخمی ہو رہے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) کے سربراہ فلپ لازارینی نے اس صورتِ حال کو خوفناک اور انسانیت پر داغ قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بچوں کا قتل بلاجواز ہے، فوری دوبارہ جنگ بندی کی جائے، تاکہ بچوں کی زندگیوں کو تحفظ مل سکے۔ فلپ لازارینی کا کہنا ہے کہ یونیسیف کے اعداد و شمار کے مطابق جب سے حملے دوبارہ شروع ہوئے ہیں، غزہ میں روزانہ تقریباً 100 بچے جاں بحق یا زخمی ہو رہے ہیں، نوجوانوں کی زندگیوں کو یہ جنگ کم کر رہی ہے۔
انروا کے سربراہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیڑھ سال قبل شروع ہونے والے اس جنگ میں اب تک تقریباً 15 ہزار بچے مارے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے آغاز میں ہونے والی عارضی جنگ بندی نے غزہ کے بچوں کو ایک موقع فراہم کیا تھا کہ وہ اپنے بچپن کی چند خوبصورت یادیں محفوظ کرسکیں، انہیں زندگی کی ایک کرن دکھائی دی تھی، لیکن جنگ بندی کی خلاف ورزی نے ان سے اس موقع کو ایک بار پھر چھین لیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: زخمی ہو رہے ہیں
پڑھیں:
غزہ :غذائی قلت اور فاقہ کشی سے 4 بچوں سمیت 15 افراد شہید
غزہ میں اسرائیلی فوج نے بھوک کو جنگی ہتھیار بنا لیا ،گزشتہ 24 گھنٹوں میں 4 بچوں سمیت کم از کم 15 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ وزارت صحت کے مطابق غزہ میں غذائی قلت اور شدید فاقہ کشی نے معصوم بچوں سمیت عام شہریوں کی زندگیوں کو شدید خطرے میں ڈال دیا ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گذشتہ 3 روز میں خوراک کی کمی کے باعث 21 بچے انتقال کر چکے ہیں اور مجموعی طور پر اب تک 80 بچوں سمیت 101 فلسطینی غذائی بحران کا شکار ہو کر جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی ”اونروا“ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں 10 لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں۔ مارچ سے اب تک محدود امداد کے باعث بچوں کی صحت اور نشوونما پر سنگین خطرات منڈلا رہے ہیں۔
غزہ میں مصر کی سرحد پر کھڑے امدادی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت نہ ملنے اور مسلسل بمباری کی وجہ سے شہری ایک وقت کے کھانے کو ترس رہے ہیں، والدین کے لیے اپنے بچوں کو خوراک مہیا کرنا ایک نا ممکن کام بن چکا ہے۔
ترجمان نے کہا غزہ میں غذائی بحران سنگین ہو چکا ہے، بچے ایک وقت کے کھانے کو ترس رہے ہیں اور والدین کے پاس انہیں کھلانے کو کچھ نہیں۔
اونروا نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ فوری اور بلا تاخیر انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ معصوم جانوں کو بچایا جا سکے۔