افغان مہاجرین کی نشاندہی کیلیے وزیر داخلہ کی ہیلپ لائن قائم، پنجاب میں 2772 سے زائد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
غیر قانونی مقیم تارکین کے انخلا کا عمل بلا تعطل جاری ہے، 1336 افراد کو متعلقہ اداروں کی مدد سے ملک سے ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے، مختلف شہروں میں کریک ڈاؤن کر کے سینکڑوں افغان باشندوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ 24 گھنٹوں کے دوران 2772 سے زائد غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو ہولڈنگ سینٹرز پہنچایا گیا۔ آئی جی ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ تمام غیرقانونی مقیم غیر ملکی تارکین کو ہرصورت واپس بھجوایا جائے گا، انھوں نے سی سی پی او لاہور، آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو انخلا کے عمل میں تیزی لانے کی ہدایت کی۔
مزید برآں غیر قانونی افغان مہاجرین اور ان کی سہولت کاروں کی نشاندہی کے لیے وزارت داخلہ نے ہیلپ لائن قائم کردی ہے ۔ راولپنڈی میں کاروباری مراکز میں قائم افغان مہاجرین نے اپنے کاروبار کوسمیٹنا شروع کردیا ہے اور دکانوں کو تالے لگا کر غائب ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔
مارکیٹوں میں افغانیوں کے زیر استعمال مختلف قسم کی گاڑیاں ہیوی مشینری بھی فروخت ہونا شروع ہوگئی ۔ کلرسیداں پولیس نے غیر قانونی مقیم افراد کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے 9 افغانیوں کو گرفتار کر لیا ۔کراچی میں یکم سے6اپریل 2025 کے دوران حکومت سندھ کی جانب سے غیر قانونی افغان تارکین وطن کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے مجموعی طور پر307 افراد کو امین ہائوس ٹرانزٹ کیمپ سے ملک بدر کیا گیا۔
ابتدائی طور پر 313 افراد کی فہرست مرتب کی گئی تھی تاہم جانچ پڑتال اور تصدیق کے بعد 307 افراد کو قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد افغانستان واپس بھیج دیا گیا۔
راولپنڈی ضلع سے یکم اپریل سے اب تک مجموعی طور پر 353 افغان باشندوں کو تحویل میں لے کر ہورڈنگ سینٹر منتقل کر دیاگیا ۔ حافظ آباد پولیس نے ضلع بھر میں افغانیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر کے اب تک 120سے زائد افغانیوں کو حراست میں لے لیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔