’’پہلی بار ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ‘‘
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب میں پہلی بار ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اس سلسلے میں جامع پلان طلب کر لیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق پنجاب میں پہلی بارٹیلنٹ ہنٹ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے نوجوان کھلاڑیوں کو آگے بڑھنےکے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے سلسلے میں جامع پلان طلب کر لیا ہے۔
اس کے علاوہ پنجاب میں یوتھ انٹرن شپ پروگرام بھی شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں بھی متعلقہ حکام سے جامع پلان طلب کر لیا ہے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز کا اس حوالےسے کہنا تھا کہ پنجاب میں نوجوان کھلاڑیوں کو اپنے ٹیلنٹ کے اظہار کے بھرپور مواقع فراہم کریں گے، اس میں خواتین کھلاڑیوں کو بھی مساوی مواقع دیے جائیں گے۔
مریم نواز نے محکمہ کھیل کو مالی خود مختاری دینے کے لیے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں تعطل نہیں آنا چاہیے۔
مزیدپڑھیں:پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام، فتنۃ الخوارج کے 8 دہشتگرد ہلاک، 4 زخمی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شروع کرنے کا فیصلہ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام مریم نواز
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا تاریخ میں پہلی بار گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ
حکومت پنجاب نے تاریخ میں پہلی بار گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلحہ لائسنسنگ میں اختیارات کی تبدیلی اور سخت سزاؤں، جرمانوں میں اضافے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، اسلحہ کے غیر قانونی استعمال، اسمگلنگ اور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں بڑی ترمیمات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں بڑی ترمیمات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے بل پنجاب اسمبلی پہنچ گیا۔
متن کے مطابق پنجاب میں پہلی بار گن کلبوں میں اسلحہ کے ذریعے پریکٹس کی اجازت ہوگی، کلب میں غیر ممنوعہ اسلحہ سے ٹارگٹ شوٹنگ کی تربیت دی جا سکے گی۔
اس میں کہا گیا کہ کلب کے لیے لائسنس لازمی ہوگا، بغیر لائسنس کے5 سے 7 سال قید اور 30 لاکھ روپے تک جرمانا ہوگا، لائسنسنگ کی چھان بین اور مقدمات کی کارروائی کا اختیار مجسٹریٹ سے ڈپٹی کمشنر کو دے دیا گیا ہے۔
اسلحہ لائسنس جاری کرنے یا منسوخ کرنے جیسے فیصلوں کا اختیار صوبائی حکومت سے اب سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہوگا۔
متن کے مطابق کوئی بھی اسلحہ کیس میں رعایت نہیں دی جائے گی، اور پولیس بغیر وارنٹ گرفتاری کر سکے گی، غیر ممنوعہ اسلحہ، رکھنے پر کم از کم 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرما جبکہ دکھانے یا استعمال پر 7 سال قید اور 20 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
ممنوعہ اسلحہ رکھنے پر 4 سے 7 سال قید اور 20 لاکھ جرمانہ جبکہ استعمال پر 7 سے 10 سال قید اور 20 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
بڑی مقدار میں اسلحہ 2 ممنوعہ یا 5 غیر ممنوعہ اسلحے کی موجودگی پر 10 سے 14 سال قید اور 30 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
بل کے مطابق جرمانوں میں بھی تاریخی اضافہ ، جرمانہ پانچ ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ تیس ہزار ہوگا، جرمانہ ادا نہ کرنے پر 3 ماہ سے 2 سال تک اضافی قید ہوگی۔
متن کے مطابق سیکشن 27 کا خاتمہ کردیا گیا ، جس سے اسلحہ کے حوالے سے کسی بھی قسم کی چھوٹ یا استثنیٰ کو ختم کردیا گیا۔
اسلحہ بنانے یا مرمت کی انڈسٹری کو لائسنس کے بغیر چلانا 7 سال قید اور 30 لاکھ جرمانا ہوگا، بل کا مقصد عوامی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے اسلحہ کے ذمہ دارانہ استعمال کو فروغ دینا، سزاؤں کو سخت کرنا، اور گن شوٹنگ کلبوں کے ذریعے اسلحہ کی تربیت کو ریگولیٹ کرنا ہے۔
بل پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا ، کمیٹی دو ماہ تک رپورٹ پیش کرے گی۔