اسرائیلی فوج انسانی ڈھال کے طور پر فلسطینی شاوِش استعمال کر رہی ہے، اسرائیلی فوجی کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 6 April, 2025 سب نیوز

غزہ (آئی پی ایس )اسرائیلی فوج غزہ میں بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہی ہے جنہیں شاوِش کہا جاتا ہے، اسرائیلی فوج روزانہ کم از کم 6 مرتبہ ان کا استعمال کرتی ہے۔اس بات کا انکشاف ایک اسرائیلی فوجی نے اسرائیلی اخبار ہارٹز میں لکھے گئے مضمون میں کیا، اخبار کی جانب اس اسرائیلی فوجی کا نام خفیہ رکھا گیا ہے۔اس نامعلوم اسرائیلی فوجی نے اپنے مضمون میں لکھا کہ وہ 9 ماہ تک غزہ جنگ میں شامل رہا اور اس نے پہلی مرتبہ دسمبر 2023 میں ماسکیٹو پروٹوکول کے بارے میں سنا، اسرائیلی فوج میں فلسطینیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی پالیسی کو ماکیسٹو پروٹوکول کہا جاتا ہے۔

اسرائیلی فوجی نے لکھا کہ اس وقت اس پالیسی کو آپریشنل ضرورت کے طور پر پیش کیا گیا اور اس کی وجہ فوج میں تربیت یافتہ کھوجی کتوں کی کمی کو بتایا گیا۔فوجی نے لکھا کہ حقیقت میں اس وقت اسرائیلی فوج میں تربیت یافتہ کھوجی کتوں کی کوئی کمی نہیں تھی جو مکانات اور سرنگوں میں بارودی مواد کا پتا لگاسکتے تھے۔اس کے باوجود اسرائیلی فوج نے مکانات اور سرنگوں کو ممکنہ دھماکا خیز مواد اور مزاحمت کاروں سے کلیئر کروانے کے لیے معصوم فلسطینیوں کا استعمال کیا، انسانی ڈھال کے طور پر استعمال ہونے والے ان فلسطینیوں کو اسرائیلی فوجی شاوِش کہتے ہیں۔

اسرائیلی فوجی نے اپنے مضمون میں لکھا کہ آج غزہ میں اسرائیلی فوجی کسی بھی مکان میں شاوش کے بغیر داخل نہیں ہوتے۔ اسرائیلی فوج کی ہر پلاٹون میں ایک، ہر کمپنی میں 4، ہر بٹالین میں 12 اور ہر بریگیڈ میں کم از کم 36 شاوش ہوتے ہیں یعنی اسرائیلی فوج کے پاس غزہ میں غلاموں کی ایک ذیلی فوج ہے۔ فوجی نے لکھا کہ وہ اس میٹنگ میں موجود تھا جس میں ایک بریگیڈ کمانڈر نے ڈویژن کمانڈر کے سامنے ماسکیٹو پروٹوکول کو ایک اہم کامیابی اور آپریشنل ضرورت کے طور پر پیش کیا۔ فوجی نے لکھا اسے یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ اس پالیسی کو ایک معمول کی چیز سمجھا گیا۔

اسرائیلی فوجی لکھا کہ یہ جواز بھی غلط ہے کہ ماسکیٹو پرٹوکول کا استعمال فوجیوں کی حفاظت کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس نے لکھا کہ فوج ایک عرصے سے خطرناک مکانات اور سرنگوں میں داخل ہونے کے لیے طے شدہ طریقہ کار اختیار کرتی رہی اور ایسی صورتحال میں روبوٹس، ڈرونز یا تربیت یافتہ کتوں کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس میں وقت لگتا ہے۔فوجی نے لکھا کہ ہائی کمانڈ کو فوری نتائج درکار ہوتے ہیں اس وجہ سے شاوش کو استعمال کیا جاتا ہے۔ یعنی اسرائیلی فوج معصوم فلسطینیوں کو اس لیے انسانی ڈھال بناتی ہے کیونکہ اس سے وقت کی بچت ہوتی ہے۔

اسرائیلی فوجی نے لکھا کہ اس طرح فلسطینیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا جاتا ہے اور ان پر مکمل طور پر بھروسہ بھی نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ تربیت یافتہ نہیں ہوتے انہیں چھپے ہوئے بارودی مواد کو کھوجنا نہیں آتا اور پھر وہ اپنی مرضی سے یہ کام نہیں کررہے ہوتے۔اسرائیلی فوجی کے مطابق ملڑی پولیس نے اس حوالے سے 6 واقعات پر تحقیقات کا اعلان کیا ہے جو کہ دراصل معاملے کو دبانے کی کوشش ہے، اگر فوج واقعی اس حوالے سے تحقیقات کرنا چاہتی ہے تو اسے ایسے ہزار سے زیادہ کیسز کی تحقیقات کرنی ہوگی، صرف 6 مقدمات پر تحقیقات کرکے چند افراد کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور باقیوں کے بچالیا جائے گا۔

اسرائیلی فوجی نے لکھا کہ فوج کے اعلی ترین عہدے دار ایک سال سے زائد عرصے سے ماسکیٹو پروٹوکول کے استعمال کے بارے میں جانتے تھے لیکن کسی نے اسے روکنے کی کوشش نہ کی بلکہ اسے ایک آپریشنل ضرورت کے طور پر پیش کیا گیا۔اپنے مضمون میں اس نامعلوم اسرائیلی فوجی نے لکھا کہ اس نے اور کچھ دیگر فوجیوں نے اس حوالے سے مزاحمت کی کوشش کی لیکن ان کی کسی نے نا سنی۔

اسرائیلی فوجی نے لکھا کہ یہی ہوتا ہے کہ جب آپ کو گولیاں چلانے کا شوق ہو، جب آپ تھک چکے ہوں، جب آپ ایک ایسی نا ختم ہونے والی جنگ لڑ رہے ہوں جو مغویوں کو زندہ سلامت بازیاب کروانے میں ناکام رہے۔ ایسے میں آپ صحیح اور غلط کی تمیز کھودیتے ہیں۔اسرائیلی فوجی نے لکھا کہ کیا ہر اسرائیلی ماں جو اپنے بیٹے کو غزہ میں لڑنے کے لیے بھیجتی ہے اس بات کو سمجھتی ہے کہ ایک دن وہ اپنے باپ یا بھائی کی عمر کے فلسطینی کو پکڑ کر اسے کسی بارودی سرنگ میں اپنے آگے چلنے پر مجبور کرے گا۔

فوجی نے لکھا کہ ہم نہ صرف اسرائیلی فوجیوں کے تحفظ میں ناکام رہے ہیں بلکہ ہم نے ان کی اخلاقیات اور ضمیر کو بھی نقصان پہنچایا ہے اور اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ جب جنگ سے لوٹیں گے تو ہماری اجتماعی سوچ اور معاشرے پر کس طرح اثر انداز ہوں گے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: انسانی ڈھال کے طور پر اسرائیلی فوجی اسرائیلی فوج استعمال کر

پڑھیں:

اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار

اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں غزہ کو واپس کر دی ہیں جن میں سے بعض پر تشدد کے واضح نشانات پائے گئے ہیں۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس نے گزشتہ روز 2 مزید اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کی تھیں۔

The Nasser Medical Complex in Khan Younis has received the bodies of 30 Palestinian prisoners who had been held by Israel and were returned through the International Committee of the Red Cross as part of a prisoner exchange deal.

Medical staff and emergency workers are working… pic.twitter.com/jevMyj9YRz

— TRT World (@trtworld) October 31, 2025

دوسری جانب اسرائیلی جنگی طیاروں اور توپ خانے نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس اور شمالی غزہ سٹی کے مختلف محلوں پر بمباری جاری رکھی۔

حالانکہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ 2 روز قبل جنگ بندی بحال کر دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ، حماس نے 3 یرغمالی، اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی رہا کر دیے

غزہ کے مکینوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل مکمل فضائی بمباری دوبارہ شروع کرسکتا ہے۔

رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے باوجود خوراک اور پناہ کے لیے دربدر ہیں۔

مزید پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ: حماس نے پانچویں مرحلے میں مزید 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کردیے

اقوام متحدہ اور مقامی ذرائع کے مطابق اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 68,527 فلسطینی شہید اور 170,395 زخمی ہو چکے ہیں۔

جبکہ 7 اکتوبر 2023 کے حماس کے حملوں میں 1,139 اسرائیلی مارے گئے تھے اور تقریباً 200 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل تشدد جنگ بندی جنگی طیاروں حماس خان یونس غزہ غزہ سٹی فضائی بمباری فلسطینی قیدی

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • اعلیٰ عہدیدار اسرائیلی فوجی کی لاش تل ابیب کے سپرد کر دی گئی
  • فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں