چین، علاقائی مربوط ترقیاتی حکمت عملی- مشترکہ خوشحالی اور جدیدکاری کے دروازے کھولنے کی کلید
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
بیجنگ: جدیدکاری کو فروغ دینے کے عمل میں ، چین ایک بہت ہی اہم حکمت عملی پر عمل درآمد کر رہا ہے – مربوط علاقائی ترقی چینی صدر شی جن پھنگ کے معاشی نظریات کا ایک ٹھوس عمل ہے۔
مربوط علاقائی ترقی کی حکمت عملی علاقوں کے درمیان خلیج کو کم کرنے، حد سے زیادہ عدم توازن سے بچنے اور ترقی کے ثمرات سے تمام علاقوں کےعوام کو زیادہ منصفانہ طور پرحصہ دار بنانے کے لئے پرعزم ہے، جو متوازن ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے حصول کی عکاسی کرتی ہے۔
چین کی جانب سے مربوط علاقائی ترقی کے نفاذ کے سلسلے میں پانچ ہزار سال پرانی وراثت میں ملنے والی دانش مندی کا اطلاق کیا گیاہے۔ قدیم زمانے سے ہی چین نے اپنے طرز حکمرانی میں جامع منصوبہ بندی پر زور دیا ہے۔
دوسرا پہلوہم آہنگی کا راستہ اپنانا ہے، اور قومی حکمرانی بھی ہم آہنگی اور تعاون کی وکالت کرتی ہے تاکہ مختلف علاقوں کے درمیان انتظامی رکاوٹوں اور تقسیم کو ختم کیا جائے.
بیجنگ تھیان جن، صوبہ حہ بے کی مربوط ترقی کو مثال کے طور پر لے لیجیے، 216,000 مربع کلومیٹر پرمحیط یہ علاقہ وسائل سے مالا مالُ ہے لیکن غیر متوازن ترقی کا شکار تھا۔ آج ، دارالحکومت بیجنگ میں سمال کموڈٹیز ہول سیل مارکیٹ کے تاجر صوبہ حہ بے میں منتقل ہوگئے ہیں اور ای کامرس کے ماہر بن گئے ہیں۔ بیجنگ ، جسے چین کی “سلیکون ویلی” کے نام سے جانا جاتا ہے، میں جدت طرازی کو شہر تھیان جن بنہائی نیو ایریا میں عملی جامہ پہنایا گیا ، جس نے “بیجنگ کی عقلی طاقت کے زریعے تھیان جن ،صوبہ حہ بے کی مینوفیکچرنگ” سے سنہرا چین تشکیل دیا ہے۔ اور نہایت تیز رفتار ریل نیٹ ورک نے “بین الصوبائی” نقل و حمل کو نیا رخ دے دیا ہے۔ ماحولیاتی انتظام پر ایک نظر ڈالیں تو: تینوں مقامات مشترکہ طور پر ہوا کے معیار کی نگرانی کرتے ہیں، اخراج میں کمی کے معیارات کو یکجا کرتے ہیں، اور نیلے آسمان اور سفید بادل “عیش و آرام” سے “روزمرہ کی ضروریات” میں تبدیل ہوگئے ہیں.
چین کی مربوط علاقائی ترقی نئے مواقع پیدا کر رہی ہے۔ مثال کے طور پر ، شنگھائی انٹرپرائزز نے سنکیانگ میں فیکٹریاں تعمیر کی ہیں ، جو نہ صرف اخراجات کو کم کرتی ہیں بلکہ مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی فراہم کرتی ہیں۔صوبہ گوانگ ڈونگ، ہانگ کانگ اور مکاؤ نے ڈی جے آئی ڈرونز جیسے عالمی معیار کے جدید برانڈز کو فروغ دینے کے لئے سائنسی تحقیق کے وسائل کو مربوط کیا ہے۔ چین جدید حکمرانی کے سوال کا جواب دینے کے لئے قدیم دانش مندی کا استعمال کر رہا ہے۔ علاقائی مربوط ترقیاتی حکمت عملی کی “سنہری کلید” “تمام لوگوں کے لئے مشترکہ خوشحالی کی جدیدکاری” کے دروازے کھول رہی ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فتنۂ ہندوستان اورفتنۂ خوارج کےخاتمے کیلئے جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے،وزیراعظم
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت انسدادِ دہشت گردی اور ریاستی رٹ کے قیام کے حوالے سےا سٹیئرنگ کمیٹی کا اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں قومی سلامتی، انسدادِ دہشت گردی، اسمگلنگ کے خاتمے اور ریاستی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے جاری اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ریاست پاکستان دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کی کامیاب انسداد دہشت گردی حکمت عملی کی تعریف کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس جنگ میں کثیر الجہتی حکمت عملی اپنائی، جس میں زمینی آپریشن، مؤثر قانون سازی، عوامی روابط، اور انتہا پسندی کے خلاف بیانیہ سازی جیسے اقدامات شامل ہیں۔
وزیراعظم نے واضح ہدایات جاری کیں کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات میں مؤثر ہم آہنگی یقینی بنائی جائے اور اسٹیئرنگ کمیٹی کی سفارشات پر سختی سے عمل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بہادر افواج، قانون نافذ کرنے والے ادارے، انٹیلی جنس ایجنسیاں اور پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد اور پرعزم ہیں آپریشن ردالفساد اور ضربِ عضب کے ذریعے دہشت گردوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا اور حالیہ “معرکہ حق” میں دنیا نے پاکستان کی فتح کو تسلیم کیا۔
وزیراعظم نے پنجاب کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ، وزارت داخلہ، انٹیلی جنس بیورو اور صوبائی حکومتوں کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ان اداروں نے دہشت گردی کے خلاف مؤثر اور نتیجہ خیز اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، “فتنۂ ہندوستان” اور “فتنۂ خوارج” جیسے عناصر کے مکمل خاتمے کے لیے جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ اسمگلنگ کے خلاف بھی بھرپور کارروائیاں جاری ہیں، جس سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک پرامن اور دہشت گردی سے پاک پاکستان ہی غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے اعتماد بحال کر سکتا ہے۔ حکومت نے ٹیکس سسٹم کی بہتری اور نظام کی ڈیجیٹائزیشن جیسے انقلابی اقدامات اٹھائے، جس کے مثبت اثرات پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور عالمی ریٹنگز میں بہتری کی صورت میں ظاہر ہو رہے ہیں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی وطن واپسی کا عمل بھی بین الاقوامی قوانین کے مطابق مؤثر انداز میں جاری ہے۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک، وزراء عطاء اللہ تارڑ، اعظم نذیر تارڑ، احد چیمہ، رانا ثناء اللہ، طلال چوہدری، تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز، آئی جیز اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔