علی ظفر نے پی ایس ایل ترانے پر ہوئی تنقید کو مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کیلئے اپنے ترانے سے سنسنی پھیلانے والے معروف گلوکار علی ظفر کا کہنا ہے کہ میرا مقصد ہمیشہ ایسا ترانہ بنانا ہوتا ہے جو ہر پاکستانی گنگنا سکے۔
کرکٹ پاکستان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں معروف گلوکار علی ظفر کا کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ کے ساتھ میرا جذباتی رشتہ ہے، آغاز سے ہی بھرپور حمایت کی اور اپنے گانے اور پرفارمنسز کے ذریعے رونق کو بڑھایا۔
انہوں نے کہا کہ میں کسی چیز میں خود کو اتھارٹی نہیں سمجھتا بلکہ ایک عاجز فنکار کے طور پر صرف کوشش کرتا ہوں، نتیجہ عوام پر ہے، اس بار ترانے میں صرف میری ہی نہیں بلکہ دیگر فنکاروں کی بھی آوازیں شامل ہیں تاکہ تنوع آئے اور ہر کسی کو اپنا رنگ دکھانے کا موقع ملے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل ترانہ؛ علی ظفر کو منتخب کرنا ملتان سلطانز کے اونر کو پسند نہ آیا؟
علی ظفر کا کہنا تھا کہ اس بار ترانے میں ریپر طلحہ انجم، نتاشا بیگ اور ابرارالحق کو بھی شامل کیا ہے، طلحہ کا ریپ نہایت جاندار جبکہ نتاشا کی آواز بہت پُراثر ہے، ابرار کی موجودگی نے ترانے میں پنجابی رنگ بھر دیا جس سے یہ ترانہ مختلف طبقات کو متوجہ کرتا ہے، میرا مقصد ہمیشہ ایسا ترانہ بنانا ہوتا ہے جو ہر پاکستانی گنگنا سکے، کوشش ہوتی ہے کہ شاعری میں مطلب ہو اور سننے اور گانے میں آسان ہو، لوگ اسے ڈرائنگ روم، باتھ روم میں یا اسٹیڈیم میں گائیں۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ "ہمیں فرنچائزز کے کوئی مالکانہ حقوق حاصل نہیں" انکشاف
انہوں نے کہا کہ میرے لیے اس لیگ کی کامیابی کا سفر خواب کی طرح ہے، میں ہمیشہ اس کا حصہ بننے کیلئے تیار رہتا ہوں، سابقہ ترانوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کسی ایک کو پسندیدہ کہنا مشکل ہوگا کیونکہ کسی گلوکار کیلیے ہر نغمہ اس کے بچے کی مانند ہوتا ہے، البتہ سیٹی بجے گی کو عوام کی پسند اور مقبولیت کی بنیاد پر میں ایک اہم سنگ میل سمجھتا ہوں، مجھے سب سے زیادہ اپنے پچھلے ترانے کھل کے کھیل سے جذباتی لگاؤ ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل میں پہلی بار "اردو کمنٹری" کا تڑکا لگایا جائے گا
علی ظفر نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے ترانے کے ساتھ میرا تعلق ہمیشہ خاص رہے گا، میں ہمیشہ اس لیگ کی بھرپور حمایت کروں گا تاکہ پاکستان کرکٹ کو مزید کامیاب بنایا جا سکے۔
علی ظفر نے ایک بار پھر ترانہ گانے پر تنقید کو مسترد کردیا
گلوکار نے ایک بار پھر پی ایس ایل ترانہ گانے پر اپنے خلاف تنقید کو مسترد کردیا، انھوں نے کہا کہ جب میں نے اپنا گانا چھنوں لانچ کیا اور وہ راتوں رات مقبول ہوا تو بہت سے قریبی دوستوں تک نے میرے خلاف فورمز پر لکھنا شروع کردیا کہ میں موسیقی کے قابل نہیں، میں نے پاکستان کے میوزک کو برباد کردیا ہے، اس وقت مجھے بہت دکھ ہوا لیکن والد نے کہا کہ تمہارا جواب تمہارا کام ہوگا تب سے میں نے ہمیشہ کام کو بولنے دیا۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل کی مارکیٹنگ ٹیم نے حسن علی کو "لیفٹ آرم بالر" بناڈالا
انھوں نے کہا کہ جہاں عزت ملتی ہے وہاں کچھ نہ کچھ منفی باتیں بھی سامنے آتی ہیں مگر ان کا مقصد صرف آپ کو الجھانا اور حوصلہ توڑنا ہوتا ہے۔
علی ظفر نے فلسفی سقراط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب انسان کے پاس دلیل ختم ہوجاتی ہے تو وہ منفی زبان پر اتر آتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مزید پڑھیں پی ایس ایل علی ظفر نے نے کہا کہ ہوتا ہے
پڑھیں:
بھارت کا پے در پے حادثات کے بعد میگ 21 طیاروں کو ہمیشہ کیلیے غیرفعال کرنے کا فیصلہ
انڈین ایئر فورس نے اپنے فضائی بیڑے میں شامل آخری میگ-21 لڑاکا طیارے کو بھی 19 ستمبر کو باقاعدہ طور پر ریٹائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس آخری طیارے کو بھی غیرفعال کرنے کے بعد 60 سال پر محیط میگ-21 کی تاریخ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
62 سال کی مدت میں میگ-21 نے کئی اہم جنگوں میں حصہ لیا۔ 876 میگ 21 طیاروں میں سے تقریباً 490 میگ-21 طیارے گر کر تباہ ہوچکے ہیں جن میں 170 سے زائد پائلٹس ہلاک ہوئے۔
انڈین ایئر فورس کے اخبارات میں دیئے گئے اشتہارات میں اطلاع دی گئی ہے کہ میگ-21 طیاروں کے ریٹائرمنٹ کی تقریب 19 ستمبر کو چندی گڑھ ایئر بیس پر ہوگی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ میگ-21 کے ریٹائرمنٹ کی تقریب اسی چندی گڑھ ایئر بیس پر ہوگی جہاں اپریل 1963 میں پہلے چھ میگ-21 طیارے پہنچے تھے۔
ان طیاروں کو ‘دی فرسٹ سپرسونکس’ اسکواڈرن کا حصہ بنایا گیا تھا جو ممبئی میں غیر اسمبل حالت میں آئے تھے۔
ان طیاروں کو اُس وقت سوویت یونین کے انجینئرز نے بھارت میں اسمبلڈ کیا تھا اور ان ہی کے پائلٹس نے پہلی تجرباتی پروازیں کی تھیں۔
یاد رہے کہ اِس وقت آئی اے ایف کے پاس دو میگ-21 اسکواڈرن موجود ہیں۔ ان کے ریٹائر ہونے کے بعد لڑاکا طیاروں کے اسکواڈرن کی تعداد 29 رہ جائے گی جو کئی دہائیوں کی کم ترین سطح ہے۔
کابینہ برائے سلامتی کے فیصلے کے مطابق آئی اے ایف کو پاکستان اور چین کے ساتھ دو محوری جنگ کے لیے 42 اسکواڈرن کی ضرورت ہے، جن میں ہر اسکواڈرن میں 16 سے 18 طیارے ہوتے ہیں۔
دوسری جانب میگ-21 کی جگہ لینے کے لیے تیار کیے جانے والے تیزس مارک-1اے طیارے کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے۔
ان طیاروں کی پہلی کھیپ مارچ 2024 سے فراہم کی جانی تھی اور ہر سال کم از کم 16 طیارے آئی اے ایف کو دیے جانے تھے تاہم اب تک ایک بھی تیزس مارک-1اے فراہم نہیں کیا۔