امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف سے خوفزدہ ہوکر دو اہم ممالک نے امریکی درآمدات پر صفر ڈیوٹی کی پیشکش کردی۔

واضح رہے کہ ٹیرف عائد کرنے کے اعلان کے بعد 50 سے زائد ممالک نے ہنگامی بنیادوں پر امریکہ سے رابطہ کیا۔ جبکہ چند ممالک نے امریکی درآمدات پر محصولات کو مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہی ممالک میں ویتنام اور تائیوان بھی ہیں جنہوں نے امریکی ٹیرف سے خوفزدہ ہو کر امریکی درآمدات پر صفر ڈیوٹی کی پیشکش کر ڈالی۔

ویتنام نے فوری طور پر امریکی درآمدات پر عائد محصولات کو مکمل طور پر ختم کر کے اپنی اشیا پر امریکہ کے 46فیصد ٹیرف کا جواب دیا۔ یہ اقدام ہفتے کے اختتام پر ویتنام کے رہنما ٹو لام اور صدر ٹرمپ کے درمیان ”بہت ہی نتیجہ خیز“ فون کال کے بعد ہوا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ویتنام امریکی اشیاء پر 90 فیصد ٹیرف لگا رہا تھا، جس کا ٹرمپ نے نئی ڈیوٹی کے ساتھ مقابلہ کرنا تھا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ سے ٹیلی فون گفتگو میں ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما تُولام نے اُن سے ٹیرف کے نفاذ کو کم از کم 45 دن کے لیے مؤخر کرنے کی درخواست کی تاکہ دونوں ممالک کو اس معاملے پر مذاکرات کا وقت مل سکے۔

امریکی صدر نے سوشل میڈیا پر بیان دیا کہ ویتنامی رہنما سے مستقبل قریب میں ہونے والی ملاقات میں اس پیش کش پر غور کریں گے۔ایک اور ایشیائی ملک تائیوان نے بھی امریکی مصنوعات پر صفر ٹیرف کی پیشکش کی ہے۔ اتوار کو، تائیوان کے صدر لائی چنگ-تے نے 32 فیصد امریکی ٹیرف کے ساتھ تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کا وعدہ کیا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: امریکی درا مدات پر کی پیشکش

پڑھیں:

ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔

چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔

چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔

ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔

 

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ٹرمپ
  • صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
  • چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ
  • امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو گئی، آئی ایم ایف
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار
  • ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ