وفاقی حکومت نے لاہورمیں 5 احتساب عدالتوں کو ختم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے لاہورمیں 5 احتساب عدالتوں کو ختم کر دیا، جبکہ ان عدالتوں کے عملے کو ٹربیونلز اور دیگر خصوصی عدالتوں میں ضم کر دیا گیا۔
وفاقی وزارت قانون کی جانب سے احتساب عدالتیں ختم کرنے کا باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق احتساب عدالت نمبر 1 لاہور کو انٹیلیکچول پراپرٹی ٹربیونل ملتان تبدیل کر دیا گیا، جبکہ احتساب عدالت نمبر 3 لاہور کو خصوصی عدالت برائے کسٹم، ٹیکسیشن ملتان میں تبدیل کر دیا گیا۔
نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت نمبر 4 لاہور کو خصوصی عدالت برائے کسٹم، ٹیکسیشن ٹو لاہور، احتساب عدالت نمبر 8 لاہور کو انٹیکچول پراپرٹی ٹربیونل لاہور ٹو میں تبدیل کر دیا گیا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق احتساب عدالت نمبر7 لاہور کو اسپیشل جج سینٹرل عدالت گجرات میں تبدیل کر دیا گیا۔
لاہور میں 10 احتساب عدالتوں میں سے 5 عدالتیں کم کی گئی ہیں۔
کیا وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو ہٹایا جا رہا ہے ؟ جنید اکبر کا مؤقف بھی آ گیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: احتساب عدالت نمبر تبدیل کر دیا گیا نوٹی فکیشن لاہور کو
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ، ڈکی بھائی کی جوئے کی ایپ پروموشن کیش میں ضمانت کی درخواست
لاہور:یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی نے لاہور ہائی کورٹ میں جوئے کی ایپ پرموشن کیس میں ضمانت کی درخواست دائر کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ میں عمران چدھڑ ایڈووکیٹ کے وساطت سے دائر ضمانت کی درخواست میں ڈکی بھائی نے وفاقی حکومت اور تفتیشی افسر شفقت حسین کو فریق بنایا ہے اور مؤقف اپنایا ہے کہ درخواست گزار کو بیرون جاتے ہوئے این سی سی آئی اے نے ائیرپورٹ سے گرفتار کیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ این سی سی آئی اے نے کبھی نوٹس بھجوا کر طلب نہیں کیا اور جسمانی ریمانڈ پر 10 روز تک این سی سی آئی اے کی تحویل میں رہے۔
ڈکی بھائی نے درخواست میں کہا ہے کہ درخواست گزار جوئے ایپ کی پرموشن میں ملوث نہیں ہے، جبکہ درخواست گزار کی فیملی کو بھی کیس میں ملوث کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے 22 ستمبر اور ایڈیشنل سیشن جج نے 2 اکتوبر 2025 کو ضمانت کی درخواست مسترد کی، حالانکہ درخواست گزار کے ہمراہی ملزم سبحان شریف اور اسد ندیم کی ضمانت منظور ہو چکی ہے۔
ڈکی بھائی نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ عدالت ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر کے رہا کرنے کا حکم دے اور درخواست گزار عدالت کی تسلی کے لیے ضمانتی مچلکے دینے کے لیے تیار ہے۔