افغان شائقین کی پاکستان ٹیم کے خلاف بدتمیزی‘ خوشدل شاہ سے ہاتھا پائی
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
لاہور (سپورٹس رپورٹر) پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے تیسرے ایک روزہ میچ میں قومی کرکٹر خوشدل شاہ پاکستانی ٹیم کے خلاف بدتمیزی کرنے پر افغان تماشائی سے الجھ پڑے۔ ذرائع کے مطابق تماشائی کی جانب سے پشتو میں پاکستان ٹیم کو برا بھلا کہا گیا۔ واقعہ کی انکوائری جاری ہے اور ٹیم منیجر معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ کرکٹ فین کے بارے میں ابتدائی طور پر بتایا گیا ہے کہ وہ افغان شہری تھا، یہ ایک سنگین نوعیت کا واقعہ ہے۔ معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور معاملے پر خوشدل شاہ کے ساتھ ہیں۔ ذرائع پی سی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیم انتظامیہ نے قومی کرکٹر سے بدتمیزی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تماشائی نے گراؤنڈ میں موجود پاکستانی کرکٹرز کے بارے میں نازیبا الفاظ ادا کیے۔ پاکستان مخالف آوازیں کسنے پر خوشدل شاہ نے تماشائی کو منع کیا۔ افغان تماشائی نے منع کرنے پر مزید نازیبا الفاظ ادا کئے۔ دو افغان شائقین نے خوشدل شاہ سے ہاتھا پائی کی کوشش بھی کی۔ پاکستانی ٹیم کی شکایت پر حکام نے دونوں شائقین کو سٹیڈیم سے باہر نکال دیا گیا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم انتظامیہ نے غیر ملکی شائقین کی جانب سے قومی پلیئرز سے بد زبانی کی مذمت کی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خوشدل شاہ
پڑھیں:
لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ماتحت انتظامیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریاستی درجے کے معاملے پر علاقے کے لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ نے سری نگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے کبھی سچ نہیں بولا، ان کا انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) اور انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) پر مکمل کنٹرول ہے۔ فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں، ناقص کارکردگی کو ریاستی درجے سے نہیں جوڑنا چاہیے۔