ٹرمپ ٹیرف کے اثرات: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کاروبار روک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک پر عائد کیے گئے حالیہ ٹیرف کے اثرات دیگر ایشیائی اور خلیجی ممالک کی اسٹاک مارکیٹ کی طرح پاکستان میں بھی دکھائی دینے لگے۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے آغاز کے پہلے ہی روز ابتدا سے شدید مندی دیکھنے میں آ رہی ہے اور ایک موقع پر 100 انڈیکس میں 6250 سے زائد پوانٹس کی کمی دیکھی گئی۔ 100 انڈیکس 6287 کی کمی کے ساتھ 112504 پوائنٹس پر ٹریڈ کرتا دیکھا گیا جس کے بعد کاروبار کو روک دیا گیا۔خیال رہے کہ ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے گئے ٹیرف کے باعث امریکی اسٹاک ایکسچینج میں صرف 2 روز میں سرمایہ کاروں کے 60 کھرب ڈالر ڈوب گئے تھے جبکہ آج ایشیائی مارکیٹ میں بھی شدید مندی دیکھی گئی، جاپان کا نکئی انڈیکس 9 فیصد نیچے آیا جبکہ ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ میں 8 فیصد گراوٹ ہوئی۔جنوبی کوریا میں شدید مندی کے خدشات پر ٹریڈنگ عارضی طور پر روک دی گئی جبکہ آسٹریلین اسٹاک مارکیٹ میں 160 ارب ڈالرز کا خسارہ ہوا جہاں ٹریڈنگ شروع ہونے کے 15 منٹ میں بینچ مارک ایس اینڈ پی 6 فیصد نیچے آگیا۔سعودی عرب کی اسٹاک مارکیٹ میں بھی سرمایہ کاروں کے 500 ارب ریال ڈوب گئے۔ قطر،کویت، مسقط اور بحرین کی اسٹاک مارکیٹوں میں بھی گراوٹ دیکھی گئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسٹاک مارکیٹ کی اسٹاک میں بھی
پڑھیں:
ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے منگل کے روز شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اضافی محصولات نے "نمایاں طور پر" عالمی معیشت کو تنزلی کی طرف دھکیل دیا ہے، جس کی وجہ سے 2025 میں عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہو کر 2.8 فیصد تک ہی رہ جائے گی۔
تجارتی محصولات کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے آئی ایم ایف نے رواں برس کے لیے امریکی اقتصادی ترقی کی پیشن گوئی میں سب سے بڑی کمی کی ہے۔
جنوری میں امریکہ کے لیے آئی ایم ایف کا تخمینہ 2.7 فیصد سے کچھ ہی کم تھا، تاہم اب ادارے کی تازہ رپورٹ کے مطابق امریکی معیشت کی شرح نمو 1.8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
(جاری ہے)
تجارتی معاہدے کے لیے امریکہ کی 'خوشامد' سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، چین
ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ ٹیرف اور غیر یقینی صورتحال میں تیزی سے اضافہ عالمی ترقی میں "نمایاں مندی" کا باعث بنے گا۔
آئی ایم ایف کے اقتصادی مشیر پیئر اولیور گورنچاس نے کہا کہ گزشتہ برس عالمی ترقی کی پیشن گوئی 3.1 فیصد رہنے کی پیشین گوئی کی گئی تھی، جبکہ رواں برس 3.3 فیصد رہنے کی توقع تھی، جو کم ہو جائے گی۔
گورنچاس نے کہا کہ اپریل میں ٹرمپ کے اعلان کے بعد آئی ایم ایف کی عالمی مالیاتی استحکام کی رپورٹ (جی ایف ایس آر) کو "غیر معمولی حالات میں جمع کیا گیا ہے۔
"گورنچاس نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ امریکہ کے خلاف چین کے انتقامی اقدامات کا مطلب دو طرفہ تجارت میں کمی ہے، جو کہ "عالمی تجارت کی نمو کو کم کر رہی ہے۔"
امریکی ٹیرف عالمی معیشت کو کیسے متاثر کر رہے ہیں؟گورنچاس نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ خاص طور پر چین کے خلاف امریکہ کے اضافی محصولات اور پھر بیجنگ کے جوابی اقدامات کا مطلب دو طرفہ تجارت میں کمی ہے، جو کہ "عالمی تجارتی نمو پر بوجھ بن رہی ہے۔
"آئی ایم ایف کی عالمی مالیاتی استحکام کی رپورٹ کے مصنفین نے پایا ہے کہ "سخت عالمی مالیاتی حالات اور معاشی غیر یقینی صورتحال میں اضافے کے سبب عالمی مالیاتی استحکام کے خطرات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔"
ڈالر کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے؟
ٹرمپ کے فیصلوں کے اثرات واشنگٹن سے بھی باہر مرتب ہو رہے ہیں۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر قرض لینے کے اخراجات بڑھتے جا رہے۔عالمی ادارے نے کہا کہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ کی معیشتوں کو جو ایک دہائی میں پہلے سے ہی سب سے زیادہ حقیقی مالیاتی اخراجات کا سامنا کر رہی تھیں، اب انہیں اپنے قرضوں کو دوبارہ فنانس کرنے اور زیادہ قیمتوں پر مالی اخراجات کو فنڈ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
آئی ایم ایف نے یہ بھی خبردار کیا کہ جنگوں اور فوجی تنازعات سمیت عالمی تناؤ بھی مالیاتی نظام کو مزید غیر مستحکم کر سکتا ہے۔
چینی صدر کا دورہ جنوب مشرقی ایشیا، آزاد تجارت پر زور
آئی ایم ایف کا اندازہ ہے کہ 2025 میں یورو ایریا میں شرح نمو 0.8 فیصد اور 2026 میں 1.2 فیصد رہے گی۔ دونوں تخمینے جنوری سے تقریبا 0.2 فیصد کم ہیں۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ جرمنی کو 2025 میں 0.0 فیصد اور 2026 میں 0.9 فیصد کی اقتصادی ترقی کو دیکھنے مل سکتی ہے۔ یعنی ادارے نے یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت کی ترقی کی پیش گوئی کو بالترتیب 0.3 اور 0.2 فیصد پوائنٹس سے کم کیا۔
ٹیرف اور غیر یقینی صورتحال دوہری پریشانی کا باعثواشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کی ڈپٹی ڈائریکٹر پیٹیا کویوا بروکس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ عالمی معیشت کو دو منفی جھٹکے لگے ہیں۔
ایک تو نئے ٹیرف کی سطح ہے، جو اس سطح کے ہیں کہ جو ایک صدی سے زیادہ عرصے سے نہیں دیکھے گئے۔ پھر وہ کہتی ہیں کہ پالیسی میں بھی غیر یقینی صورتحال ہے، جو کہ اب بہت زیادہ ہو گئی ہے۔
فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے
کویوا بروکس نے کہا، "ان دو چیزوں کے امتزاج کے نتیجے میں وہ تنزلی ہوئی ہے جو ہم نے دنیا کے بیشتر ممالک میں دیکھی ہے۔"
انہوں نے کہا کہ تجارتی رکاوٹ سے نمٹنے کا بہترین طریقہ اثر کو کم کرنے کے لیے رضامند ممالک کے درمیان تعاون ہے۔
انہوں نے کہا، "اس مقام پر جو چیز بہت مددگار ثابت ہو گی وہ ہے ایک مستحکم اور پیش قیاسی تجارتی نظام کا ہونا۔ اسے حاصل کرنے کے لیے ممالک کو مل کر کام کرنا ہو گا، جو عالمی معیشت کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہو گا۔"
ادارت: جاوید اختر