اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اپریل2025ء) ارتھ کوئیک،کوئیک نیوز اینڈ ریسرچ سینٹر کے سی ای او محمد شہبازلغاری نے کہا ہے کہ حکومت سپورٹ کرے تو زلزلے کی پیشگی اطلاع دینے والے آلات بنا کرنہ صرف قیمتی جانوں کو بچایا جا سکتا ہے بلکہ ملکی معیشت کو قیمتی زرمبادلہ کما کر دے سکتے ہیں،میانمار اور تھائی لینڈ میں حالیہ آنے والے زلزے کی تین دن قبل پیشگوئی کر دی تھی جس کا ریکارڈ ویب سائٹ پر موجود ہے، شہباز لغاری کے مطابق ای کیو کیو این دنیا کا پہلا ارتھ کوئک ریسرچ سینٹر ہے جو آنے والے موسم کی طرح آنے والے زلزلوں کا 128 گھنٹے پہلے بتانے کی ریسرچ مکمل کر چکا ہے جس کے لیے کسی بھی ملک کی زمین کا سائنٹیفک کیلکولیشن کے ذریعے زمین کی کرسٹ لیئر کا مشاہدہ کر کے اس ملک میں آنے والے زلزلوں کی حتمی رزلٹ تک پہنچا جا سکتا ہے، وہ عرصہ دراز سے پاکستان کے پانچ ہزار کلو میٹر احاطے میں آنے والے زلزلوں کی قبل از وقت پیشگوئی کرتے آرہے ہیںجیسا کہ میانمار میں 28 مارچ 2025 ء کو 7.

7 شدت کے آنے والے زلزلے نے انڈیا چائنہ بنگلہ دیش تھائی لینڈ کو بھی اپنے ساتھ لپیٹ میں لیا جس سے اب تک 17 لاکھ افراد متاثر ہو چکے ہیں جسکی ای کیو کیو این ریسرچ سینٹر نے 24 مارچ 2025 کو اپنی ریسرچ کے مطابق پہلے ہی پیشگی اطلاع یوٹیوب چینل ای کیو کیو این پر اپلوڈ کر دی تھی کیونکہ انڈیا میانمار کا ریجن تصور کیا جاتا ہے جیسا کہ ریکارڈ آپ بھی یوٹیوب چینل پر تصدیق کر سکتے ہیں , ایسے ہی یونان جہاں اب تک 30 ہزار سے بھی زیادہ زلزلے آچکے ہیں وہاں کے سفارت خانے کو ہمارے ریسرچ سینٹر نے پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا جس کا ریکارڈ آپ ہمارے یوٹیوب چینل ای کیو کیو این پر ملاحظہ کیا جا سکتاہے، ہم نے بتایا تھا کہ وہاں پر زیادہ شدت کے زلزلے آئیں گے جس کا ریکارڈ آپ خود بھی تصدیق کر سکتے ہیں، شہباز لغاری نے مزید کہا کہ اس وقت ہمیں اپنے ملک پاکستان کو زلزلہ پیما مرکز کے ساتھ مل کر حکومتی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے ہماری خواہش ہے کہ ہماری پیشگوئی حکومتی سطح پر شائع کی جائے تاکہ حفاظتی تدابیر پر عمل کر کے ہر قیمتی زندگیوں کو بر وقت بجایا جا سکے،انہوں نے کہا کہ دن بہ دن بڑھتے ہوئے زلزلوں سے قبل از وقت بچنے کے لیے قومی اور ملکی مفاد کے لیے بے حد ضروری ہے کہ حکومت ای کیو کیو این ریسرچ سینٹر کو آنے والے زلزلوں کے متعلق آلات بنانے کے لیے ریسرچ سینٹر کو سرکاری درجہ دے، ارتھ کوئک کوئک نیوز اینڈ ریسرچ سینٹر کے سی ای او محمد شہباز لغاری نیوزیر اعظم شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز چیف جسٹس آف پاکستان ،چیف آف آرمی سٹاف اور صدر مملکت آصف علی زرداری سے اپیل کی ہے کہ حکومت اس کام میں ہماری سپورٹ کرے، قومی و ملکی مفاد میں ہمارے ساتھ حکومتی سطح پر ہم ایسے الات اور ریڈاربنا کر نہ صرف پاکستان کیلئے بڑے پیمانے پر زرمبادلہ کمائیں گے بلکہ پاکستان کا پوری دنیا میں ورلڈ ریکارڈ بنا کر نام بھی روشن کریں، اگر حکومت نے ہمارے ساتھ تعاون کیا تو ہم پوری دنیا کو ایسے آلات فراہم کر کے قبل از وقت آنے والے بڑے زلزلوں سے کثیر تعداد میں زندگیاں بچا سکتے ہیں�

(جاری ہے)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ا نے والے زلزلوں کیو کیو سکتے ہیں کے لیے

پڑھیں:

ای چالان: کراچی میں کن مقامات پر کیمرے  نگرانی کررہے ہیں؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی : شہرِ قائد میں ٹریفک نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پولیس نے ای چالان سسٹم نافذ کیا ہے، اس سلسلے میں نگرانی پر مامور کیمروں کی تفصیلات بھی جاری کی گئی ہیں۔

یہ جدید خودکار نظام نہ صرف ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کو خودکار طور پر ریکارڈ کرتا ہے بلکہ مرکزی کنٹرول سینٹر سے تمام مناظر براہِ راست مانیٹر بھی کیے جا رہے ہیں۔

ٹریفک پولیس کے مطابق شہر بھر میں اس وقت ایک ہزار 76 کیمرے فعال ہیں جو مختلف شاہراہوں، سگنلز اور اہم مقامات پر نگرانی کر رہے ہیں۔ شاہراہِ فیصل پر بلوچ پل، ریجنٹ پلازہ، نرسری، ڈرگ روڈ، اسٹار گیٹ اور کارساز برج جیسے مصروف مقامات پر کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ لال قلعہ، ایئرپورٹ، میٹروپول  اور ایمپریس مارکیٹ سے لے کر آرٹس کونسل، ریگل چوک اور فوارہ چوک تک ٹریفک کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ اسی طرح مرکزی کاروباری علاقے بھی اس نظام میں شامل ہیں ۔

علاوہ ازیں سندھ اسمبلی، سیکریٹریٹ، گورنر ہاؤس، سپریم کورٹ رجسٹری، نیشنل بینک، حبیب پلازہ، اردو بازار، آئی آئی چندریگر روڈ، پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور سٹی کورٹ کے اطراف کیمروں کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے۔

اسی طرح یونیورسٹی روڈ، نیپا چورنگی، گلشن چورنگی، ایکسپو سینٹر، نیشنل اسٹیڈیم، راشد منہاس روڈ، مشرق سینٹر، اور ملینیم مال کے اطراف بھی جدید مانیٹرنگ سسٹم کام کر رہا ہے۔ نشتر پارک، اسٹیڈیم فلائی اوور، تین تلوار، دو تلوار، ٹی وی اسٹیشن چوک، بوٹ بیسن، زمزمہ، خیابان اتحاد، خیابان شہباز اور اوشین ٹاور کے قریب بھی کیمرے فعال ہیں۔

ڈیفنس اور کلفٹن کے علاقے بھی اس سسٹم میں شامل کیے گئے ہیں ، جہاں پارک ٹاور، ڈولمن مال، بن قاسم پارک، سی ویو، عبداللہ شاہ غازی مزار اور غیر ملکی قونصل خانوں کے اطراف جدید کیمرے نصب ہیں۔

اُدھر لیاری ایکسپریس وے کے تمام داخلی و خارجی پوائنٹس، غریب آباد، حسن اسکوائر، گولیمار، ماڑی پور اور کورنگی روڈ پر بھی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔

مزید برآں ناظم آباد، لیاقت آباد، انچولی، عائشہ منزل، واٹر پمپ، لسبیلہ، گلبرگ، پی آئی بی کالونی، نیو ٹاؤن اور حب چوکی جیسے علاقوں میں بھی ای چالان سسٹم کے کیمرے مکمل طور پر فعال ہیں۔

ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق یہ نظام نہ صرف قوانین کی خلاف ورزیوں بلکہ حادثات، رش اور ہنگامی صورتحال کی مانیٹرنگ میں بھی مدد دے گا۔ کراچی ٹریفک کنٹرول سینٹر سے تمام فیڈز براہِ راست دیکھی جا رہی ہیں تاکہ قانون شکن ڈرائیوروں کے خلاف فوری کارروائی ممکن ہو۔

ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ای چالان سسٹم کا مقصد شہریوں کو جرمانہ کرنا نہیں بلکہ انہیں قوانین کی پابندی کا عادی بنانا ہے، تاکہ شہر میں نظم و ضبط اور ٹریفک کی روانی بہتر بنائی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی ؛ افغان باشندوں کو مکان کرایہ پر دینے والے 18 مالک مکان گرفتار
  • لاہور: رائیونڈ میں افغان مہاجرین کو رہائش دینے والے کیخلاف مقدمہ درج
  • چین میں وزن کم کرنے والے کو انعام میں لگژری کار دینے کی انوکھی پیش کش
  • افغانیوں کو دکان و گھر کرائے پر دینے والے مالکان پر 79 مقدمات درج
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے؛ گورنر فیصل کریم کنڈی
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے: گورنر فیصل کریم کنڈی
  • راولپنڈی: افغانیوں کو مکان کرائے پر دینے والے 16 مالکان گرفتار
  • پنڈی: افغانیوں کو مکان کرائے پر دینے والے 16 مالکان اور 163 افغانی گرفتار
  • ای چالان: کراچی میں کن مقامات پر کیمرے  نگرانی کررہے ہیں؟
  • 10فیصد طلبہ کو مفت تعلیم نہ دینے والے اداروں کیخلاف کارروائی کا آغاز