حماس کا اسرائیل پر راکٹ حملہ، ایک شخص زخمی، متعدد گاڑیاں تباہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
غزہ سے حماس نے اسرائیل پر راکٹ حملہ کیا ہے، اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ حماس نے اسرائیل کے جنوبی علاقے اشدود کی طرف 10راکٹ فائر کیے۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ سے اسرائیل کے جنوبی علاقے اشدود کی طرف راکٹ فائر کیے، زیادہ تر راکٹ اسرائیلی دفاعی نظام آئرن ڈوم نے تباہ کردیے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق راکٹ حملے پر اسرائیلی شہریوں کو جان بچانے کے لیے بھاگنا پڑا، ہزاروں اسرائیلی شہری کئی گھنٹوں تک سرنگوں میں رہنے پر مجبور ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق راکٹوں کے متعدد حصے اسرائیلی شہر اشکلون میں بھی گرے جس سے ایک شخص زخمی اور سڑک کو نقصان پہنچا ہے جبکہ متعدد گاڑیاں تباہ ہوئی ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق راکٹ حملوں سے فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
حالیہ مہینوں میں اسرائیل پر غزہ کی طرف سے کیا جانے والا سب سے بڑا راکٹ حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔
اس بات کا اعلان قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا۔
محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ کا مزید کہنا تھا کہ مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی۔
حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حماس رہنما الخلیل الحیا ہدف تھے جو 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کے ذمہ دار تھے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ نشانہ بنائے گئے حماس رہنما وہ افراد تھے جو اسرائیل میں 1,200 شہریوں کے قتل اور 251 افراد کے اغوا میں ملوث تھے۔
تاہم بعض اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے اس حملے پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ قطر نے دو سال تک اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی اور ایک مرکزی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے لیکن دوحہ پر حملے کے بعد اس نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا فیصلہ کیا۔