فلسطین فاؤنڈیشن کے تحت یکجہتی فلسطین کانفرنس، ویڈیو رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام ٹائمز: کانفرنس میں سیاسی و مذہبی قائدین سمیت سول سوسائٹی، اساتذہ، وکلاء، طلباء برادری سمیت مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات شریک ہوئے۔ متعلقہ فائیلیںخصوصی رپورٹ
غزہ پر مسلسل امریکی و اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینیوں کی اپیل پر پاکستان میں بھی یوم ارض فلسطین منایا گیا اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام کراچی کے مقامی ہال میں یکجہتی فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں سیاسی و مذہبی قائدین سمیت سول سوسائٹی، اساتذہ، وکلاء، طلباء برادری سمیت مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات شریک ہوئے۔ کانفرنس میں پی ایل ایف کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم، تحریک انصاف کے سینئر رہنما فردوس شمیم نقوی، جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی سید اعجاز الحق، سابق سفیر غلام رسول بلوچ، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ شبیر میثمی، مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی، جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی علامہ عقیل انجم قادری، علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی سمیت اقلیتی برادری کے رہنماؤں پاسٹر ایمانوئیل صوبہ اور سکھ رہنما مگھن سنگھ و دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ غزہ، یمن، لبنان اور شام پر امریکی و اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، عالم اسلام کے حکمران غزہ کی کم سے کم مدد کرنے کیلئے غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کریں، عوام امریکی و اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین کی حمایت میں جارحانہ سفارتکاری کا عمل تیز کرے، پاکستان سے غاصب اسرائیلی ریاست کا دورہ کرنے والے نام نہاد صحافیوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے، فلسطینیوں کی سیاسی و اخلاقی اور مالی مدد جاری رکھی جائے۔
مقررین نے کہا کہ کہ فلسطینی مزاحمت کے محور نے دنیا بھر کے عوام کو بیدار کر دیا ہے، آج مغربی ممالک سمیت دنیا کے ہر کونے میں مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں آواز اٹھ رہی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کا وجود غرق ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عالمی ادارے غزہ، یمن، لبنان اور شام پر امریکی اور اسرائیلی جارحیت کو نہیں روک سکتے تو ایسے اداروں کا کیا فائدہ؟۔ انہوں نے مسلم امہ کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ آپس میں متحد ہو جائیں اور اتحاد کا راستہ اختیار کرتے ہوئے غزہ کے عوام کی مدد کریں، غزہ میں حماس، لبنان میں حزب اللہ اور یمن میں انصار اللہ یہ باقاعدہ سیاسی اور قانونی حیثیت رکھنے والی جماعتیں ہیں اور پاکستان میں فلسطینیوں کی مزاحمت کو دہشتگرد کہنے والے امریکی و اسرائیلی ایجنٹ ہیں۔
مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں فلسطین کاز کے خلاف اٹھنے والی آوازیں دراصل نظریہ پاکستان کی دشمن ہیں، پاکستان کے بانی قائداعظم محمد علی جناحؒ نے کہا تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور پاکستان اسے کبھی تسلیم نہیں کرے گا، تاہم پاکستان میں کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ غاصب اسرائیل کے ساتھ تعلقات بنائے یا تسلیم کرنے کی سازش کرے۔ مقررین نے کہا کہ غزہ پر ظلم انتہا کو پہنچ چکا ہے اور افسوس کی بات ہے کہ قطر کے فوجی اسرائیلی فضائیہ کے فوجیوں کے ساتھ یونان میں مشقیں کر رہے ہیں، ترکی، اردن، مصر، بحرین کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات جاری ہیں، جو انتہائی شرمناک ہے۔
یوم ارض فلسطین کانفرنس میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین،سول سوسائٹی اور مختلف طبقات کے لوگوں میں محمد حسین محنتی، اسرار عباسی، صحافی خالد محمود، بشیر سدوزئی، میجر (ر) قمر عباس، ڈاکٹر ذیشان اقبال، مفتی مرتضیٰ رحمانی، مولانا رضی حیدر، مولانا مختار امامی، مولانا ملک غلام عباس، مولانا حیات عباس، مولانا سفیر نقوی، مفتی محمد داؤد، مفتی عبدالمجید، شہزاد مظہر، علامہ باقر حسین زیدی، عدنان بھٹی، ابراہیم چترالی، خالد راؤ، ارم بٹ، خالدہ اقبال، مفتی علی مرتضیٰ، علامہ مبشر حسن، پیر سید اشرفی، پیر معاذ نظامی، عبدالوحید یونس، ایڈوکیٹ ملک طاہر، اسلم فاروقی، ناصر حسینی، عباس کشمیری سمیت اے پی ایم ایس او، اصغریہ اسٹوڈنٹس اور آئی ایس او کے عہدیداروں اور نوجوان طلباء و طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی و اسرائیلی فلسطینیوں کی کانفرنس میں پاکستان میں پاکستان کے نے کہا کہ کے ساتھ
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔
ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔
Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk
— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔
اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔
انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔
بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔
حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔
انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔
یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔
ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔