جماعت اسلامی نے 11 اپریل سے ملک گیر احتجاج کی کال دیدی
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 اپریل 2025ء ) جماعت اسلامی نے 11 اپریل سے ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم نے غزہ کی صورتحال پر تمام سیاسی سرگرمیاں معطل کردی ہیں، آج سے پورے ملک میں غزہ کی صورتحال پر عوامی مہم شروع کریں گے، 11 اپریل کو پاکستان سے فلسطین مارچ کریں گے، لاہور میں 11 اپریل کو امریکی سفارت خانہ کی طرف مارچ کرکے جائیں گے، شاہراہ فیصل کراچی پر 13 اپریل کو مارچ کریں گے، 20 مارچ کو مارچ کی شکل میں اسلام آباد امریکی قونصل خانہ کی طرف جائیں گے، پوری قوم کو 20 اپریل کے مارچ میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک طرف عالم اسلام میں ماہ رمضان کے بعد عید منائی، فلسطین میں عید الفطر کے موقع پر بھی بچوں پر اسرائیل نے بمباری کی، فلسطینی بچے جو میدان میں کھیل رہے تھے ان پر بم برسائے گئے، اسرائیل نے غزہ کے سارے ہسپتالوں کو تہس نہس کردیا گیا ہے اور مسلم ممالک نے بے حسی کی چادر اوڑھی ہوئی ہے، مسلم ممالک میں اگر غیرت ہوتی تو اسرائیل درندگی نہ کرتا۔(جاری ہے)
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دو ریاستی نظریہ کو ماننے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، غزہ کی صورتحال پر کوئی بولنے کو تیار نہیں ہے، غزہ کو پہلے ہی 80 سے 90 فیصد تباہ کردیا گیا، غزہ کی صورتحال پر مسلم ممالک خاموش ہیں، پوری دنیا میں فلسطین کے معاملے پر قبرستان جیسی خاموشی ہے، مغرب طے کرچکی ہے مرنے والے مسلمان ہوں گے تو آواز نہیں اٹھائی جائے گی، غزہ صورتحال پر مغرب کے چہرے سے نقاب اتر گیا۔ .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غزہ کی صورتحال پر
پڑھیں:
غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی میزبانی میں پیر کے روز غزہ کی تازہ صورتحال اور جنگ بندی کے مستقبل پر ایک اہم اجلاس منعقد ہوگا، جس میں متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق یہ اجلاس انہی ممالک کے وزرائے خارجہ کا تسلسل ہے جنہوں نے 23 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی، استنبول میں ہونے والے اجلاس میں 10 اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور غزہ میں انسانی بحران پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ہاکان فیدان اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے بہانے تراشنے کی کوششوں کی مذمت کریں گے اور اس بات پر زور دیں گے کہ عالمی برادری کو تل ابیب کے اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف مضبوط اور مؤثر موقف اختیار کرنا ہوگا۔
ترک وزیر خارجہ اس بات پر بھی زور دیں گے کہ مسلم ممالک کو مشترکہ حکمتِ عملی اپناتے ہوئے جنگ بندی کو مستقل امن میں تبدیل کرنے کے لیے مربوط کردار ادا کرنا چاہیے۔ وہ یہ بھی واضح کریں گے کہ غزہ میں پہنچنے والی انسانی امداد ناکافی ہے اور اسرائیل اپنی انسانی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ہاکان فیدان اس بات کو بھی اجاگر کریں گے کہ غزہ میں مسلسل اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی انسانی اور قانونی تقاضہ ہے، لہٰذا اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جانا چاہیے تاکہ امدادی سامان کی ترسیل یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ اجلاس میں فلسطینی انتظامیہ کو غزہ کی سلامتی اور انتظامی امور کی ذمہ داری دینے کے حوالے سے عملی اقدامات پر بھی غور کیا جائے گا، تاکہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کا تحفظ ہو اور دو ریاستی حل کے وژن کو تقویت ملے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک ممالک اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز پر آئندہ کے اقدامات کے لیے بھی مشاورت اور قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کریں گے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔