Express News:
2025-09-18@10:59:37 GMT

سول ایوارڈز تنقید کا نشانہ کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT

ہر سال کی طرح اس سال بھی 23 مارچ کو سول ایوارڈز کی تقریب ایوان صدر اسلام آباد میں ہوئی۔ مجھے بھی اس تقریب کے دوران ’’تمغہ امتیاز‘‘ کے اعزاز سے نوازا گیا۔ پاکستان میں سول ایوارڈز کی نامزدگی ایک ایسا عمل ہے جس پر ہر سال بحث اور تنقید قومی روایت کا حصہ بن چکی ہے۔

یہ روایت اصولی طور پر ایک اچھا عمل ہے۔ ہر سال ان ایوارڈز کے حوالے سے ایک بات تواتر سے کہی جاتی ہے کہ ایوارڈ کے لیے نامزدگی اور اسے تفویض کرنے کے عمل میں پوری طرح شفافیت اور انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جاتے ہیں۔ ہر حکومت اپنے چاہنے والوں کو اس اعزاز سے نوازتی ہے۔ اگر ہم ایوارڈز کا غیرجانبدارانہ تجزیہ کریں تو یہ بات بھی درست ہے کہ حکومت اپنے چاہنے والوں کو بھی ایوارڈ دیتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ بہت سے ایسے افراد کو بھی اس اعزاز سے نوازا جاتا ہے جنھوں نے پاکستان کی خدمت کے لیے یقینی اعتبار سے بہت کچھ کیا ہوتا ہے۔

یہ بات کہ ان میں کون لوگ ایسے ہیں جن کو حکومت کی حاشیہ برداری کی وجہ سے ایوارڈ دیا گیا ہے اور کون ایسے ہیں جنھیں میرٹ پر ایوارڈ دیا گیا ہے ، یہ ایک تحقیق طلب امر ہے لیکن پھر بھی بادی النظر میں اس بات کا تعین کرنا مشکل نہیں کہ کن لوگوں کو اہلیت کی بنیاد پر ایوارڈ دیے گئے ہیں اور کون ایسے ہیں جنھیں ’’سرکاری سچ‘‘ کو پھیلانے اور حکومتی مخالفین کو زیر کرنے کے عمل پر اس اعزاز کا مستحق قرار دیا گیا ہے۔

تاریخی اعتبار سے پاکستان میں سول ایوارڈز کا نظام باضابطہ طور پر 19 مارچ 1957 کو ’’ڈیکوریشنز ایکٹ1957‘‘ کے ذریعے متعارف کروایا گیا۔ تاہم، اس کا موجودہ ڈھانچہ 1975 میں ’’پاکستان سول ایوارڈز رولز‘‘ کے تحت منظم کیا گیا۔ ان ایوارڈز کو مختلف درجات میں تقسیم کیا گیا جو کارکردگی اور خدمات کے مطابق دیے جاتے ہیں۔ مختلف کیٹیگریز کہ ایوارڈز کہ ٹائٹل اس طرح ہیں، ’’پاکستان‘‘، ’’امتیاز‘‘، ’’قائد اعظم‘‘، ’’شجاعت‘‘، ’’خدمت‘‘۔ ہر کیٹیگری کے لیے شْعبے یا field کا عمْومی تعیّن کچھ یوں ہے، مثلاً ’’پاکستان‘‘ کیٹیگری کے ایوارڈ مملکت پاکستان کے لیے نمایاں خدمات پر، ’’امتیاز‘‘ کے ایوارڈ قومی زندگی کے کسی بھی شْعبے (مثلاً ادب، شاعری، صحافت، تعلیم و تدریس، سیاست، سائنس، ٹیکنالوجی، فنون لطیفہ، معاشی سرگرمیوں، کھیلوں) میں نمایاں کارکردگی پر، ’’قائد اعظم‘‘ عوامی خدمت (مثلاً پولیس وغیرہ) پر۔

’’شجاعت‘‘ غیر فوجی کاموں میں بہادری (مثلاً اپنی جان پر کھیل کر حادثے کے شکار لوگوں کو بچانے) پر۔ ’’خدمت‘‘ سماجی خدمات یا سوشل سروس پر دیا جاتا ہے۔
ہر کیٹیگری میں اعلٰی ترین ایوارڈ ’’نشان‘‘ ہے۔ مجموعی طور پہ ’’نشانِ پاکستان‘‘ اعلٰی ترین سول ایوارڈ ہے۔ یہ اعزاز غیر ملکی شخصیات یا پاکستان کے لیے غیر معمولی خدمات انجام دینے والے افراد کو دیا جاتا ہے۔ ہلالِ پاکستان-مختلف شعبوں میں شاندار کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔ ستارہِ پاکستان- نمایاں خدمات انجام دینے والوں کو دیا جاتا ہے۔تمغہ پاکستان- امتیازی خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ آرڈر آف ایکسیلنس (نشان، ہلال، ستارہ، تمغہ)ستارہِ امتیاز اورتمغہِ امتیاز، نمایاں خدمات کے لیے دیا جانے والا ایوارڈ۔ نشانِ شجاعت، سولینز کے لیے سب سے اعلیٰ بہادری کا ایوارڈ ہے۔

نشانِ خدمت- غیر معمولی عوامی خدمات کے لیے دیا جاتا ہے۔ ہلالِ خدمت،ستارہِ خدمت۔ تمغہِ خدمت‘صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی یعنی ’’Pride of Performance‘‘ ایک الگ اعزاز ہے جو فنکاروں، ادیبوں اور دیگر نمایاں شخصیات کو دیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ کچھ خصوصی ایوارڈز بھی ہیں، وہ یہ ہیں۔ تمغہِ قائدِاعظم، قومی خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ تمغہِ قائدِاعظم (بعد از وفات) نمایاں خدمات پر بعد از وفات دیا جانے والا اعزاز۔ ستارہِ قائدِاعظم، عوامی خدمت کے شعبے میں دیا جاتا ہے۔ ماضی میں جن نامور شخصیات کو پاکستان کے سول ایوارڈز سے نوازا گیا ہے ان میں نمایاں نام یہ ہیں۔

ڈاکٹر عبد القدیر خان (سائنس و ٹیکنالوجی)عبد الستار ایدھی (سماجی خدمات)ملالہ یوسف زئی (تعلیم و انسانی حقوق) علامہ محمد اقبال (بعد از وفات) (ادب و فلسفہ)فیض احمد فیض (ادب و شاعری)۔
سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو بھی نشان پاکستان کے اعزاز سے نوازا گیا۔ پاکستان کے سول ایوارڈز ان افراد کے لیے قومی سطح پر پہچان اور عزت کا نشان ہیں جو اپنے شعبوں میں اعلیٰ خدمات انجام دیتے ہیں۔ یہ اعزازات ان شاندار کارکردگی کو تسلیم کرنے اور سراہنے کے لیے دیے جاتے ہیں جو پاکستان کی تعمیر و ترقی اور وطن کی خوشحالی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نمایاں خدمات سول ایوارڈز دیا جاتا ہے پاکستان کے سول ایوارڈ خدمات کے سے نوازا گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

 صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-2

 

کراچی (کامرس رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی نے بزنس کمیونٹی کے مسلسل مطالبے کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنے اور 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ایک بار پھر پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کے اس فیصلے کے نتیجے میں حکومت کی معاشی شرگرمیوں میں تیزی لانے کی تمام حکمت عملی پر پانی پھر جائے گا اور سرمایہ کاری بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ایک بیان میں احمد عظیم علوی کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں یکدم نمایاں کمی کرنے سے قاصر ہے تو مرحلے وار کچھ نہ کچھ کمی کرکے اسے نیچے لایا جاسکتا ہے جس کے ملکی معیشت پر یقینی طور پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور کاروبار وصنعتوں کی توسیع اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی تاہم حالیہ اقدامات نے بزنس کمیونٹی شدید مایوس کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ کی زائد شرح کا سب سے زیادہ نقصان چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں ( ایس ایم ایز) کو ہو گا جو زائد پیداواری لاگت کی وجہ سے اپنی بقا قائم رکھنے کی سخت جدوجہد کررہی ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ مہنگائی کو جواز بنا کر پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنا ہر گز دانشمندی نہیں حالانکہ گذشتہ کئی ماہ کا جائزہ لیا جائے تو مہنگائی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے مگر اسٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی کو نرم کرنے کے بجائے مزید سخت کردیا ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے۔مرکزی بینک کو پاکستان کے حریف ممالک میں پالیسی ریٹ کا جائزہ لینا چاہیے جہاں آسان شرائط اور مناسب شرح پر قرضوں کی فراہمی معمول کی بات ہے۔ انہوں نے مانیٹری پالیسی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے اور ملک کے بہتر مفاد میں پالیسی ریٹ کو بتدریج نیچے لائے تاکہ کاروبار و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو اور پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کا شرینگل بار میں خطاب، وکلاء کی خدمات کو سراہا، خصوصی گرانٹ کا اعلان
  • قومی اداروں کی اہمیت اور افادیت
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
  • مجھے کرینہ کپور سے ملایا جاتا ہے: سارہ عمیر
  • وفاق کےملازمین کے بچوں کیلئے مالی سال 26-2025کے وظیفہ ایوارڈز کا اعلان
  • ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟
  •  صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید
  • ’فری فلسطین‘ ایمی ایوارڈز میں فلسطین کے حق میں آوازیں بلند
  • حماس جہاں بھی ہو، ہم اُسے نشانہ بنائیں گے، نتین یاہو