فواد خان کی بھارتی فلموں میں واپسی؛ سنی دیول اور امیشا پاٹل کا اہم بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
جب سے فواد خان نے ایک بھارتی فلم میں کام کرنے کا اعلان کیا ہے انتہا پسند ہندوؤں نے بھارت کے نام نہاد سیکولر اسٹیٹ ہونے کے دعوے کا ایک بار پھر پردہ فاش کردیا۔
بھارت کی انتہا پسند جماعتوں شیوسینا اور دیگر سمیت فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن کے عہدیدار اشوک پنڈت اور ایف ڈبلیو آئی سی ای کے بی این تیواری نے فواد خان کی واپسی پر دھمکی آمیز لہجہ اپنایا ہے۔
جس کے بعد چند بھارتی اداکار فواد خان کی بالی ووڈ انڈسٹری میں واپسی کی حمایت میں سامنے آگئے جن میں سنی دیول اور امیشا پاٹل بھی شامل ہیں۔
معروف ایکشن ہیرو سنی دیول نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ ہم فنکار ہیں اور سرحدوں سے بالاتر ہوکر ہم پوری دنیا کے لیے کام کرتے ہیں۔
اداکار نے مزید کہا کہ میں اس معاملے کے سیاسی پہلو میں نہیں جانا چاہتا کیوں کہ پھر باتیں بگڑنا شروع ہو جاتی ہیں لیکن دنیا اب گلوبل ولیج ہوگئی ہے تو ملکوں کے درمیان پابندیاں نہیں ہونی چاہئیں۔
خیال رہے کہ سنی دیول ان دنوں اپنی نئی فلم جاٹ کی پروموشن میں مصروف ہیں اور ساتھی اداکار رندیپ ہودا نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ویسے پاکستان میں بھی کافی جاٹ قوم کے لوگ آباد ہیں۔
ایک انٹرویو میں امیشا پاٹل نے کہا کہ ہم ہر اداکار اور ہر موسیقار کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ یہ بھارت کی کثیر الجہتی ثقافت ہے۔ فن، فن ہوتا ہے اور اس میں کوئی تفریق نہیں ہونی چاہیے۔
امیشا پاٹل نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں غیرملکی فنکاروں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے چاہے وہ مصور، موسیقار، اداکار، ہدایتکار یا کچھ بھی ہوں۔
اداکارہ امیشا پاٹل نے مزید کہا کہ پاکستانی اداکار پہلے بھی بھارت میں کام کرچکے ہیں اور مجھے وہ پہلے بھی بہت پسند تھے۔
یاد رہے کہ بھارت میں کسی پاکستانی اداکار کے کام کرنے پر پابندی 9 سال قبل 2016 میں غیر اعلانیہ طور پر عائد کی گئی تھی جب اُڑی کے مقام پر ایک حملہ ہوا تھا۔
اڑی حملے کے بعد انہی انتہا پسند جماعتوں نے پُرتشدد مظاہرے کیے تھے جن میں پاکستانی اداکاروں کو واپس وطن بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
نام نہاد سیکولر اسٹیٹ ہونے کے دعویدار بھارتی حکومت نے انتہا پسندوں کے مطالبے پر پاکستانی اداکاروں کو واپس بھیج دیا گیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی اداکار انتہا پسند فواد خان سنی دیول کہا کہ
پڑھیں:
صیہونی فوج کو 10,000 سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا، ترجمان کا انکشاف
بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ہمیں 10 ہزار سے زیادہ فوجیوں، بشمول 6,000 لڑاکا اہلکاروں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب ریاست اسرائیل کی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ اسے 10,000 سے زائد فوجیوں کی شدید کمی کا سامنا ہے، جن میں تقریباً 6,000 لڑاکا اہلکار شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ہمیں 10 ہزار سے زیادہ فوجیوں، بشمول 6,000 لڑاکا اہلکاروں کی ضرورت ہے، یہ ایک حقیقی آپریشنل ضرورت ہے اور اسی لیے ہم تمام ممکنہ اقدامات کر رہے ہیں۔ صہیونی فوج کے ترجمان نے یہ بیان قدامت پسند یہودیوں کی فوج میں شمولیت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں دیا ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیل میں یہ معاملہ طویل عرصے سے متنازع بنا ہوا ہے، کیونکہ قدامت پسند یہودیوں کو فوج میں شمولیت سے استثنیٰ حاصل ہے۔ اسرائیلی حکومت اور عدالتیں اب قدامت پسند یہودیوں کو فوج میں بھرتیوں کے دائرے میں لانے پر غور کر رہی ہیں، تاکہ موجودہ جنگی حالات کے پیشِ نظر فوجی قوت کو برقرار رکھا جا سکے۔