کسی کا نقصان نہیں چاہتا، مگر ٹیرف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی اسٹاک مارکیٹس میں بھونچال کے سوال پر کہا ہے کبھی کبھار آپ کو دوائی بھی لینا پڑتی ہے، جب تک تجارتی خسارہ حل نہیں کریں گے، ڈیل نہیں کروں گا۔ کسی کا نقصان نہیں چاہتا، مگر ٹیرف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین کا ٹریڈ سرپلس ناپائیدار ہے، ٹیرف پر یورپی اور ایشیائی رہنماؤں سے بات ہوئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چند روز قبل چین سمیت دنیا کے مختلف ممالک پر جوابی ٹیرف کے باعث صرف 2 روز میں امریکی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے 60 کھرب ڈالر سے زائد ڈوب گئے۔
مزید پڑھیں: ٹیرف کے نفاذ کے بعد 50 سے زائد ممالک امریکا سے تجارتی مذاکرات کے خواہاں
آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ سست شرحِ نمو کے وقت امریکی ٹیرف عالمی معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے جبکہ امریکی سینٹرل بینک کے سربراہ جیروم پاویل نے قیمتوں میں اضافے اور معاشی ترقی کی رفتار میں کمی سے خبردار کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے اصرار کے باوجود شرحِ سود میں فی الحال کمی سے انکار کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے چینی مصنوعات کی درآمد پر مجموعی طور پر 54 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا جس کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات کی درآمد پر 34 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف: اپنی خودمختاری اور ترقیاتی مفادات کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے، چین
امریکی میڈیاسے گفتگو میں امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے محصولات میں اضافے سے مہنگائی بڑھنے اور کساد بازاری کے خدشات کو مسترد کر دیا ہے۔ بیسنٹ نے کہا کہ ٹیرف ایک بار کی قیمتوں کی ایڈجسٹمنٹ ہے، قیمتوں کے مسلسل اضافے اور ایک وقتی ایڈجسٹمنٹ میں بڑا فرق ہے۔ اس سے قبل معاشی ماہرین نے محصولات کی وجہ سے امریکا میں کساد بازاری کے خدشات بیان کیے تھے۔
دوسری جانب امریکی قومی اقتصادی کونسل کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اب تک 50 سے زائد ممالک تجارتی مذاکرات کے لیے رابطہ کر چکے ہیں، محصولات کا اعلان کسی سیاسی حکمت عملی کا نتیجہ نہیں۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق شرحِ سود میں کمی کے لیے ٹرمپ نے مالیاتی منڈیوں کو کریش کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیرف چین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیرف چین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر عائد کردہ اپنے انتہائی مہنگے ٹیرف کو کم کرنے کے ارادے کا اعادہ کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ کسی بھی ریلیف کی ٹائم لائن بیجنگ پر منحصر ہوگی۔
دوسری جانب ریاست ایریزونا، کولوراڈو، کنیکٹی کٹ، الینوائے اور نیویارک سمیت 12 امریکی ریاستوں کے ایک گروپ نے امریکی کانگریس کی منظوری کے بغیر ٹیرف لگانے کے صدر ٹرمپ کے اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے ایک مقدمہ دائر کیا ہے۔
بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ وہ اگلے چند ہفتوں میں چین سمیت امریکی تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف کی نئی شرحوں کا اعلان کر سکتے ہیں، یہ دوسرے ممالک کے ساتھ امریکی انتظامیہ کے مذاکرات کے نتائج پر منحصر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
صدر ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ وہ کتنی جلدی 145 فیصد ٹیرف کو کم کر سکتے ہیں جو انہوں نے زیادہ تر چینی اشیا پر عائد کیا ہے، تو انہوں نے کہا کہ یہ ان پر منحصر ہے، ہمارے پاس ایک ایسی صورتحال ہے, جہاں ہمارے پاس ایک بہت اچھی جگہ ہے، جسے امریکا کہا جاتا ہے اور جسے برسہا برس سے لوٹا گیا ہے۔
’آخر میں، میرے خیال میں جو کچھ ہونے والا ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے پاس بہت اچھی ڈیلز ہوں گی، اور ویسے اگر ہمارا کسی کمپنی یا ملک کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے، تو ہم ان کے ساتھ ٹیرف طے کرنے جا رہے ہیں۔‘
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ’بہت اچھی طرح‘ رہے ہیں، اور وہ امید کرتے ہیں کہ فریقین ایک معاہدے تک پہنچیں گے۔’ورنہ، ہم قیمت مقرر کریں گے۔‘
مزید پڑھیں:
کیا امریکی انتظامیہ چین کے ساتھ ’فعال طریقے سے‘ بات کر رہی ہے، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سب کچھ فعال ہے، ہر کوئی اس کا حصہ بننا چاہتا ہے جو ہم کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب وال اسٹریٹ میں اس امید پر دوسرے دن کاروبار مثبت رہا کہ واشنگٹن اور بیجنگ تناؤ کو کم کریں گے جو دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان ایک موثر تجارتی پابندی کی شکل اختیار کرچکا ہے۔
بینچ مارک ایس اینڈ پی 500 گزشتہ روز 1.67 فیصد زائد پر بند ہوا، جب کہ ٹیک ہیوی نیس ڈیک کمپوزٹ 2.50 فیصد بڑھ گیا، جس نے گزشتہ روز امریکی سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کے تبصروں سے حوصلہ پکڑا کہ چین کے ساتھ تجارت ’غیر پائیدار‘ تھی۔
مزید پڑھیں:
بدھ کے روز، وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے چینی سامان پر 50 سے 60 فیصد تک ٹیرف کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
میڈیا رپورٹ میں اس معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ ڈیوٹی میں نرمی کے لیے کئی آپشنز پر غور کر رہے ہیں لیکن توقع کریں گے کہ بیجنگ اس کے بدلے میں امریکی اشیا پر 125 ٹیرف کم کرے گا۔
منگل کو، صدر ٹرمپ نے عوامی طور پر تسلیم کیا کہ چین پر ان کا 145 فیصد ٹیرف ’بہت زیادہ‘ ہے اور کسی وقت یہ شرح کافی حد تک نیچے آئے گی۔
مزید پڑھیں:
چین نے کہا ہے کہ وہ محصولات جیسے تحفظ پسندانہ اقدامات کی مخالفت کرتا ہے، لیکن اگر امریکا اپنے تجارتی تحفظات کو بڑھانے کا خواہاں ہے تو وہ ’آخر تک لڑنے‘ کے لیے تیار ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے بدھ کے روز باقاعدہ میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم نے یہ واضح کر دیا ہے کہ چین جنگ نہیں چاہتا لیکن ہم اس سے خوفزدہ بھی نہیں ہیں۔
’اگر امریکا بات کرنا چاہتا ہے تو ہمارے دروازے کھلے ہیں، اگر امریکا واقعی بات چیت سے حل چاہتا ہے تو اسے چین کو دھمکیاں دینا اور بلیک میل کرنا بند کردینا چاہیے اور برابری، احترام اور باہمی فائدے کی بنیاد پر بات چیت کرنی چاہیے۔‘
امریکا چین تجارتی جنگ نے عالمی اقتصادی سست روی کا خدشہ بڑھا دیا ہے، اس ہفتے کے شروع میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی 2025 کی شرح نمو کی پیش گوئی کو 3.3 فیصد سے کم کر کے 2.8 فیصد کر دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکاٹ بیسنٹ امریکا امریکی صدر بیجنگ تجارتی جنگ ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری خزانہ شرح نمو واشنگٹن وال اسٹریٹ