فرحان ملک کی ضمانت منظور: ریاست مخالف پروگرام کیس میں عدالت کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
کراچی کے ضلع شرقی کی عدالت نے ریاست مخالف پروگرام کے مقدمے میں صحافی فرحان ملک کی ضمانت منظور کر لی ہے عدالت نے فرحان ملک کو ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت دی ہے اور انہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے یہ کیس اس وقت سامنے آیا جب ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی نے 20 مارچ کو فرحان ملک کو گرفتار کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف مواد اپ لوڈ کیا ہے ان کے یوٹیوب چینل پر ریاست مخالف مواد کی تشہیر کی گئی تھی جس پر الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) اور پاکستان پینل کوڈ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا فرحان ملک کے خلاف انکوائری گزشتہ تین ماہ سے جاری تھی اور انہیں 26 مارچ کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت نے پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کیا تھا اس سے پہلے جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ نے فرحان ملک کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی جس کے بعد ملزم نے اپنے وکیل کے ذریعے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ سے درخواست کی تھی عدالت نے گزشتہ ہفتے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر کے ضمانت کی درخواست پر فیصلہ سنایا اور فرحان ملک کی رہائی کا حکم دیا یہ کیس 20 مارچ کو ایف آئی اے کو موصول ہونے والی ایک رپورٹ کی بنیاد پر درج کیا گیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ رفتار ٹی وی کے یوٹیوب چینل سے ریاست مخالف مہم چلائی جا رہی تھی اس میں فرحان ملک کو پاکستان پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا یہ معاملہ صرف قانونی نوعیت کا نہیں بلکہ میڈیا اور آزادی اظہار کے حقوق کے حوالے سے بھی اہمیت رکھتا ہے جس پر عدالت نے فیصلہ سنایا اور صحافی کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فرحان ملک کی ریاست مخالف ایف آئی اے عدالت نے گیا تھا
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، شوہر کی وفات پر بھرتی ہونے والی بیوہ کو دوسری شادی پربرطرف نہیں کیا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کے خلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں. بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے.بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیئے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مالی خود مختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر انکم ٹیکس محکمہ کے آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا. بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیئے. بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا. سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔