غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی بیچارگی عالمی یوم ضمیر منانے والوں کیلئے لمحۂ فکریہ ہے،مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب نے "عالمی یوم ضمیر" پر اپنے پیغام میں کہا کہ محبت، امن اور رواداری کی روایات برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کرنے کا دن ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عالمی یوم ضمیر بنیادی آزادی کے احترام کے آفاقی اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی یاد دلاتا ہے۔ انسانی فلاح و بہبود کیلئے ہمدردی کا احساس ضمیر میں برقرار رہنا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی بیچارگی عالمی یوم ضمیر منانے والوں کیلئے لمحۂ فکریہ ہے۔ انسانیت کی بقاء کیلئے ساکنان ارض کا ضمیر زندہ رہنا ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کا عالمی یوم ضمیر ہمیں سوچنے کی دعوت دیتا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے "عالمی یوم ضمیر" پر اپنے پیغام میں کہا کہ محبت، امن اور رواداری کی روایات برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کرنے کا دن ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عالمی یوم ضمیر بنیادی آزادی کے احترام کے آفاقی اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی یاد دلاتا ہے۔ انسانی فلاح و بہبود کیلئے ہمدردی کا احساس ضمیر میں برقرار رہنا ضروری ہے۔ 2025 کیلئے عالمی یوم ضمیر کا تھیم بہتر مستقبل کیلئے ہوش مندانہ فیصلے ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ 7 دہائیوں سے عالمی ضمیر پر مسلسل دستک دے رہا ہے۔ غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی بیچارگی عالمی یوم ضمیر منانے والوں کیلئے لمحۂ فکریہ ہے۔انسانی ضرورتوں کے درمیان ضمیر کے احساس کو برقرار رکھنا ہی انسانیت ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالمی یوم ضمیر مریم نواز نے کہا کہ
پڑھیں:
سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے، عمر ایوب
بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں
میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ،ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں ، اپوزیشن لیڈر
اپوزیشن لیڈر عمرا یوب نے کہا ہے کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ،میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ،ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں آرہا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے بتایا کہ عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے 2 دن پہلے درخواست دائر کی اس پر ڈائری نمبر لگ چکا ہے مگر تاحال درخواست سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھی ہمارے کیس یہاں پر لگتے رہے ہیں، اس کے بعد ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ اْس وقت کوئی زمین آسمان اوپر نیچے نہیں ہوا۔عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر پی ٹی آئی کی قیادت جو گرفتار ہیں وہ سیاسی قیدی ہیں، مجھ پر بسکٹ چوری تک کے کیس لگائے گئے ہیں، ہم لوگ یہاں آئے ہیں اور انصاف کیلئے عدالت کا دروازہ ہی کھٹکھٹائیں گے ۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم ریاست کا حصہ ہیں، ریاست کی جو تعریف یہ لوگ کرتے ہیں وہ یکسر مختلف ہے عقل کے اندھوں سے کہتا ہوں کے آئین کا مطالعہ کر لیں تو سمجھ آئے گا کہ ریاست کیا ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہارڈ اسٹیٹ نہیں کیوں کہ یہاں قانون کی حکمرانی ہی نہیں،یہاں صرف جنگل کا قانون چل رہا ہے ۔ بانی پی ٹی آئی نہ ڈھیل مانتے ہیں نہ ہی ڈیل کو مانتے ہیں۔ بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں۔انہوں نے اپنے استعفے کی خبروں کی تردید بھی کی اور کہا کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ۔ پی ڈی ایم
حکومت میں ہم نے دھاندلی کیسے کرلی؟ میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ہیں لیکن ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں آرہا۔