یومِ انہدام جنت البقیع، جعفریہ الائنس حیدرآباد کا احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
حیدرآباد پریس کلب پر ہونے والے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ جنت البقیع کا انہدام کوئی فقہی مسئلہ نہیں تھا بلکہ ایک سیاسی حکمت عملی تھی جس کی بنیاد خانوادہ اہل بیتؑ سے بغض و عناد و درینہ عداوت کی دشمنی شامل تھی، جنت البقیع کی تعمیر کے مسلئے پر آواز بلند کرنا عالم اسلام انسانیت کے لئے غیرت مند مسلم ہونے کی دلیل ہے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
جعفریہ الائنس کی جانب سے حیدرآباد میں یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر احتجاجی مظاہرہ
جعفریہ الائنس کی جانب سے حیدرآباد میں یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر احتجاجی مظاہرہ
جعفریہ الائنس کی جانب سے حیدرآباد میں یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر احتجاجی مظاہرہ
جعفریہ الائنس کی جانب سے حیدرآباد میں یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر احتجاجی مظاہرہ
جعفریہ الائنس کی جانب سے حیدرآباد میں یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر احتجاجی مظاہرہ
جعفریہ الائنس کی جانب سے حیدرآباد میں یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر احتجاجی مظاہرہ
اسلام ٹائمز۔ جعفریہ الائنس پاکستان ضلع حیدرآباد کی طرف سے ملک بھر کی طرح حیدرآباد میں بھی انہدام جنت البقیع کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، ضلعی صدر ساجد علی انصاری، سید شیر علی شاہ کاظمی، سید شمیم نقوی کی زیرقیادت حیدرآباد پریس کلب پر ہونے والے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ 8 شوال کا دن عالم اسلام کے لے سیاہ ترین دن ہے، اس دن حکومت کے طاقت کے نشے میں آل سعود نے جنت البقیع میں مدفن اہل بیت اطہارؑ و صحابہ اکرامؓ کے مزارات کو مسمار کرکے عالم اسلام کے مسلمانوں کی دل آزاری کی، جنت البقیع کا انہدام کوئی فقہی مسئلہ نہیں تھا بلکہ ایک سیاسی حکمت عملی تھی جس کی بنیاد خانوادہ اہل بیتؑ سے بغض و عناد و درینہ عداوت کی دشمنی شامل تھی، اس دن کو تمام عالم اسلام کو منانا چاہیئے، جنت البقیع کی تعمیر کے مسلئے پر آواز بلند کرنا عالم اسلام انسانیت کے لئے غیرت مند مسلم ہونے کی دلیل ہے۔ احتجاجی مظاہرے میں جعفریہ الائنس پاکستان ضلع حیدرآباد کے عہدیدار، سراج بیگ، زین حسین، احمر چانڈیو، خطیب اہلبیت آزاد حسین معصومی (علما کمیٹی)، مولانا اشرف اسدی، قاسم آباد زون کے عبدالعزیز پاٹولی، لطیف آباد زون کے صدر سید عزادار تقوی، علامہ گل حسن مرتضوی (صدر مجلس وحدت عزاداری ونگ حیدآباد)، علامہ سید جبران حیدر زیدی، مولانا ساجد علی ساجدی، مصطفی علی حیدری، سید ماجد نقوی، شکیل صدیقی، سید شاہد کاظمی، جمن سولنگی، عاشق سومرو، سید ابرار شاہ، شہاب شیخ، احسان علی، عظمت حسین کے علاوہ حیدرآباد شہر سے تعلق رکھنے والے مذہبی تنظیموں، انجمنوں، اداروں کے عہدیداروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالم اسلام
پڑھیں:
ٹرمپ تاریخی دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، شاہانہ استقبال، احتجاجی مظاہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن:۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے تاریخی سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، جہاں ان کا شاہانہ استقبال کیا گیا، برطانوی وزیراعظم کو دورے سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل ہونے کی امید ہے، ٹرمپ کے خلاف ونڈسر میں مظاہرے بھی کیے گئے، پولیس نے کئی مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر اپنی اہلیہ کے ہمراہ تاریخی سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، لندن کے ایئرپورٹ سے ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا برطانوی شاہی خاندان کی رہائش گاہ وِنڈسر کیسل پہنچے، جہاں بادشاہ چارلس، ان کی اہلیہ کوئن کمیلا، ولی عہد شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیتھرین نے ان کا استقبال کیا، اس کے بعد قلعے کے احاطے میں ایک بگھی کی سواری ہوئی۔سب سے پہلے ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا کا استقبال بادشاہ کے بڑے بیٹے شہزادہ ولیم اور کیتھرین نے کیا، جنہیں صدر نے بہت خوبصورت کہا۔بعد میں بادشاہ چارلس اور کوئن کمیلا ٹرمپ جوڑے کے ساتھ بگھی کی سواری میں شامل ہوئے، جہاں راستے کے دونوں جانب 1,300 برطانوی فوجی اہلکار کھڑے تھے۔
صدر نے بادشاہ سے بات چیت اور مسکراہٹ کے تبادلے کے بعد سرخ یونیفارم اور بئیرسکن ہیٹس پہنے فوجیوں کا معائنہ کیا۔ ٹرمپ سینٹ جارج چیپل بھی جائیں گے جہاں ملکہ الزبتھ کی آخری آرام گاہ ہے، وہی ملکہ جنہوں نے 2019 میں ان کے پہلے سرکاری دورے پر ان کی میزبانی کی تھی، ٹرمپ وہاں ان کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائیں گے۔ ایک فضائی پریڈ بھی ہوگی جس میں برطانوی اور امریکی ایف35 فوجی طیارے شامل ہوں گے، جو امریکا-برطانیہ دفاعی تعاون کی علامت ہیں، اس کے بعد ایک شاندار ضیافت ہوگی جس میں بادشاہ اور صدر دونوں خطاب کریں گے۔
لندن میں برطانیہ کے سرکاری نشریاتی ادارے بی بی سی کے مرکزی لندن ہیڈکوارٹر کے باہر مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے دورے کے خلاف احتجاج کیا، مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر No to Trump اور Stop arming Israel کے نعرے درج تھے۔خیال رہے کہ لندن میں اسٹاپ دی ٹرمپ کولیشن کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے 1600 اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔دارالحکومت میں عام لوگ اس دورے کے بارے میں ملے جلے خیالات رکھتے ہیں، کچھ دعوت پر برہمی کا اظہار کر رہے ہیں تو کچھ اسے ہوشیار سیاست اور برطانیہ کی نرم طاقت کا اچھا استعمال سمجھ رہے ہیں۔