غزہ میں 15 امدادی کارکنوں کے لرزہ خیز قتل پر اسرائیلی فوج کا موقف تبدیل، عالمی برادری میں تشویش
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے شہر رفح میں 23 مارچ کو پیش آنے والے واقعے کی نئی تفصیلات جاری کی ہیں، جس میں 15 امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے حوالے سے ابتدائی مؤقف میں تبدیلی کی گئی ہے۔ تاہم تحقیقات تاحال جاری ہیں۔
ریڈ کریسنٹ اور اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق یہ 15 امدادی کارکن اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد زخمیوں کی مدد کے لیے بھیجے گئے تھے، مگر انہیں فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا اور ان کی لاشیں ایک ہفتے بعد ایک کم گہری قبر سے برآمد ہوئیں۔ ایک کارکن اب بھی لاپتا ہے۔
ابتدائی طور پر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اندھیرے میں بغیر لائٹس یا نشانات والی مشتبہ گاڑیوں پر فائرنگ کی تھی، اور ان میں نو عسکریت پسند موجود تھے۔ تاہم فلسطینی ریڈ کریسنٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایمبولینس، فائر ٹرک اور امدادی کارکنوں کی یونیفارمز واضح طور پر نظر آ رہی ہیں، جن پر فائرنگ کی گئی۔
واقعے کے واحد زندہ بچ جانے والے فرد، ریڈ کریسنٹ کے پیرا میڈک منظر عابد نے بھی تصدیق کی کہ فائرنگ واضح نشان والی ایمرجنسی گاڑیوں پر کی گئی۔
اسرائیلی فوجی افسر کے مطابق تحقیقات میں ویڈیو کا تجزیہ جاری ہے اور مکمل نتائج کمانڈرز کو پیش کیے جائیں گے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ابتدائی رپورٹ میں لائٹس کا ذکر نہیں کیا گیا تھا، لیکن اب مکمل آپریشنل معلومات کو پرکھا جا رہا ہے۔
ریڈ کریسنٹ اور اقوام متحدہ نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ اقوام متحدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ امدادی ٹیموں کو یکے بعد دیگرے کئی گھنٹوں کے دوران نشانہ بنایا گیا، جب وہ اپنے لاپتا ساتھیوں کو تلاش کر رہی تھیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ریڈ کریسنٹ
پڑھیں:
اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
بیت المقدس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اعتراف کیا کہ اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے اور اسے آنے والے سالوں میں مزید خود انحصار بننا پڑے گا” ٹائمز آف اسرائیل“ کے مطابق بیت المقدس میں اسرائیلی وزارت خزانہ کے اکاﺅنٹنٹ جنرل کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو نے تسلیم کیا کہ اسرائیل ایک طرح سے تنہائی کا شکار ہے.(جاری ہے)
نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ پر حملوں کے بعد سے اسرائیل کو دو نئے خطرات کا سامنا ہے جن میں مسلم اکثریتی ممالک سے ہجرت کے نتیجے میں یورپ میں آبادیاتی تبدیلیاں اور نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اسرائیل کے مخالفین کا اثر و رسوخ میں اضافہ شامل ہیں ان کے خیال میں یہ چیلنجز طویل عرصے سے کار فرما تھے، لیکن سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملوں سے شروع ہونے والی جاری جنگ کے دوران سامنے آئے. نتن یاہو نے یورپ میں آبادیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لامحدود ہجرت کے نتیجے میں مسلمان ایک اہم اقلیت اورپر اثر آواز رکھنے والے بہت زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کرنے والے بن گئے ہیں. انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان ممالک کے مسلمان شہری یورپی حکومتوں پر اسرائیل مخالف پالیسیاں اپنانے کے لیے دباﺅ ڈال رہے ہیں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ مسلمانوں کا مرکز غزہ نہیں بلکہ یہ عام طور پر صہیونیت کی مخالفت کر رہے ہیں اور بعض اوقات ایک اسلام پسند ایجنڈا ہے جو ان ریاستوں کو چیلنج کرتا ہے . ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل پر پابندیاں اور ہر طرح کی پابندیاں پیدا کر رہا ہے یہ ہو رہا ہے یہ ایک ایسا عمل ہے جو گذشتہ 30 سالوں سے کام کر رہا ہے اور خاص طور پر پچھلی دہائی میں اور اس سے اسرائیل کی بین الاقوامی صورتحال بدل رہی ہے. ‘نتن یاہو نے متنبہ کیا کہ صورت حال ہتھیاروں پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے حالانکہ یہ ابھی کے لیے صرف خدشات ہیں، معاشی پابندیوں کا آغاز بھی ہو سکتا ہے نتن یاہو کے مطابق دوسرا چیلنج اسرائیل کے حریفوں، جن میں این جی اوز اور قطر اور چین جیسی ریاستوں کی سرمایہ کاری ہے انہوں نے کہا کہ بوٹس، مصنوعی ذہانت اور اشتہارات کا استعمال کرتے ہوئے مغربی میڈیا کو اسرائیل مخالف ایجنڈے سے متاثر کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں انہوں نے ٹک ٹاک کی مثال دی. یادرہے کہ سات ستمبر 2023 سے غزہ میں شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے دوران اسرائیل فلسطینی علاقے کے کئی حصوں پر فضائی اور زمینی حملے کر چکا ہے، جن میں 64 ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے محاصرے کی وجہ سے وہاں جلد ہی قحط جیسی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے بعض یورپی ممالک نے نہ صرف تل ابیب کے حملوں کی مذمت کی ہے بلکہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے.