UrduPoint:
2025-04-25@05:09:33 GMT

امریکی پالیسیوں سے ایشیائی ممالک کیسے متاثر ہوں گے؟

اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT

امریکی پالیسیوں سے ایشیائی ممالک کیسے متاثر ہوں گے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے ہی پارٹنر ممالک پر جوابی نوعیت کے بڑے محصولات کا اعلان کیا، جسے انہوں نے ایک نئے ''سنہری دور‘‘ کی شروعات قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کی بدولت صنعت اور مینوفیکچرنگ کے شعبے کی ملازمتیں بڑی تعداد میں امریکہ واپس آئیں گی۔

یہ اقدام آزادتجارت اور عالمی تجارتی نظام سے ایک حیران کن انحراف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

عشروں پر محیط ان اصولوں سے رو گردانی دراصل دیگر ممالک کو بھی مجبور کر سکتی ہے کہ وہ بھی جوابی اقدامات کریں۔ یوں نہ صرف عالمی سطح پر تجارتی رکاوٹیں کھڑی ہو سکتی ہیں بلکہ ٹریڈ پروٹیکشن ازم (تحفظ پسند تجارتی اقدامات) کے ایک نئے دور کا آغاز ممکن ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

امریکہ کی طرف سے چین، جاپان، جنوبی کوریا اور ویتنام جیسے ایشیائی ممالک پر سب سے زیادہ سخت محصولات عائد کیے جا رہے ہیں۔

کیا مکمل تجارتی جنگ شروع ہو سکتی ہے؟

صدر ٹرمپ نے چین سے درآمدات پر پہلے سے موجود 20 فیصد محصولات کے علاوہ 34 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نو اپریل سے جب یہ نئے قوانین نافذ العمل ہوں گے تو چین پر مجموعی ٹیکس کی شرح 54 فیصد ہو جائے گی۔

یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان 582.

4 ارب ڈالر کے دو طرفہ تجارتی تعلقات کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

سن 2024 میں امریکہ نے چین کو 143.5 ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کیں جبکہ چین سے 438.9 ارب ڈالر کی درآمدات کی گئیں۔

بیجنگ نے اس فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور جوابی اقدامات کا عندیہ دیا ہے۔ ''جیسے کو تیسا‘‘ طرز کی پالیسی سے دنیا کی دو بڑی معیشتیں گہری تجارتی جنگ میں الجھ سکتی ہیں۔ یوں عالمی سپلائی چین متاثر ہو سکتی ہے۔

چین کی یورپی یونین سے تعاون کی اپیل

چین کے یورپی یونین کے لیے چیمبر آف کامرس کے سیکریٹری جنرل فنگ ڈونگ کوئی نے کہا،''ہم سمجھتے ہیں کہ یہ محصولات تجارتی تحفظ پسندی کو جنم دے سکتے ہیں اور عالمی معیشت کو شدید دھچکا پہنچا سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے امریکہ اور اس کے تجارتی شراکت داروں پر زور دیا کہ اختلافات مذاکرات سے حل کریں نہ کہ محاذ آرائی سے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین اور یورپی یونین کو کثیر الجہتی تجارتی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے تعاون کو مزید مضبوط کرنا چاہیے۔

جاپان کا ردعمل: مایوسی لیکن احتیاط

صدر ٹرمپ نے جاپان پر 24 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا ہے حالانکہ جاپان کی جانب سے سفارتی کوششیں کی گئی تھیں کہ اسے محصولات سے مستثنیٰ رکھا جائے۔ ٹرمپ نے جاپان پر یہ الزام بھی عائد کہ کہ ٹوکیو حکومت نے امریکی چاول کی جاپان امپورٹ پر 700 فیصد ٹیکس عائد کیا ہے۔

تاہم جاپان کے وزیر زراعت تاکو ایٹو نے ان اعداوشمار کو ''غیر منطقی‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

جاپان کے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ امریکی فیصلے سے ''انتہائی مایوس‘‘ ہوئے ہیں اور وہ ملکی صنعت کی ترقی کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔

رواں ہفتے ہی جاپانی گاڑیوں کی امریکہ درآمد پر 25 فیصد ٹیکس بھی لاگو ہو گیا ہے۔

اس وجہ سے جاپانی آٹو صنعت میں تشویش کی ایک نئی لہر دوڑ گئی ہے۔ یہ صنعت ملکی جی ڈی پی کا تقریباً تین فیصد ہے اور آٹھ فیصد ملازمتیں بلاواسطیہ یا بالواسطہ اسی صنعت سے جڑی ہوئی ہیں۔ تاہم جاپان کی حکومت نے بدلہ لینے کے بجائے محتاط رویہ اپنانے کا عندیہ دیا ہے۔ ’ٹیرف کنگ‘ بھارت پر اثرات

ٹرمپ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنا ''اچھا دوست‘‘ قرار دیا، مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ بھارت ''ہم سے اچھا سلوک نہیں کر رہا۔

‘‘ انہوں نے بھارت کو''ٹیرف کنگ‘‘ اور ''تجارتی نظام کا غلط فائدہ اٹھانے والا‘‘ ملک قرار دیا ہے۔

اب امریکہ بھارت سے درآمدات پر 27 فیصد محصولات عائد کر رہا ہے، جو نو اپریل سے نافذ ہوں گے۔

2024ء میں دونوں ممالک کے درمیان 129.2 ارب ڈالر کی دو طرفہ تجارت ہوئی، جس میں بھارت نے 87 ارب ڈالر کی مصنوعات امریکہ کو برآمد کیں اور 41.8 ارب ڈالر کی مصنوعات درآمد کیں، یعنی بھارت کو 45.7 ارب ڈالر کا تجارتی فائدہ حاصل ہوا۔

بھارت نے کہا ہے کہ وہ ان محصولات کے اثرات کا جائزہ لے رہا ہے اور تجارتی معاہدے کے لیے بات چیت جاری رکھے گا۔

جنوب مشرقی ایشیا کی 'چائنہ پلس ون‘ حکمت عملی خطرے میں؟

جنوب مشرقی ایشیا کے چھ ممالک پر بھی صدر ٹرمپ نے 32 سے 49 فیصد تک کے محصولات عائد کیے ہیں۔ ویتنام، تھائی لینڈ جیسے ممالک نے پچھلے کچھ سالوں میں امریکی مارکیٹ کے لیے بڑی برآمدی معیشتیں قائم کی ہیں۔

ویتنام نے گزشتہ سال امریکہ کو 142 ارب ڈالر کی برآمدات کیں، جو اس کی مجموعی معیشت کا 30 فیصد بنتی ہیں۔ اب امریکہ نے اس پر 46 فیصد ٹیکس عائد کر دیا ہے۔

ویتنامی وزیراعظم نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے ''ریپڈ ریسپانس ٹیم‘‘ بنانے کا اعلان کیا ہے جبکہ نائب وزیراعظم اگلے ہفتے واشنگٹن کا دورہ کریں گے۔

مذاکرات کو ترجیح دی جائے

انڈونیشیا پر بھی 32 فیصد ٹیکس عائد ہوا ہے، جس سے ماہرین کو معاشی بحران کا خدشہ ہو چلا ہے۔

سنگاپور پر بھی 10 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔ ادھر کمبوڈیا نے 49 فیصد امریکی ٹیکس کو ''غیر معقول‘‘ قرار دے دیا ہے۔

تائیوان نے بھی نئے امریکی محصولات کو غیر منصفانہ قرار دیا ہےِ۔ تاہم یہ ٹیکس سیمی کنڈکٹرز پر لاگو نہیں ہو گا۔

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک عمومی طور پر جوابی کارروائی کے بجائے مذاکرات پر زور دے رہے ہیں۔

تھائی وزیراعظم نے کہا، ''ہمیں مذاکرات کرنا ہیں، تفصیل میں جانا ہو گا۔ ہم اپنی جی ڈی پی کا ہدف نہیں گنوا سکتے۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

اس رپورٹ کی تیاری میں ڈی ڈبلیو چائنیز سے کوئی مو، نئی دہلی سے مرلی کرشنن، ٹوکیو سے جولیئن رائل، ڈی ڈبلیو انڈونیشیا سے یوسف پامنچک اور ڈیوڈ ہٹ نے تعاون فراہم کیا۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ارب ڈالر کی ٹیکس عائد فیصد ٹیکس انہوں نے قرار دیا کے لیے کیا ہے دیا ہے

پڑھیں:

پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر غور

اسلام آباد:

پاکستان کی جانب سے امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں امریکا کو تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے تیل خریدنے کی تجویز دی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی وفد امریکا سے ٹیرف مذاکرات کے لیے اس وقت واشنگٹن میں موجود ہے اور امریکی حکام سے ان معاملات پر تبادلہ خیال ہو رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق امریکا کی جانب سے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف کے نفاذ کے پیش نظر پاکستان امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور کر رہا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان نے امریکا کو تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے تیل خریدنے کی تجویز دی ہے۔

حکام کے مطابق پاکستان پر 29 فیصد امریکی ٹیرف عارضی طور پر 90 دن کے لیے معطل ہے تاہم پاکستانی وفد امریکا سے ٹیرف مذاکرات کے لیے اس وقت واشنگٹن میں موجود ہے۔

دوسری جانب سعودی عرب نے تیل کے لیے پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی سہولت بھی دی ہے۔

واضع رہے کہ 2024 میں پاکستان نے 5.1 ارب ڈالر کا تیل درآمد کیا تھا، امریکا کو پاکستان کے ساتھ 3 ارب ڈالر تجارتی خسارہ ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا سے سوتی دھاگا، سویابین خریدنے پر آمادہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر غور
  • چین اور امریکہ کے درمیان فی الحال کوئی تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے ،چینی وزارت تجارت
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
  • اوپیک پلس ممالک کا پیداوار بڑھانے کے پیش نظر تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد کمی
  • پاکستان کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 34.37 فیصد بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
  • متنازع کینالز پر اندرون سندھ میں احتجاج ، دھرنے جاری، تجارتی سرگرمیاںشدید متاثر
  • امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت
  • ٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا